Surah Al-Kahf
سورۃ الکہف
اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل قیامت کے لیے کیا آگے بھیجا ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ جو کچھ بھی تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے (سورۃ الحشر)
بے شک یہ قران تو ایک نصیحت ہے اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے۔ (سورۃ الدھر)
اور بے شک ہم نے قران کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا پس کیا کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا۔ (سورۃ القمر)
ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہارے حصے کی نصیحت ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔ (سورۃ الانبیاء)
رسول ﷺ نے فرمایا زمانہ باہم قریب ہو جائے گا وقت بہت تیزی سے گزرتا ہوا محسوس ہوگا۔ علم اٹھا لیا جائے گا۔ فتنے نمودار ہوں گے۔ دلوں میں بخل اور حرص ڈال دیا جائے گا۔ اور ہرج کثرت سے ہوگا۔ صحابہ نے پوچھا ہرج کیا ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا قتل و غارت گری۔ (صحیح مسلم)
(سورۃ الکہف کی فضیلت)
1۔ رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ جو شخص جمعہ کے دن سورۃ الکہف کی تلاوت کرے تو جس جگہ وہ تلاوت کرتا ہے وہاں سے ليکر مکہ مکرمہ تک کا تمام فاصلہ نور سے منور ہو جاتا ہے۔ (سنن النسائی 10788 حدیث صحیح)
2۔ جو شخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھتا ہے تو اس کے لیے دوسرے جمعہ تک نور جگمگاتا رہتا ہے (المستردک علی الصحیحین الحاکم 3392۔ حدیث صحیح)
3۔ جو شخص سورۃ الکہف کو ایسے ہی پڑھے جیسے کہ وہ اتاری گئی ہے۔ یعنی تجوید کيساتھ اچھے انداز سے اور پھر وہ دجال کو پالے۔ تو دجال اس پر مسلط نہیں ہو سکے گا۔ (سنن النسائی 10790 حدیث صحیح)
4۔ جو شخص سورہ کہف کی ابتدائی 10 آیات یاد کرے گا وہ دجال کے فتنہ سے بچا لیا جائے گا۔ (سنن النسائی10790 حدیث صحیح)
(قیامت سے قبل کی صورتحال)
1۔ پہلے سیاہ جھنڈے نکلیں گے۔
2۔ پھر غزوہ ہند ہوگی
3۔ پھر ہندوستان میں ہندوؤں کا قتل عام ہوگا۔ جیسے گستاخ اور لعنتی قادیانی وغیرہ۔
4۔ پھر تیسری جنگ عظیم شروع ہوگی۔
6۔ پھر قسطنطنیہ مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔
7۔ پھر سفیانی کا ظہور ہوگا۔
8۔ حضرت امام مہدیؑ کا ظہور ہوگا۔
9۔ پھر سفیانی کا لشکر حضرت امام مہدیؑ سے لڑنے چلے گا تو مکہ مدینہ کے درمیان مقام بیضا پر زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔
10۔ پھر بنو قلب کا لشکر امام مہدیؑ کے ہاتھوں شکست کھائے گا۔ جس کو لوٹنے کا حکم رسول اللہ ﷺ نے دیا ہے۔
11۔ پھر مشرق سے سیاہ جھنڈے عرب کی طرف طوفان بن کر اٹھیں گے عرب کو بچانے کے لیے ساری یہودی نیوی میدان میں آئے گی اور سیاہ جھنڈوں کے ہاتھوں بری طرح تباہ ہوگی۔
12۔ پھر حجاز مقدس کا محاصرہ توڑنے کے لیے خلیج فارس کے نزدیک سیاہ جھنڈے دجالیوں سے بڑا زبردست معرکہ لڑیں گے اور محاصرہ توڑ دیں گے۔
13۔ پھر یہ لشکر امام مہدیؑ کی بیعت کے لیے آگے بڑھے گا اور راستے میں نجد شہر ان کی تلوار کی لپیٹ میں آ جائے گا۔
14۔ پھر یہ لشکر امام مہدیؑ کے ہاتھ پر بیعت کرے گا
15۔ پھر یہ عربوں سے خزانہ طلب کریں گے۔ وہ دینے سے انکار کریں گے۔ پھر یہ سیاہ جھنڈے والوں کے ہاتھوں بری طرح قتل ہوں گے انکے قتل عام کے دوران سیاہ جھنڈے عرب کی ریت کو عربوں کے خون سے تر کر دیں گے۔
اس خوفناک قتل عام کا ذکر احادیث مبارکہ میں بھی ملتا ہے یہی وجہ ہوگی کہ عرب بہت کم رہ جائیں گے۔
16۔ پھر عرب بھاگ کر مکہ اور مدینہ میں پناہ لیں گے۔ اور اپنی جان بخشی کے لیے خزانہ دینا چاہیں گے لیکن سیاہ جھنڈے لینے سے انکار کر دیں گے۔
17۔ سیاہ جھنڈوں کی اگلی یلغار کا نشانہ مصر بنے گا۔ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے پھر ایران کی باری آئے گی لیکن ایران اطاعت قبول کرکے جان بچائے گا۔
18۔ پھر رومی اپنے وہ لوگ جو اسلام قبول کر چکے ہوں گے واپس مانگیں گے نہ دینے پر رومیوں کے 80 جھنڈے سیاہ جھنڈوں سے لڑنے کے لیے نکلیں گے ہر جھنڈے تلے 60 ہزار رومی ہوں گے۔
ان کی اتنی تعداد دیکھ کر سیاہ جھنڈوں میں سے ایک تہائی بھاگ جائیں گے جن کی توبہ اللہ کبھی قبول نہیں کرے گا۔
پہلے دن مسلمان ایک جماعت کو لڑنے بھیجیں گے۔ ساری جماعت شام تک شہید ہو جائے گی پھر چوتھے دن تمام اہل اسلام جو کہ سیاہ جھنڈے والے ہی ہوں گے ملکر رومیوں پر حملہ اور ہوں گے پھر وہ ایسی جنگ کریں گے کہ تاریخ انسانی میں پہلے کسی قوم نے ایسی جنگ نہ کی ہوگی یا پھر فرمایا کہ وہ ایسی جنگ ہوگی کہ پہلے کبھی نہ لڑی گئی ہوگی پھر اللہ رومیوں پر شکست مسلط کر دے گا۔ پھر مسلمان یعنی سیاہ جھنڈے ان کا قتل عام کریں گے۔
یہاں تک کہ رومیوں کی لاشوں کے پہلو سے پرندہ اڑے گا، وہ مر کر گرے گا لیکن لاشوں کے سمندر کو پار نہ کر سکے گا اور پھر مر کر گرے گا بھی تو ایک لاش پر۔
اس جنگ کے بعد آدھے سے زیادہ لشکر آرمینیا کی طرف جائے گا۔
سیاہ جھنڈے آرمینیا پر اندھی طوفان اور بلا بن کر نازل ہوں گے اور آرمینیا کو وہ تباہی دیکھنی پڑے گی جس کے سامنے بابل و نینوہ اور بغداد کے قصے بھی ہیچ ہیں اس کا ذکر حدیث مبارکہ میں ملے گا۔
لشکر وہاں سے ہوتا ہوا امام مہدیؑ سے مل کر قسطنطینیہ کا محاصرہ کر لے گا اللہ سیاہ جھنڈوں کی جہاد کا صلہ یہ دے گا کہ ان کے نعروں سے ہی قسطنطینیہ فتح ہو جائے گا۔
پھر سیاہ جھنڈوں کا کچھ لشکر یورپ کی طرف نکلے گا اور جب یہ یورپ کی دہلیز پر پہنچے گا تو پورے یورپ میں کہرام مچ جائے گا، لیکن یہ خبر بھی پہنچ جائے گی کہ دجال نکل آیا ہے۔
پھر یہ لشکر وہاں سے انتہائی تیزی سے واپس آئے گا ان کی رفتار انتہائی تیز ہوگی۔ احادیث مبارکہ کے مطابق یہ بڑا ہی سخت امتحان ہوگا۔ انتہائی سخت وقت ہوگا۔ جو تھوڑا آرام کا وقت نکالنے میں کامیاب ہوگا وہی طاقتور تصور کیا جائے گا۔
آتے ہی عرب میں وہ رومی جو دجال سے ملے ہوں گے ان پر تین جگہوں سے شب خون ماریں گے اور ان میں سے کوئی بھی بچ کر واپس نہ جائے گا پھر مسلمان دیکھیں گے کہ حضرت عیسیؑ تشریف لائیں گے اور دجال انہیں دیکھ کر پانی میں نمک کی طرح پگھلے گا۔ پھر وہ وہاں سے بھاگے گا اور مقام لد پر حضرت عیسیؑ کے ہاتھوں قتل ہوگا۔
پھر یہودیوں کا سیاہ جھنڈے والے قتل عام کریں گے۔ یہی وقت ہوگا جب مومنین مشرق سے لے کر مغرب تک فتوحات کے جھنڈے لہرا رہے ہوں گے۔
اللہ نے سورۃ بنی اسرائیل میں جو وعدہ فرمایا تھا پورا ہوگا۔ یعنی کفر و سرکشی کرنے والی کوئی بھی بستی ایسی نہیں جسے ہم روز قیامت سے قبل ہی تباہ و برباد نہ کر دیں۔ پھر حضرت عیسیؑ کو حکم ہوگا کہ کوہ طور پر جا کر قلہ بند ہو جائیں۔ یاجوج ماجوج نکل کر فتنہ عظیم پھیلائیں گے اللہ تعالی ان پر اپنا قہر نازل کرے گا اور ان پر نفہ نامی کیڑا لگ جائے گا اور ہلاک ہوں گے۔
پھر سات سال تک مسلمان امن امان سے رہیں گے امن اتنا زیادہ ہوگا کہ بچہ شیر کو بھگا ديگا۔ جہاد ختم ہو جائے گا۔ تلواریں درانتیاں بن جائیں گی۔ شیطانیت تباہ ہو چکی ہوگی اور شیطان کو جو قیامت تک کی مہلت دی تھی ختم ہوگی۔
پھر ایک نرم ہوا چلے گی جس سے دنیا میں اسلام ختم ہو جائے گا۔ اب حبشی دنیا پر حکومت کریں گے اور نفس کی حکمرانی ہوگی۔ ایک حبشی ٹیڑھی پنڈلی والی نیلی انکھوں والا اور ٹھگنا خانہ کعبہ کو گرا کر پتھر سمندر میں پھینک دے گا۔ یہ غلاف جلا دے گا اور خزانہ گھر لے جائے گا۔
پھر قیامت مرحلہ وار شروع ہوگی اور تمہارے رب کے وعدے کا وقت آ جائے گا۔ فتنہ دجال بہت سخت ہوگا اس سے حفاظت کے لیے خود کو اور اپنی نسلوں کو دجال کے فتنہ سے بچانے کے لیے ہر جمعہ کے روز سورۃ الکہف کی تلاوت لازمی کریں۔