Saturday, 26 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Khawaja Fareed Ke Rang Aur Jam Jamil Ka Business Model

Khawaja Fareed Ke Rang Aur Jam Jamil Ka Business Model

خواجہ فرید کے رنگ اور جام جمیل کا بزنس ماڈل

بزنس میں کامیابی کے لیے صبر چاہیے۔ خاص طور پر پراپرٹی کے بزنس میں لمبی ریس کا گھوڑا ہی کامیاب ہوتا ہے۔ چہرے پر ایک دل فریب مسکراہٹ کے ساتھ یہ الفاظ رحیم یار خان کے مشہور بزنس مین جام جمیل کے تھے۔

عید کی چھٹیوں میں رحیم یار خان کے مشہور صادق کلب میں ان سے ملاقات ہوئی۔

فضا میں کافی کی خوشبو اور ان کا مضبوط اورا (Aura) ماحول کو خوشگوار بنا رہا تھا۔

جام جمیل کے الفاظ میں چار دھائیوں کا تجربہ چھپا ہوا تھا۔

کافی کے ہلکے سپ لیتے ہوئے کہنے لگے ثاقب بھائی میں سترہ سال کی عمر سے بزنس کر رہا ہوں والد صاحب آڑھت کا کام کرتے تھے ان کے ساتھ ہی بزنس کی اونچ نیچ سیکھی۔

سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر قائم رحیم یار خان شہر اپنی زرخیز زمینوں اور قدیم ثقافت کی وجہ سے ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔

یہاں کا آم اور گندم پوری دنیا میں مشہور ہیں۔

زیادہ تر لوگ شلوار اور قمیض پہنتے ہیں ساگ، مکئی کی روٹی، بیسن کی روٹی اور دیسی گھی عام ہیں۔

گاؤں کی سائیڈ پر لوگ مویشی پالتے ہیں موسیقی کی بات کروں تو ڈھولک بینجو اور رباب کا استعمال عام ہے۔

اس شہر کی خاص شناخت مشہور صوفی شاعر خواجہ غلام فرید کے حوالے سے ہے شہر کا قدیمی کالج اور نئے قائم ہونے والی یونیورسٹی خواجہ فرید کے نام سے منصوب ہے خواجہ فرید کی شاعری میں چولستان کی فضا، محبت کی گہرائی اور روحانیت کی چمک ملتی ہے۔

رحیم یار خان شہر کے باسی بھی خواجہ فرید کے رنگ میں رنگے نظر آتے ہیں۔ دھیما مزاج، مہمان نوازی اور سادگی خواجہ فرید کہتے ہیں۔

مینوں لج پال وسدا ڈاہڈے وِچ، جیندے نال نباہ فریدا
اوہدے ناں توں گل بنے، اوہدی سب صلاح فریدا

میرا مہربان رب میرے دل میں بستا ہے اور اُسی کے ساتھ رفاقت کا رشتہ ہے۔

اُسی کے نام سے ہر مشکل آسان ہوتی ہے اور اُسی کا ہر فیصلہ بہتر ہے۔

یہی دھیما پن اور سادگی جام جمیل کی ذات کا حصہ ہے ساٹھ سال کی عمر میں ہر روز جم آتے ہیں واک اور جاگنگ کرتے ہیں۔

لان ٹینس بھی کھیلتے ہیں نماز کا وقت ہوتے ہی سارے کام چھوڑ دیتے ہیں کہتے ہیں کہ دنیا کو دین کے تابع ہونا چاہیے۔

میں نے اپنا پسندیدہ سوال پوچھا کہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے کون سے کیپسول کھائے جائیں دلچسپ پریکٹیکل باتیں بتائیں۔

ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ میں نے تین شادیاں کی تینوں کو الگ گھر بنا کر دیے اور ہر شادی کے ساتھ میرا بزنس مزید بلندیوں کی طرف گیا حدیث نبوی کا حوالہ دیا جس میں ایک صحابی کو رزق میں وسعت کے لیے زیادہ شادیاں کرنے کا مشورہ دیا گیا۔

میں نے کہا سٹارٹ سے بتائیں ایک نوجوان بزنس سٹارٹ کرنا چاہ رہا ہے تو وہ کون سے پرنسپل فالو کرے۔

کہنے لگا ایمانداری اور رزق حلال کی طلب سب سے پہلے ہے اس کے بعد سخت محنت ہے البتہ ملتا نصیب اور اللہ کی عطا سے ہے۔

مشہور رائٹر تھامس سٹینلے اپنی کتاب دی ملینئیر نیکسٹ ڈور میں زیرو سے ارب پتی بننے والوں کی 30 خوبیاں بیان کرتے ہیں۔ اس میں تعلیمی قابلیت سب سے آخر میں ہے ذہانت یعنی آئی کیو اکیسویں نمبر پر ہے یعنی یہ سب لوگ ذہنی طور پر عام لوگوں جیسے تھے پھر ان میں ایک ایسی کیا خوبی تھی تیسرے نمبر پر جس صفت کو بیان کیا گیا ہے وہ محنت ہے۔ جان توڑ محنت۔

دوسرے نمبر پر تھامس سٹینلے نے بڑی دلچسپ خوبی بیان کی ہے کہ ان تمام لوگوں کو اپنی فیملی کی سپورٹ تھی ان کا تعلق غریب گھرانوں سے تھا لیکن یہ اپنے خاندان کے ساتھ جڑ کر رہتے تھے یعنی یہ پرنسپل بتا رہا ہے کہ فیملی کے لوگوں کے ساتھ لڑنے والا شخص زندگی میں آگے نہیں بڑھ سکتا اس کی ساری انرجی تو یہیں پر ضائع ہو جاتی ہے اور سب سے پہلے نمبر پر جو کوالٹی بتائی گئی ہے وہ ایمانداری کی ہے یہ سب لوگ اپنا بزنس جھوٹ بولے بغیر کرتے ہیں اور یہی کامیابی کا سب سے بڑا سیکرٹ ہے۔

خواجہ غلام فرید بھی سچ کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں۔

سچ آکھیاں نی ساہنوں، جھوٹ آکھن شرم فریدا
سچ دیاں راہواں اوکھیاں، جھوٹیاں سبھاں نرم فریدا

ہمیں سچ بولنے میں کوئی شرم نہیں، جھوٹ بولنا باعث شرم ہے۔

سچائی کا راستہ کٹھن ضرور ہے، لیکن جھوٹے راستے وقتی طور پر آسان ہوتے ہیں۔

تھامس سٹینلے نے بتایا کہ کاروبار میں کامیاب ہونے کے لیے روایتی تعلیم یعنی ہائی ڈگری کی زیادہ اہمیت نہیں ہے یہ بات جام جمیل صاحب سے پوچھی کہ اعلی تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی اکثریت بزنس میں کیوں کامیاب نہیں ہوتی تو جواب دیا کہ وہ چھوٹا کام کرتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں تھوڑے پیسوں سے کام کرنے کا پورا بزنس ماڈل بتایا کے گھر کے کچن سے کام شروع کیا جائے سموسے رول اور دیگر چیزیں بنا کر سکولوں اور آفس میں مہیا کی جائیں یہاں پر ساکھ بنانے کی بات کی کہ چیزوں کی کوالٹی اعلی درجے کی ہو مستقل مزاجی سے کام کیا جائے۔

درمیانے درجے کا کام شروع کرنے والوں کے لیے مشورہ دیا کہ تین مرلے کا ایک پلاٹ گنجان آبادی میں لیا جائے اور اس پر جدید سٹائل کا سٹیٹ آف دی آرٹ مکان بنا کر بیچا جائے خود اپنے بزنس ماڈل کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ثاقب بھائی میں نے جب بزنس شروع کیا تو فیصلہ کیا کہ بینک سے سود پر پیسہ لے کر کام نہیں کروں گا اور قرض لے کر بزنس آگے بڑھانا بھی میرے پلان کا حصہ نہیں تھا اس لیے انڈسٹری نہیں لگائی اپنے پیسوں سے کام شروع کیا کچھ سال سعودی عرب میں بھی لگائے وہاں بھی کنسٹرکشن کا بزنس کیا اور آج اللہ تعالی کے فضل و کرم سے کنسٹرکشن کے علاوہ پولٹری کا کام بھی کامیابی سے کر رہا ہوں اس کے ساتھ زمیندارہ کا کام بھی ہے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ سارے کام اچھے ہیں کھوکھے سے شروع کریں وہی کام بڑا ہو جائے گا۔

گوشت، سبزی، فروٹ، دودھ، دہی کا کام شروع کیا جائے کوالٹی ہو اور ریٹ مارکیٹ سےکم ہو۔

اپنی والدہ کے بارے میں بتایا کہ برداشت اور مہمان نوازی ان سے سیکھی اپنے والد صاحب کو یاد کیا اور بتایا کہ ان کا دسترخوان ہمیشہ وسیع ہوتا تھا۔

ورک اور فیملی لائف کے حوالے سے بتایا کہ گھر میں فیملی کو کوالٹی ٹائم دیا جائے موبائل اور ٹی وی کا استعمال کم سے کم ہو۔

کہتے ہیں کہ گھر میں اگر مجھے کوئی کام پڑ جائے اور وائف سو رہی ہوں تو انہیں نہیں اٹھاتا بلکہ وہ کام خود کر لیتا ہوں۔

جام جمیل صاحب ویژنری آدمی ہیں مستقبل کے امکانات کو بھانپ کر سرمایہ کاری کرتے ہیں بڑے ٹاؤنز بنانے کی جگہ تھوڑا لیکن کوالٹی کا کام کیا اور آج مارکیٹ میں ہائی ریپوٹیشن کو انجوائے کر رہے ہیں۔

مساجد اور مدراس کے ساتھ وابستہ ہیں مسجد میں خود اذان دیتے ہیں اور اللہ تبارک و تعالی سے مانگتے رہتے ہیں۔

ککھ نہ رہسی کُنڈے اندر، سبھ تھی ویسی ریت فریدا
جے کوڑے کمائندے نیں، اوہ وی ہوسن ریت فریدا

کُنڈ (قبر) کے اندر کچھ نہیں بچے گا، سب کچھ مٹی میں مل جائے گا، اے فرید

جو لوگ دنیا میں جھوٹ اور فریب کماتے ہیں، وہ بھی آخرکار مٹی ہو جائیں گے۔

(خواجہ غلام فریدؒ)

میرے ایک کالم (بزنس میں بریک لگانے کا فن) کی تعریف کی اور بتایا کہ وہ خود بھی اس پرنسپل پر عمل کرتے ہیں کہ آپ کے پیسے کمانے کی بھی ایک لمٹ ہونی چاہیے ان کے AURA میں سبز اور سرخ رنگ نمایاں طور پر نظر آیا جو ان کی روحانی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے اور آخر میں ان کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہوا خواجہ غلام فرید کا یہ شعر

جتھے عشق اُتھے وسدا رب، جتھے رب اُتھے نور فریدا
جتھے نور اوتھے دل روشن، اوتھے نئیں کچھ دور فریدا

جہاں عشق ہے، وہاں رب ہے اور جہاں رب ہے وہاں روشنی ہے۔

جہاں روشنی ہے وہاں دل روشن ہوتے ہیں اور پھر کچھ بھی دُور نہیں رہتا۔

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a Mental Health Consultant with over a decade of experience in hypnotherapy, leadership development, mindfulness and emotional intelligence.

He is also a seasoned writer, having authored over 150 columns and a renowned book. Alongside his work as a corporate trainer, he actively researches, compiles and documents the success stories of remarkable Pakistani personalities through the lens of Mind Sciences.

If you know someone with an inspiring story worth sharing, you can refer them to him. Muhammad Saqib will personally interview them to document their journey.

For Mind Sciences Consultation and Sales Training, you can reach him via WhatsApp at 0300-9273773.

Check Also

Bharat Kya Chahta Hai?

By Hameed Ullah Bhatti