Dunya Ki Khud Gharzi Aur Allah Ki Atta
دنیا کی خود غرضی اور اللہ کی بے لوث عطا

یہ ایک تلخ حقیقت ہے جس کا سامنا اکثر انسانوں کو اپنی زندگی میں کرنا پڑتا ہے کہ دنیا بظاہر خود غرضی کے بازار کی مانند دکھائی دیتی ہے۔ ہر کوئی اپنے مفادات کے گرد گھومتا نظر آتا ہے، اپنی ضروریات اور خواہشات کو مقدم جانتا ہے۔ رشتے ناتے، دوستیاں اور تعلقات اکثر کسی نہ کسی غرض یا مطلب کے تحت استوار ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ جب وہ غرض پوری ہو جاتی ہے تو اکثر ان رشتوں میں وہ خلوص اور گہرائی باقی نہیں رہتی جو کبھی محسوس ہوتی تھی۔
یہ دیکھ کر دل مایوس ہو جاتا ہے کہ جہاں کبھی بے لوث محبت اور قربانی کی توقع کی جاتی تھی، وہاں بھی ذاتی مفادات کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے۔ لوگ اپنی کامیابیوں، اپنی آسائشوں اور اپنی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور اس دھن میں اکثر دوسروں کے جذبات، ضروریات اور حقوق کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ حتیٰ کہ قریبی ترین رشتے بھی بعض اوقات خود غرضی کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں، جہاں ایک فریق دوسرے کو محض اپنے مقاصد کے حصول کا ذریعہ سمجھتا ہے۔
ایسے ماحول میں یہ سوچ آنا فطری ہے کہ دنیا میں کوئی کسی کا نہیں، سب اپنے تک محدود ہیں۔ یہ احساس تنہائی اور بے اعتباری کو جنم دیتا ہے اور انسان کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ کیا واقعی کوئی ایسا وجود نہیں جو بے لوث محبت کرے اور بغیر کسی دنیاوی غرض کے اجر عطا کرے۔
اس تاریک اور مایوس کن منظرنامے میں ایک روشن کرن نظر آتی ہے اور وہ ہے ذات باری تعالیٰ کی۔ اللہ رب العزت وہ واحد ہستی ہے جو کسی بھی غرض یا لالچ سے پاک ہے۔ اس کی محبت، اس کی رحمت اور اس کی عطا بے مثال اور بے لوث ہے۔ وہ بندوں کو ان کی عبادتوں، ان کی نیکیوں اور ان کے اچھے اعمال کا اجر صرف اس لیے دیتا ہے کہ وہ ان سے محبت کرتا ہے اور ان پر رحم فرماتا ہے۔ اسے اپنے بندوں سے کسی قسم کے فائدے یا بدلے کی توقع نہیں ہے۔ اس کا اجر خالص اور ابدی ہے، جو دنیاوی مفادات سے کہیں بلند ہے۔
اللہ تعالیٰ کا اجر صرف مادی نعمتوں تک محدود نہیں، بلکہ اس میں روحانی سکون، قلبی اطمینان اور آخرت کی لازوال کامیابی بھی شامل ہے۔ وہ چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی نظر انداز نہیں کرتا اور اس کا اجر کئی گنا بڑھا کر عطا فرماتا ہے۔ اس کے مقابلے میں دنیاوی رشتے اور تعلقات اکثر عارضی اور مشروط ہوتے ہیں۔ ان میں مفادات کی آمیزش ہوتی ہے اور جب وہ مفاد ختم ہو جاتا ہے تو اکثر وہ تعلق بھی کمزور پڑ جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مومن کا دل دنیا کی خود غرضی اور بے وفائی سے مایوس ہو کر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ صرف وہی ہے جو بے لوث محبت کرنے والا اور بغیر کسی غرض کے اجر دینے والا ہے۔ اس کی رحمت کا دامن وسیع ہے اور اس کی عطا بے پایاں ہے۔
لہٰذا، اگرچہ دنیا بظاہر خود غرضی کے رنگ میں رنگی ہوئی دکھائی دے، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک ایسی ذات موجود ہے جو تمام خود غرضیوں سے پاک ہے اور جس کا اجر خالص اور ابدی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے تعلق کو اس ذات سے مضبوط کریں اور اس کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ وہی ہے جو حقیقی معنوں میں بے لوث عطا کرنے والا ہے۔ دنیاوی رشتے اپنی جگہ اہم ہیں، لیکن ان سے بے لوثی کی کامل توقع رکھنا مایوسی کا سبب بن سکتا ہے۔ حقیقی بے لوثی اور اجر صرف اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہی ممکن ہے۔