Pegham Nama
پیغام نامہ
اللہ تعالی کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ سورۃ البقرہ
فرمان مصطفی ﷺ ہے "اس گھر میں برکت اور خوشیاں کبھی نہیں آ سکتی جس گھر کی عورتوں کی بلند آوازیں گھر سے باہر جاتی ہوں"۔
یہ بات بالکل حقیقت ہے۔ انسان کی فطرت میں شامل ہے وہ کسی بھی چیز کی دو مرتبہ قدر کرتا ہے۔ ملنے سے پہلے اور دوسرا کھونے کے بعد۔
ایک پرانے اور بوسیدہ مکان میں ایک غریب مزدور رہتا تھا۔ مکان کیا تھا بس آثار قدیمہ کا کھنڈر ہی تھا۔ غریب مزدور جب شام گھر لوٹتا اس کی بیوی معصومیت سے کہتی اب تو گھر کا دروازہ لگوا دیں کب تک اس لٹکے پردے کے پیچھے رہنا پڑے گا۔ اور ہاں اب تو پردہ بھی پرانا ہو کر پھٹ گیا ہے۔ مجھے خوف ہے کہیں چور گھر میں نہ گھس جائے۔ شوہر مسکراتے ہوئے جواب دیتا ہے میرے ہوتے ہوئے تمہیں کیا خوف؟ میں ہوں نا تمہاری چوکھٹ پر۔
کئی سال اسی طرح بحث و مباحثہ میں گزر گئے۔ اب کی بار بیوی نے انتہائی اصرار کیا کہ گھر کا دروازہ لگوا دو۔ بلآخر شوہر کو ہار ماننا پڑی اور اس نے ایک اچھا سا دروازہ لگوا دیا۔ اب بیوی کا خوف کم ہوا اور شوہر کے مزدوری پر چلے جانے کے بعد خود کو مضبوط اور محفوظ تصور کرنے لگی۔
ابھی کچھ سال ہی گزرے تھے کہ شوہر کا انتقال ہوگیا اور گھر کا چراغ بجھ گیا عورت گھر کا دروازہ بند کیے پورا دن کمرے میں بیٹھی رہتی۔
ایک رات اچانک چور دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوا۔ اس کے کودنے کی آواز پر عورت کی آنکھ کھل گئی اس کے چیخنے چلانے کی آواز پر محلے کے لوگ آگئے اور چور کو پکڑ لیا۔ جب دیکھا تو معلوم ہوا کہ چور اس کا پڑوسی تھا اس وقت عورت کو احساس ہوا کہ چور کے آنے میں اصل رکاوٹ دروازہ نہیں بلکہ اس کا شوہر تھا۔
شوہر میں لاکھ عیب ہوں لیکن حقیقت یہی ہے کہ مضبوط چوکھٹ شوہر ہی ہوتا ہے۔ کہنے اور سننے کو محض یہ ایک کہانی ہے مگر اس میں نہایت خوبصورت پیرائے میں بیان کرتے ہوئے نصیحت آموز سبق رکھا گیا ہے۔
عورت کے لیے زندگی کا دوسرا نام مرد ہے۔
باپ کے روپ میں ہو تو شفقت بھائی ہو تو محافظ بیٹا ہو تو آنکھوں کی ٹھنڈک اور اگر شوہر کی صورت میں ہو تو اللہ کی طرف سے سب سے قیمتی تحفہ ہے جو محافظ بھی ہے، سکون و چین بھی، ہمراز، جیون ساتھی بھی۔
خدارا تمام خواتین اپنے ان سائبان کی حفاظت کریں۔ انہیں ذہنی مریض نہ بننے دیں۔ یہ عظیم مرد ساری عمر دھکے کھا کر کفالت کی راہ نہیں چھوڑتے۔ محنت مزدوری کرتے۔ دفترروں میں سر کھپاتے۔ پردیسوں کی مٹی پھانکتے۔ زمانے کی سختیاں جھیلتے۔ اپنے خون پسینے کی کمائی سے ہماری خوشیاں کا خیال رکھتے ہمیں معاشرے کے سرد گرم سے بچاتے اپنا آپ مارتے اور اپنے آنسوؤں کو چھپاتے ہیں۔
ان کے حق میں دعائیں کرنا ہر ماں بیٹی بہن بیوی کا فرض بھی ہے اور قرض بھی، کیونکہ بعض اوقات یہ ہماری ضروریات کی تکمیل کے لیے بہت بڑی بڑی آزمائشوں سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ جو ہماری تمام خواہشات ضروریات کا بوجھ اپنے کندھوں پر ڈال کر اپنی ذات کی خواہشات جذبات کی نفی کرتے ہوئے ہمیں آسانیاں اور راحتیں مہیا کرتے ہیں۔ عورت کی زندگی میں تمام رنگ ایک مرد کی وجہ سے آتے ہیں چاہے وہ خوشی کے ہوں یا غم کے۔
آج کل ہم جن سنگین نوعیت کے ملکی معاشی بدحالی غربت بے روزگاری مہنگائی جیسے حالات سے گزر رہے ہیں۔ میری تمام مرد و خواتین سے یہ التجا ہے کہ آپس کی باہمی رنجشیں اختلافات اور معاشی حالات کی نازکی سے دل برداشتہ ہو کر خود کو جانی نقصان نہ پہنچائیں۔
زندگی ایک ایسی کتاب ہے جس کے ہر صفحے پر ہماری مرضی کی کہانی نہیں لکھی ہوتی لیکن ہر صفحہ ہمیں پڑھنا ہی ہوتا ہے۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ بہت برے حالات میں زندگی گزار رہے ہیں تو بجائے زندگی سے ہاتھ دھونے کے۔ اپنی تمام توانائیاں ان حالات کو شکست دینے پر لگا دیں۔ راہ فرار کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔
اگر تو اپ نے حالات کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا۔ پھر اس کٹھن وقت کی طوالت ہمارے ساتھ ساتھ آنے والی نسلوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ جس کا خمیازہ ہمارے ساتھ ساتھ ہماری آنے والی نسلوں کو بھی بھگتنا پڑے گا۔
کہتے ہیں ہر بات ہم زباں سے اشارہ نہیں کرتے
آسمان پر چلنے والے زمین سے گزارا نہیں کرتے
ہر حالات کو بدلنے کی ہمت ہے ہم میں
وقت کا ہر فیصلہ ہم گوارا نہیں کرتے۔۔
وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا بے۔ بےشک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی فکر کریں۔ سہولتوں کی نہیں۔ پرندے بھی اپنے بچوں کو پرواز کرنا سکھاتے ہیں گھونسلے بنا کر نہیں دیتے۔ سادگی کا پہلو اپنائیں۔ کمپرومائز کریں۔ یاد رکھیں زندگی آسان نہیں ہوتی زندگی کو آسان بنایا جاتا ہے محنت مشقت سادگی پیار محبت اخلاق اخلاص برداشت سے۔۔
حالات کے قدموں میں قلندر نہیں گرتا
ٹوٹے بھی جو تارا تو زمیں پہ نہیں گرتا
گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا
لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا۔۔