Thursday, 27 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansoor Sahil
  4. Adabi Tehqeeq, Masail Aur Tajzia Az Rasheed Hassan Khan

Adabi Tehqeeq, Masail Aur Tajzia Az Rasheed Hassan Khan

ادبی تحقیق، مسائل اور تجزیہ از رشید حسن خان

جدید دور میں درپیش مسائل کے حل کے لیے تحقیق کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں تحقیق کے مباحث سے آگاہی و تفہیم اس لیے ضروری ہے کہ اب تحقیق ہماری روزمرہ زندگی کا مرکز بن چکی ہے۔

تحقیق کے معنی و مفاہیم کیا ہیں؟ تحقیق کی زبان کیسی ہونی چاہیے؟ مقالے کی شعریات اور درست حوالوں کی پہچان؟ تحقیق کے لیے کون کونسے لوازمات درکار ہوتے ہیں؟ اور اسی طرح بہت سے سوالات رشید حسن خان کی اس کتاب کا حصہ ہیں۔ مطالعے کے بعد چند نکات پیش کررہا ہوں۔

حقائق کی بازیافت تحقیق کا مقصد۔

کسی چیز کو اصلی شکل میں دیکھنے کی کوشش تحقیق۔ لیکن اصلی شکل کی دریافت میں استدلال سے کام لینا ضروری ہے۔

تحقیق میں جذباتی تعلق نہیں ہونا چاہیے۔

بالواسطہ روایت پر انحصار ضروری لیکن احتیاط بھی ضروری ہے۔

تحقیق میں اختلاف رائے کی گنجائش نہیں ہوتی۔ کیوں کہ تنقید کے مقابلے میں تحقیق کا دائرہ محدود ہوتا ہے۔

زندہ لوگوں کو موضوع تحقیق بنانا بھی غیر مناسب کیوں کہ حقائق کا مکمل طور پر علم نہیں اور ساتھ ساتھ فکر و اعمال میں بھی تبدیلی آسکتی ہے۔

کتاب دیکھے بغیر حوالہ نہیں دینا چاہیے۔

تحقیق کی زبان آرائش و مبالغے سے پاک ہونی چاہیے صفائی الفاظ کے استعمال میں احتیاط ضروری ہے اسی طرح علم بیان و بدیع سے بھی پرہیز لازم ہے۔

ترجمہ کو اصل مآخذ کی حیثیت سے نہ پیش کیا جاسکتا ہے اور نہ قبول کیا جاسکتا ہے۔ ساتھ ساتھ اصل تصنیف اصل مآخذ لیکن اس کے ترجمے کی ثانوی حیثیت ہوگی۔

مزاج تحقیق کے لیے حق گوئی اور بے باکی اہم ساتھ ساتھ قناعت پسندی اور علم کی تلاش بھی ضروری ہے۔ اس کتاب میں تحقیق کرنے والوں کی تین قسمیں بتائی گئی ہیں۔

1۔ انفرادی حیثیت پر تحقیق کرنے والے۔ یہ علم کی دولت سے مالال ہوتے ہیں اور تحقیق کو علمی فریضہ سمجھتے ہیں۔

2۔ اداروں کے تحت کام کرنے والے۔ یہ کام مایوس کن ہوتا ہے۔

3۔ یونی ورسٹی میں استاد کے منصب پر فائز لوگ ہیں اس تحقیق کا مقصد ذاتی ترقی اور شہرت حاصل کرنے کی جستجو ہوتا ہے۔

اسی طرح حوالوں کی بھی تین قسمیں ہیں۔۔

1۔ مستند حوالہ۔ معلومات کے مطابق درست، استدلالی ہوتے ہیں اور ان حوالوں کی بنیاد رائج نتائج کو قبول کیا جاسکے۔

2۔ غیر مستند حوالہ۔ یہ حوالے نہ درست ہوتے ہیں نہ استدلالی اور نہ قابل قبول۔

3۔ مشکوک حوالے۔ قطعیت ممکن نہ ہو، مزید تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے۔

آخر میں تدوین و تحقیق کے تعلق پر تفصیلی مقالہ قلم بند ہے جس میں تدوین و مدون کے اوصاف، محقق و نقاد میں فرق اور آداب تدوین قابل ذکر ہیں۔

یہ کتاب تحقیق کی دنیا سے وابستہ ہر طالب علم کو پڑھنی چاہیے۔

Check Also

Phir Se Aisi Gham Gusari, Phir Tere Waday Wohi

By Saadia Bashir