5 February
5 فروری
"اور تیرے پروردگار کی پکڑ اسی طرح ہے کہ جب وہ بستی والوں کو پکڑتا ہے جو کہ ظالم ہیں، اسکی پکڑ نہایت دردناک ہے" (سورہ ہود)۔نبی کریم ﷺ کا فرمان عالیشان ہےکہ،" لوگ جب ظالم کو ظلم کرتے دیکھیں اور اس کے ہاتھ نہ پکڑیں تو قریب ہے کہ اللہ سب کو اپنے عذاب میں پکڑ لے۔"
کوئی بندوق ،کوئی تلوار، تو کوئی زبان سے لڑتا ہے
کشمیر کا بچہ بچہ خالی ہاتھ پر، طوفان سے لڑتا ہے
مسئلہ کشمیر کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ پاکستان اور انڈیا کی۔1990میں قاضی حسین نے قرارداد پیش کرتے ہوئے، 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے نام سے منسوب کیا۔ یہ دن حکومتی سطح پر 1990 سے تسلسل کےساتھ کشمیری شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے، کشمیری عوام کے عزم و حوصلے کو سلام پیش کرنے، اور حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کو اجاگر کرنے کی غرض سے منایا جاتا ہے۔
کشمیر کی سرحد پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنانے ،ملک بھر میں ریلیاں نکالنے ،تقاریب، سیمینار منعقد کروانے کا مقصد یہ باور کروانا ہے کہ پاکستانی عوام اپنے کشمیری مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انکے غموں، اندوہ میں برابر کے شریک ہیں اور ہمیشہ اپنے کشمیر کےلیے باوثوق آواز ِحق بلند کرتے اور کشمیر کی آزادی تک لڑتے رہیں گے۔پھر کیوں آج تک کشمیری مسلمان ناجائز نقطہ اجل کا شکار ہیں؟
عمل ضروری ہے تکمیلِ آرزو کےلیے
ورنہ رنگین خیالات سے کیا ہوتا ہے
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ کشمیر کی آزادی کےلیے کئی جنگیں لڑی گئیں، مہم چلائی گئی ،مسئلہ کشمیر کو لیکر پاکستان اور انڈیا کے درمیان کئی معاہدے بھی طے پائے ،مگر پھر بھی مسئلہ کشمیر جوں کا توں وہیں کھڑا ہے۔
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
حریت پسند مسلمانوں کا قتلِ عام، دوکان و مکان کا نذرِ آتش کیا جانا، ماؤں، بہنوں بیٹیوں کی عزت و حرمت کو پامال کرنا، معصوم بچوں کےساتھ بھارتی بربریت کا مظاہرہ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، آزادی کی آواز کو دبانے کےلیے گلی کوچوں میں خون کی ندیاں بہانا، کشمیری مسلمانوں کو شہید کرنے کی خاطر بستیوں کی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹانا۔
وجۂ ظلمت فقط آزادی کی آواز کو مٹانا
آزادی کی آواز آزادی لیکر ہی دم لےگی
کشمیری مسلمانوں نے ناانصافی اور ریاستی بربریت کے سامنے ہمیشہ جرأت مندی اوراستقامت کا پرچار کیا ہے۔اقوام ِعالم کے لیئے یہ ایک اہم مسئلہ ہے کہ ،جب تک پاکستان اور انڈیا کے مابین تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے اور نہ ہی مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہوسکتےہیں۔ کیونکہ مسئلہ کشمیر انتہائی افسوس ناک اور نازک صورتحال اختیار کیئے ہوئے ہے۔ کشمیر کو پاکستان کی شۂ رگ کہا جاتا ہے ۔
اس لیے یہ از حد ضروری ہے کہ تمام عالمی طاقتیں، امن و امان قائم کرنے والے ادارے، اقوام متحدہ کو چاہیے کہ باہم ملکر اس سنگین نوعیت مسئلہ کا پرامن حل تلاش کیا جائے۔ اس مسئلہ کاممکنہ حل نہ ہونے کے سبب، پوری دنیا کا امن خطرے میں ہے۔ کیونکہ بھارت کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کی وہ داستان تاریخ میں رقم کر رہا ہے کہ، جسکی نظیر کہیں نہیں ملتی۔
اب کے ہمیں بھی حیات باوقار چاہیے
اپنی ہے زمین تو اس پے اپنااختیار چاہیے
اٹوٹ انگ سے کوئی واسطہ نہ شہ رگ سے کوئی غرض
ہمیں اپنا کشمیر خود مختار چاہیے
اتنا ہی نہیں ہے کہ سخن چیختا ہے
میں ہوں کشمیر میرا سارا بدن چیختا ہے
چیختا ہوں کہ میری چیخ سنی جائے کہیں
میں اگر چیخ نہ پاؤں تو کفن چیختا ہے
ایسی جنت کے رواں جس میں ہیں خون کی نہریں
باغباں چیختے ہیں سارا چمن چیختا ہے
پاکستان کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجوڑ تا اور مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر صف ِاول میں لائے گا۔
میں اقوام عالم سے مطالبہ کرتی ہوں کہ ،انسانیت کے اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوۓ سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کشمیری مسلمانوں کے حقوق سلب ہونے سے بچائیں ۔آزادی حق ہے ،انہیں ان کا حق دلوائیں۔ وہ دن دور نہیں ،جب کشمیر بھارتی جبر و استبداد سے آزاد ہوگا۔ انشاءاللہ!