Sharam Kisi Ka Zewar Nahi
شرم کسی کا زیور نہیں

دوپٹہ اگر عورتوں کو تعظیم دلواتا تو دوپٹہ اوڑھنے والی کبھی جنسی ہراسانی، جنسی اذیت یا جنسی حملے کا شکار نہ ہوتی۔ دوپٹے کو مذہب سے جوڑکر دیکھا جائے تب بھی تعظیم نہیں ملتی صرف حکم ہی حکم ملتا ہے۔ یہ محض ایک کلچر اور فیشن کا حصہ ہے جو زیب و زینت بھی بڑھاتا ہے۔
یہ کہنا کہ دوپٹہ پہننے والی حیادار ہوتی ہے اور نہ اوڑھنے والی بےحیا، یہ محض ایک روایتی فتور ہے اور عورت کو گرفت میں رکھنے کا بہانہ۔ حیا ،تربیت اور سوچ کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے اور اس کا تعلق صرف عورت سے نہیں ہوتا۔ مرد کا حیادار ہونا بھی ضروری ہے۔ جب تک حیا دونوں فریقین کی تربیت میں یکساں طریقے سے شامل نہیں ہوگی ایک دوسرے کیلئے عزت پیدا نہیں ہوگی۔
شرم کو حیا کے ساتھ نتھی کرنا بھی ایک اخلاقی غلطی ہے۔ شرم کسی کا زیور نہیں، مرد کا نہ عورت کا۔ شرم شخصیت میں کجی چھوڑتا ہے۔ شرم تعلیم اور سیکھنے کے عمل میں رکاوٹ بنتا ہے۔ شرم کو مثبت سمجھنا غلطی ہے۔ بہت سے شرمیلے خاموشی سے منفی کاموں میں پڑے رہتے ہیں اور معاشرہ ان کے شرمیلےپن کو ان کی پاکیزگی گردانتا رہتا ہے۔
نسوانیت کا ٹائٹل بھی شخصیت کی روک ٹوک کا اوزار ہے۔ بچہ ہو یا بچی، لڑکا ہو یا لڑکی سوسائٹی انھیں ایک جیسی نظر اور قوانین سے دیکھے تب ہی معاشرے میں جنسی ہوس میں کمی آئےگی۔ عورت کو مرد کے طابع رکھنے کا شوق عورت کو کمزور بناتا ہے۔ اگر لڑکا لڑکی دوست رہیں تو دوپٹے کی ضرورت خودبخود ختم ہوجاتی ہے۔ عورت اور مرد دونوں کی تشکیل میں جسمانی ساخت اور عضو کا فرق ہوس کیلئے نہیں ایک جمالیاتی احساس اور نسل کو آگے بڑھانے کیلئے ہے۔ ابھار اور نشیب و فراز دیکھ یا سوچ کر اپنے جیسی ہی ایک مخلوق کو جنسی بربریت کا نشانہ بنانا آپ کی شخصیت کی ناہمواری کو ظاہر کرتا ہے۔ سوسائٹی کے قوانین اور ماحول کی سادگی ہی اس بربریت کو کم کرسکتی ہے۔
آپ لڑکے اور لڑکی میں جتنا فرق پیدا کریں گے معاشرتی حیوانیت اتنی ہی زیادہ بڑھےگی۔ بچوں کی ذہنی نشوونما میں لڑکے لڑکی کی تمیز اجاگر نہ کیجئے بلکہ دونوں کو ایک ساتھ اٹھنے بیٹھنے، کھیلنے کودنے، پڑھنے لکھنے اور کھانے پینے کی آزادی دیجئے۔
دونوں کو بچپن سے ایک دوسرے کی عزت کرنا سکھائیے۔ جو آزادی آپ اپنے بیٹے کو دیتے ہیں وہی بیٹی کو بھی مہیا کیجئے پھر دیکھئے ہر رشتے میں اور کمیونٹی میں کیسے سدھار آتا ہے۔ جو ہوچکا اس سے نمٹنے کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ اب جو نئ نسل اپنے بچپن کے ساتھ ہمارے درمیان میں ہے اس کی تربیت کیجئے اور ان کےلئے نئے معاشرتی قوانین بنائیے۔

