Pani Ki Ahmiyat o Dehydration Ka Ilaj
پانی کی اہمیت و ڈی ہائیڈریشن کا علاج
قران کریم فرقان حمید میں ارشاد ربانی ہے: تم ہر برسات میں دیکھتے ہو کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور یکا یک مردہ پڑی ہوئی زمین میں اسکی بدولت جان ڈال دی یقیناََ اس میں ایک نشانی ہے سننے والوں کے لیے۔
(پانی پینے کے چند اداب احادیث کی روشنی میں)
سنت نبوی ﷺ ہے بسم اللہ پڑھ کر پینا، دائیں ہاتھ سے پانی پینا، بیٹھ کر پینا، دیکھ کر پینا، پانی پینے کے بعد الحمدللہ کہنا اور پانی پی لینے کے بعد اللہ کی حمد و ثنا اس انداز میں کرنا۔
جس کا ترجمہ کنز الایمان ہے۔
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں اپنی رحمت سے میٹھا پانی پلایا اور اس کو ہمارے گناہوں کی وجہ سے کھارا اور کڑوا نہیں بنایا۔
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے نہار منہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو جائےگی۔ (معجم طبرانی)۔
امام شافیؒ نے فرمایا کہ چار چیزیں بدن کو لاغر کر دیتی ہیں۔
ان میں سے تین یہ ہیں۔ نہار منہ پانی پینا، زیادہ ترش چیزیں کھانا، زیادہ فکر و غم کرنا۔
امامؑ تشریف فرما تھے۔ اتنے میں کوئی شخص بات کرتے کرتے پانی پی رہا تھا جیسے ہی امام علیؑ نے یہ دیکھا آپ قریب گئے اور فرمانے لگے۔ اے بندہ خدا۔ اللہ نے پانی کو ایک معجزہ عطا کیا ہے۔ وہ پوچھنے لگا۔ یا علی کون سا معجزہ! امام علیؑ نے فرمایا۔ اے شخص جب پانی انسان کے جسم کے قریب آتا ہے تو انسان کے احساسات کو اپنے وجود میں سما لیتا ہے اور یوں وہ احساسات جو انسان کے جسم پہ ابھرے ہوئے ہوتے اور جب وہ پانی انسان پیتا ہے تو وہ احساسات انسان کی رگ رگ میں سما کے انسان کی فطرت بننے لگتے ہیں۔
یاد رکھنا! جب بھی پانی قریب آئے اللہ کا نام لیا کرو۔ کسی کے بارے میں برا نہ سوچا کرو اللہ کی قدرت کو محسوس کرکے اپنی کامیابی کے لیے اللہ سے دعا مانگا کرو۔ پھر پانی پیا کرو اگر تم ایسا کرو گے تو تمہاری یہ سوچ و احساسات پانی میں سما کے تمہیں تمہاری منزل کی طرف لے جائیں گے۔ لیکن اگر پانی پیتے وقت تم کسی کے بارے میں برا سوچو گے اور دنیاوی مسائل میں الجھے رہو گے تو اس وقت پانی میں بھی یہ احساسات سما جائیں گے اور پھر تم ان سوچوں کے اسیر بن کے زندگی گزارتے رہو گے۔
میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے سنا کہ اللہ نے انسان کے جسم کی سینکڑوں بیماریوں کا حل پانی میں رکھا ہے۔
اے بندہ خدا! جب بھی پانی پیو یا شافِیع یا اللہُ ایک مرتبہ پڑھ کے اللہ کو یاد کرکے اچھا سوچ کے پانی پیا کرو۔ ایسا کرنے سے دنیاوی پریشانیوں اور بیماریوں سے بھی محفوظ رہو گے اور کامیابی و کامرانی تمہارے مقدر میں رہے گی۔
جدید تحقیق کے مطابق نہار منہ پانی پینا جوڑوں کے درد کا باعث بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ برطانیہ اور امریکہ میں گھٹنوں کے مریضوں کو نہار منہ پانی پینے سے منع کیا جاتا ہے۔
جونہی موسم اور ٹمپریچر میں تبدیلی رونما ہوتی ہے تو ہم میں سے ہر دوسرا تیسرا انسان ڈی ہائیڈریشن یعنی پانی کی کمی کا شکار ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کیا ہے اور پانی انسانی زندگی کے لیے کیوں اور کتنا ضروری ہے ہم اس پر تفصیلا بحث کریں گے۔
ہماری زمین کا 70 فیصد پانی پر مشتمل ہے۔ پانی اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ ہمارے جسم کا 70 سے 80 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ کھانا کھائے بنا چند دن تک زندہ رہا جا سکتا ہے۔ لیکن پانی کے بغیر زندگی کا کوئی وجود ممکن نہیں ہے۔
پانی دوگیسوں ہائیڈروجن اور آکسیجن کا مرکب ہے اور ان دونوں کے ملاپ سے پانی بنتا ہے۔ پانی کا کیمیائی فارمولا H2o ہے۔
ہمارے جسم میں خوراک کی ترسیل، نظام انہضام کی بہتر کارکردگی کے لیےپانی کی مناسب مقدار بہت ضروری ہے۔
پانی کی اہمیت مسلمہ ہے۔ ہماری باڈی کے اعضاء میں پانی کی کتنی مقدار موجود ہوتی ہے یا ہونی چاہیے۔ اس پر غور و فکرکرنے کی اشد ضرورت ہے۔
پرسنٹیج ان ہیومن اورگنز۔
(1)برین 20.25 % (2) بلڈ 50% (3) ہارٹ 75.80%(4) بونز 22%(5) مسلز 75.70 (6) لیور 75.70.
(7)کڈنیز 85.80 % (8) سکن 75.70%۔
ایک دن میں انسانی باڈی سے پانی کا کتنی مقدار میں اور کن سورسز سے اخراج ہوتا ہے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
Sweat0.5 L) (2) Urine 1-1.5 L day
(3)breathing 0.5 - 0.8 L daily.
(4) Bowel movement 0.2L day up to 2L Diarrhea
بعض اوقات ہم ہیوی قسم کی ایکسرسائزز کرتے ہیں یا شدید گرمی کے سبب پسینہ کی صورت میں پانی زیادہ خارج ہوتا ہے ایسی صورتحال میں ہمیں دن میں دو سے تین لیٹر پانی کی ضرورت درکارہوتی ہے۔
پانی کی ضروری مقدار، غذا، جسمانی سرگرمی، موسم نمی، صحت اورجسم سے خارج ہونے والے پانی کی مقدار پر منحصر ہوتی ہے۔
اوسطً جسم روزانہ ڈیڑھ لیٹرپانی خارج کرتا ہے۔ ہرباڈی مختلف مقدار میں جسم سے پانی خارج کرتی ہے اس لئے سب کے لئے ایک ہی مقدارمختص کرنا ممکن نہیں۔
ڈی ہائیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی کب کیوں اور کیسے واقع ہوتی ہے چند علامات سے ہم یہ جان سکتے ہیں کہ کیا ہم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہیں۔۔
سانس میں بدبو آنا، پانی کی کمی کے سبب دماغ ٹھیک سے کام نہیں کرتا اور فلوڈ کی کمی کی وجہ سے ہمارا دماغ سکڑ جاتا ہے جس وجہ سے سر میں درد محسوس ہونے لگتا ہے۔
قبض کی شکایت رہنا۔ قبض کو کل امراض کہا گیا ہے۔ کیونکہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو مزید کئی بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث بنتی ہے۔
اچانک سے بھوک لگنا ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا۔
سو کر اٹھنے پر مختلف حصوں یا مسلز میں اکڑن اور تنا محسوس ہونا، حافظہ اور مزاج کا متاثر ہونا باڈی میں پانی کی کمی کی علامات ہیں۔
سائنسی تحقیق کے مطابق جب باڈی میں 0.2 liter پانی کی کمی ہو تو ہمیں پیاس کا احساس ہونے لگتا ہے ایسی صورت میں پانی پی کر اس کمی کو پورا کر سکتے ہیں۔
اور اگر باڈی میں %6 تک پانی کم ہو جائے تو جسم میں انرجی کم ہو جاتی ہے۔ موڈ خراب اور تھکن کا احساس رہتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ پانی کی کمی کے باعث حافظہ مزاج اور سکن بھی بہت متاثر ہوتی ہے۔
اور اگر%8 تک پانی کم ہو جائے تو بلڈ پریشر لو low اور بے ہوشی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔
اور اگر%10 تک پانی کم ہو جائے تو گردے اور باقی اعضاء فیل ہو جانے کا خدشہ لاحق ہو جاتا ہے۔
اور 15 پرسنٹ تک پانی کم ہو جائے تو انسان کی موت واقعہ ہو جاتی ہے۔
بہرحال جسمانی نظام کی بحالی کے لئے پانی کی اتنی مقدار ضروری ہے جو مختلف صورتوں میں جسم سے خارج ہونے والے پانی کی کمی کو پورا کر سکے۔ اس لئے عالمی صحت کے ادارے کم ازکم 8 سے 10 گلاس پانی روزانہ استعمال کرنا صحت مند زندگی کے لئے لازمی قرار دیتے ہیں۔ بہت بہتر ہوگا۔ اگر ہم 12سے 15گلاس پانی پینے کا معمول بنا لیں۔
پانی کی جسم کے ٹمریچرکو ترتیب دینے اور گردش خون میں بےحد ضرورت ہوتی ہے۔ پانی نا صرف گردوں کو صاف رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے بلکہ بڑھاپے کے آثار چہرے کی جھریاں کو کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
پانی تھکاوٹ کو کم کرتا ہے۔ اگر آپ تھکاوٹ محسوس کر رہے ہوں ایک گلاس پانی پی لینے سے فوراََ ہی تھکاوٹ میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ پانی دل کی حفاظت کرتا ہے پانی پینے سے ہماری جلد تر و تازہ اور فریش گلو کرتی دکھائی دیتی ہے۔ اگر ہم متواتر پانی پی رہے ہیں تو پانی نہ صرف جسم سے فاسد مادوں اور نقصان دہ ناکارہ مادوں کو خارج کرتا ہے بلکہ پانی کولیسٹرول کو بھی کم کرنےمیں اہم رول پلے کرتا ہے۔
پانی کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ پانی خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پانی زندگی ہے اور ہماری زندگی کا دارومدار ہی پانی پر چل رہا ہے۔ پانی ضرورت کے مطابق پینا اور خاص طور پر گرمیوں میں پانی کا استعمال بڑھا دینا بہت ضروری ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پانی پینا ایک کامل علاج ہے۔ بہت سی بیماریوں سے بچنے کے لئے پانی بہت مفید ہے۔ مگر ان دنوں کے درجہ حرارت اور گرمی کی شدت کے سبب پیدا ہونے والے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے طبی ماہرین اور ریسرچ کے مطابق صرف سادہ پانی پینا کافی نہیں ہے۔
ان دنوں میں گرمی کی شدت کے باعث پانی اور مشروبات کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ جب کہ ہم میں سے بیشتر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ سادہ پانی پینا کافی ہوتا ہے مگر ایسا نہیں ہے۔
Simple water is no supplement.
ریسرچ کے مطابق جب گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے تو باڈی ڈی ہائیڈریٹ ہو جاتی ہے۔ جب کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں عموماََ پسینہ زیادہ اتا ہے۔
ہمارے اکثر نوجوان جنہیں گرمی کی شدت کے باوجود سپورٹس اور ایکسرسائزز کا بہت جنون ہوتا ہے اور جب کہ بعض اپنی باڈی کو فٹ رکھنے کے لیے بہت زیادہ واک اور ہیوی قسم کی ایکسرسائزز کے لیئے جم سینٹر بھی جوائن کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ تو ایسی صورت میں باڈی سے پسینہ بہت زیادہ خارج ہوتا ہے۔ تو کیا آپ جانتے ہیں کہ جب آپ کے جسم سے پسینہ نکلتا ہے تو کیا کچھ آپ کی باڈی سے بہہ نکلتا ہے
آئیے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اگر باڈی سے ایک لیٹر پانی بہہ جائے تو اس میں
2000 MG SODIUM، 500 MG POTASSIUM اور 100 MG MAGNESUM، 3000MG CHLORIDE، آپ LOSS کر دیتے ہیں۔
جس کے باعث بہت سے الیکٹرولائٹس ہماری باڈی سے نکل جائیں گے اور ایسی صورت میں اگر ہم صرف سادہ پانی کا انٹیک رکھتے ہیں تووہ نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہوتا۔
تو کسی بھی قسم کی خطرناک صورتحال سے دو چار ہونے سے بہتر ہے کہ ہم کچھ ایسی ڈرنکس کو اپنا معمول بنا لیں جو ہمیں فائدہ پہنچائیں اور ہمارے الیکٹرولائٹس کو بھی باڈی میں بیلنس رکھنے میں مدد دیں۔
پہلے نمبر پر تو نمکین لسی بہترین مشروب ہے۔ عرصہ دراز سے ہم نے اپنے بزرگ حضرات کی غذا میں بہترین مشروب کے طور پر نمکین لسی کو سب سے بہتر پایا ہے۔ پرانے وقتوں میں دن بھر گرمی کی شدت میں لوگ کھیتوں میں کام کرنے کے باوجود چست اور تر و تازہ دکھائی دیتے تھے۔ کیونکہ وہ روزمرہ نمکین لسی کا استعمال رکھتے تھے۔
دوسرے نمبر پر ناریل کا پانی جس میں تھوڑا سا نمک شامل کر لیا جائے تو سارے الیکٹرولائٹس پورے ہو جاتے ہیں۔
تیسرے نمبر پر لیموں میں اگر کالا نمک شامل کرکے ڈرنک بنایا جائے تو وہ بھی بہت بہترین ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے پھل بھی ہیں جن میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اگر انہیں بھی کھایا جائے تو بہت مثبت رزلٹس سامنے اتے ہیں۔ جیسے کہ تربوز، خربوزہ اور دوپہر کو سلاد میں بند گوبھی، کھیرا، ٹماٹر کا استعمال موثر ثابت ہوتا ہے۔
لہٰذا پانی پییں اور بھرپور زندگی جییں۔

