Sunday, 08 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Aziz
  4. Nojawan Nasal Aur Soch

Nojawan Nasal Aur Soch

نوجوان نسل اور سوچ

"سفارش کے بغیر ملازمت ملنا بہت مشکل ہے۔ کیا فائدہ تعلیم حاصل کرنے کا" احمد زور و شور سے بول رہا تھا۔

"صحیح کہہ رہا ہے تو" زبیر نے ہاں میں ہاں ملائی۔

"سارے پی ایچ ڈی والے مارے مارے پھر رہے ہیں۔۔ ہمیں کون پوچھے گا" اعظم نے سگریٹ کا دھواں نکالتے ہوئے فلسفیانہ انداز میں کہا۔

"بس بندے کے پاس سفارش ہو یا پھر باہر کے ملک چلا جائے" دانش نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔

میں جو پچھلے آدھے گھنٹے سے اپنے محلے کے طالب علموں کو بھڑاس نکالتے دیکھ رہا تھا، اب رہ نہ سکا۔

ان سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ احمد پنجابی، زبیر فارسی، اعظم میتھ، دانش انگریزی میں ایم اے/ ایم ایس سی کررہا تھا۔ امتیاز اور اعجاز ایم ایس سی کرکے فارغ پھررہے تھے۔

"تم لوگوں نے سوچا ہے کہ ایم اے کے بعد کیا کروگے؟" میں نے پوچھا۔

"ملازمت ڈھونڈیں گے"

"کون سی"

"کوئی سے بھی مل جائے"

"یعنی تم لوگ نے کوئی منصوبہ (پلان) نہیں بنایا ہے کہ کون سی ملازمت اور کیسے حاصل کرنی ہے؟"

"پہلے تعلیم مکمل ہوگی تو سوچیں گے نا مبشر بھائی"

"کسی کاروبار کا سوچا؟"

"بھائی! کروڑوں روپے چاہیے کاروبار کے لیے" سب بیک وقت بولے۔

"ہمارا نظام تعلیم درست نہیں ہے اور نہ ہی کوئی حکومت اس کے بارے میں سوچتی ہے" دانش اپنی عینک درست کرتے ہوئے بولا۔

"بالکل درست کہہ رہے ہو یار! لیکن اب ہمیں تو اسی نظام تعلیم کے ساتھ آگے بڑھنا ہے لیکن انٹرنیٹ کی موجودگی میں گلوبل ورلڈ میں کسی قسم کا علم حاصل کرنا بالکل بھی مشکل نہیں ہے۔ ایک کامیاب انسان وہی ہوتا ہے جو موجودہ وقت کو دیکھتے ہوئے اپنے آپ کو اس میں ڈھال لے۔۔ ویسے بہت سے نوجوان کم تعلیم کے باوجود گھر بیٹھے انٹرنیٹ سے کما رہے ہیں اور انہوں نے ابتدائی طور پر کوئی لاکھوں روپے خرچ نہیں کیے تھے۔۔ لیکن اس کے لیے تم سب کو اپنا جائزہ خود لینا ہوگا۔ اب نہ تو ہر کوئی کاروبار کرسکتا ہے اور نہ ہی ہر کوئی ملازمت کرسکتا ہے۔ " میں نے سمجھانے کی کوشش کی۔

"امتیاز، اعجاز تم لوگوں نے پی پی ایس سی (پنجاب پبلک سروس کمیشن) کا امتحان دیا؟"

"مبشر بھائی! سب جگہ سفارش چلتی ہے اور انگریزی اچھی ہونی چاہیے" اعجاز بولا۔

"اوہو یار! بندہ کوشش تو کرے نا۔۔ بہت سے میرے جاننے والوں نے اس طرح اچھی ملازمت حاصل کی ہیں۔ اب ہاتھ پر ہاتھ رکھے برابھلا کہنے سے کچھ بن جائے گا کیا؟"

"کوئی اکیڈمی یا ٹیوشن وغیرہ پڑھاتے ہو کیا؟"

"اب ماسٹرز کے بعد ہم گلی گلی میں رلتے پھریں کیا؟"

"یار! تمہیں پتا ہے میں زمانہ طالبعلمی لاہور میں قیام کے دوران ٹیوشنز پڑھا کر اپنا خرچا خود اٹھاتا تھا اور یقین کرو میرے بہت سے دوستوں نے تعلیم مکمل ہونے کے بعد اس ہی کام کو جاری رکھا تھا۔۔ باقی تم لوگوں کی مرضی" میں نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی۔

"یار کچھ کمپیوٹر کورس کرلو۔۔ کم از کم ایم ایس آفس (ایم ایس ورڈ، ایکسل وغیرہ)کرلو اور کسی نجی ادارے میں ملازمت کی کوشش کرلو۔۔ وگرنہ اگر تم میں بردباری، برداشت اور اچھے طریقے سے بات کرنے کی تمیز ہے تو مارکیٹنگ کی طرف چلے جاؤ کیونکہ میں نے بہت سے تھرڈ ڈویژن سے بی اے کیے ہوئے لوگوں کو اس ملازمت میں بہت آگے جاتے دیکھا ہے۔۔ میں نے انہیں انگلیوں پر شہر کے ان لڑکوں کے بارے میں بتایا جو اس میدان میں بہت نام کما رہے تھے"

"وہ وقت کچھ اور تھے بھائی اور ہم نے ایم اے کیا ہے۔۔ "

میں نے اب اپنا سر پیٹ لیا کہ یار کون سا تیر مارلیا ہے اور اب کوئی گھر آکر تو ملازمت دینے سے رہا۔ میرے نزدیک اگر اگر کسی میں آگے بڑھنے کا جذبہ اور جنون ہے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی ہے لیکن اگر ہاتھ پر ہاتھ رکھے خیالی پلاؤبناتے رہو گے تو کچھ نہیں ہونے والا۔

سب سے اچھی بات اپنا کاروبار ہے لیکن ہربندہ کاروبار نہیں کرسکتا ہے لیکن اگر ملازمت کرنی ہے تو موجودہ وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو اس میں ڈھال کر کوشش ضرور کرنی چاہیے۔ موجودہ دور کمپیوٹر کا دور ہے چاہے کوئی ڈاکٹر ہو یا انجینیر اسے کمپیوٹر کا علم ضرور ہونا چاہیے۔ اگر آپ اردو، پنجابی، پشتو، سرائیکی، بلوچی میں ڈگری لے رہے ہیں تو پھر یہ بھی سوچنا چاہیے کہ آگے چل کرکیا کرنا ہے۔

ہر کسی کو اپنا زندگی کا مقصد ضرور پتا ہوناچاہیے اور ساتھ ہی یہ بھی پتا ہونا چاہیے کہ اگر ایک منصوبہ کامیاب نہیں ہوا تو دوسرا کیا ہوگا۔ کوشش کرتے رہیے کیونکہ حرکت میں برکت ہے۔

Check Also

7 September 1974 Se 7 September 2024

By Adeel Ilyas