1 May Aur Azeem Ahmad Tariq
یکم مئی اور عظیم احمد طارق
یکم مئ:شکاگو کے مزدوروں کو امریکہ بھول چکا مگر پاکستانیوں نے یاد رکھا ہوا ہے اسی طرح عظیم احمد طارق کی آج برسی ہے مگر کراچی کے نوجوان بھول چکے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ پاکستانی شکاگو کے مزدوروں کی یاد میں یکم مئ کو مزدوروں کا دن مناتے ہیں جبکہ کینیڈا میں مزدوروں کا دن ہر سال ستمبر کے پہلے پیر کو منایا جاتا ہے چاہے ستمبر کی کوئی تاریخ پڑے۔ پہلی بار جب میں نے یہ دیکھا تھا تو ہکابکا رہ گیا تھا۔ جبکہ آج کے دن پاکستان میں اخبارات میں خصوصی ایڈیشنز نکلتے ہیں۔ جلسے جلوس ہوتے ہیں اور الیکٹرونک میڈیا بھی مباحثے اور خصوصی نشستیں منعقد کرتا ہے۔
جن ممالک میں لیبر ڈے یکم مئی کو منایا جاتا ہے ان میں ارجنٹائن، بولیویا، برازیل، بحرین، بنگلہ دیش سمیت کمبوڈیا اور چین میں لیبر ڈے یکم مئی کو منایا جاتاہے۔ واضح رہے امریکا کی مختلف ریاستوں میں اکتوبر کے پہلے ہفتے میں کسی ایک روز منایا جاتا ہے۔ اسی طرح بہاماس میں لیبر ڈے کی سات جون کو چھٹی کی جاتی ہے۔ آسٹریلیا، نیدر لینڈز نیوزی لینڈ اور کینیڈا میں یہ دن ستمبر کے پہلی پیر کو منایا جاتا ہے۔
انگلینڈ میں یوم مئی کی چھٹی ہوتی ہے لیکن بینک بند نہیں ہوتے۔ ہیں نا دلچسپ بات!اسی طرح یکم مئی 1993ء کو عام تعطیل کا دن تھا مگر صبح ہی صبح یہ خبر کراچی کے ایک ایک گھر تک پہنچ چکی تھی کہ مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین عظیم احمد طارق قتل کردیئے گئے ہیں۔ عظیم احمد طارق کا شمار مہاجر قومی موومنٹ کے معتدل مزاج رہنماؤں میں ہوتا تھا۔
جون 1992ء میں جب مہاجر قومی موومنٹ کے خلاف فوجی آپریشن شروع ہوا تھا تو تنظیم کے دیگر رہنماؤں کی طرح عظیم احمد طارق بھی زیر زمین چلے گئے تھے۔ وہ 29 نومبر 1992ء کو منظر عام پر آئے، اس موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صرف اور صرف مہاجر عوام کے مستقبل، کراچی کو خون خرابے سے بچانے اور ملک کی سلامتی کی خاطر منظرعام پر آگیا ہوں۔
میری کوشش ہے کہ گولی اور گالی کی سیاست کو خیرباد کہہ کر کسی طریقے سے پارٹی کو بچالوں، مجھے ہر طرف خون نظر آرہا ہے۔ عظیم احمد طارق کے منظرعام پر آنے کے بعد آفاق احمد نے انہیں ایم کیو ایم حقیقی کی قیادت سنبھالنے کی پیشکش کی۔ مگر عظیم احمد طارق نے ان کی یہ پیشکش منظور نہیں کی۔ دوسری جانب عظیم احمد طارق نے الطاف گروپ سے منسوب کئے گئے عقوبت خانوں کی بھی مذمت کی اور ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
اس دوران انہوں نے گورنر سندھ، صدر پاکستان اور سندھ کے کورکمانڈر سے بھی ملاقاتیں کیں۔ یوں آہستہ آہستہ وہ اپنے علیحدہ گروپ کی داغ بیل ڈالنے میں کامیاب ہوگئے اور ایم کیو ایم تین دھڑوں میں بٹ گئی۔ 22 اپریل 1993ء کو عظیم احمد طارق ایک مقدمے کے سلسلہ میں عدالت میں حاضر ہوئے، جہاں ان سے ایم کیو ایم کے ناراض کارکنوں نے خاصی بدتمیزی کا مظاہرہ کیا مگر عظیم احمد طارق نے انہیں معاف کرنے کا اعلان کردیا۔
یکم مئی 1993ء کی رات عظیم احمد طارق دستگیر سوسائٹی کراچی میں اپنی سسرال میں سو رہے تھے کہ نامعلوم افراد ان کے گھر میں داخل ہوئے۔ انہوں نے عظیم احمد طارق پر کلاشنکوف کا برسٹ مار کر انہیں قتل کردیا۔ وہ فوراً ہی جاں بحق ہوگئے۔ 11 جولائی 1993ء کو کراچی پولیس نے بتایا کہ عظیم احمد طارق کے قاتلوں کو گرفتار کرلیا گیا جن کے نام انعام الحق اور عامر ہیں۔ ان سے وہ ہتھیار بھی برآمد کرلئے گئے ہیں جن سے انہوں نے عظیم احمد طارق کو قتل کیا تھا۔
جبکہ تکبیر رسالے میں متعدد بار یہ بات تفصیل سے چھپ چکی ہے کہ عظیم طارق کے قتل میں مبینہ طور پر ایک باکمال کا ہاتھ تھا۔ تکبیر کے مطابق یہ باکمال عظیم طارق اور ان کی بیگم کو ماموں ممانی کہتے تھے۔ عظیم طارق کی قتل کی رات یہ باکمال شخصیت ان کے گھر پر تھی اور مبینہ طور پر قاتلوں کیلۓ گھر کا دروازہ اس نے ہی کھولا تھا اور اسی خدمت کے عوض الطاف حسین نے انھیں کراچی کی ایک خاص کرسی پر بٹھایا تھا۔