Wednesday, 24 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mahmood Fiaz/
  4. Mehram, Na Mehram

Mehram, Na Mehram

محرم ،نامحرم

عورت و مرد دوست نہیں ہوسکتے۔ ۔ البتہ باہمی احترام کا رشتہ نباہ سکتے ہیں۔ جیسے محرم رشتوں میں غیر ضروری تنہائی نہیں ہوتی، کچھ موضوعات اور کچھ ماحول محرم رشتوں کے لیے مناسب نہیں ہوتے۔ محرم رشتے آپس میں صرف مثبت جذبات کے ساتھ مخاطب ہوتے ہیں، اور اسی دائرے میں رہتے ہیں۔ ۔ ایسا رشتہ رکھا جا سکتا ہے۔ یہ رشتہ کولیگ، کلاس فیلو، یا کسی بھی ایسے مرد و عورت کے درمیان ہو سکتا ہے جن کو مجبوری حالات روزانہ کی بنیاد پر انٹرایکشن کا موقع دیتے ہوں۔

مرد کے اندر عورت کی جانب رجحان کی وجہ سے مرد ہر وقت ہر عورت کے لیے اپنا وقت اور توجہ دینے کو تیار ہو جاتا ہے۔ جبکہ عورت کی طرف سے ایسے ماحول میں جہاں اسکو مدد یا مددگار کی ضرورت ہو، قریبی کولیگ کی طرف مدد کا ہاتھ بڑھایا جاتا ہے۔ ان صورتوں میں صحتمند نفسیاتی شخصیت والے اور ماڈرن زندگی کے تقاضے سمجھنے والے مرد و عورت کے درمیان ایک تعلق وجود میں آتا ہے۔ اس تعلق میں باہمی احترام، ایک دوسرے کو صنفی امتیاز سے بالاتر ہو کر دیکھنے اور سمجھنے کی کوشش ہوتی ہے۔ اور مل کر ایک ٹیم کی صورت کام کیا جاتا ہے۔ اور صحتمند ورکنگ انوائرمنٹ بنا لیا جاتا ہے۔

البتہ امیچور، نفسیاتی طور پر بگاڑ کا شکار، کسی جنسی یا شخصی محرومی سے متاثرہ افراد (مرد یا عورت) کو جب یہ موقع ملتا ہے تو بگاڑ پیدا ہونے لگتا ہے۔ کبھی اس رشتے کو منہ بولے محرم رشتوں میں ڈھالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بہن بھائی، ماں بیٹا بننے کے کچھ سال بعد فتوی لیا جاتا ہے کہ منہ بولے بیٹے یا بھائی سے نکاح کرنے میں کوئی ہرج تو نہیں؟ اگر رجحان مذہبی کی بجائے لبرل ہو تو مغرب کے کلچر کے نام پر آزادانہ دوستی کا تصور دیا جاتا ہے۔ ۔ یا پھر "دل صاف ہونا چاہئیے" کے سلوگن سے وہ سب کیا جاتا ہے جو صحتمند نفسیاتی شخصیت صرف ازدواجی تعلق ہی میں کرتی ہیں۔

یاد رکھیے، کسی بھی جنس مخالف (یا ہم جنس) کو ایک خاص حد سے زیادہ مس کرنا، اس کی کمپنی میں ایک خاص لذت محسوس کرنا، اسکے ساتھ تنہائی چاہنا، اسکے ساتھ ایسی رازداری قائم کرنا جس کا علم دوسرے قریبی دوستوں کو بھی نہ ہو، وغیرہ جیسی علامات واضح طور پر ایک بگڑے ہوئے رشتے کی نشانی ہوتے ہیں۔ میں عذاب و ثواب کی بات نہیں کرتا، مگر ایسے مبہم رشتے آپ کی نفسیاتی صحت کے لیے قاتل ہوتے ہیں۔ آپ کی ساری انرجی اس رشتے کو سمجھنے سمجھانے اور خود سے لڑنے میں ضائع ہونے لگتی ہے۔ اس کا اثر آپ کے کیرئیر، مستقبل، تعلیم، حتیٰ کہ معاشرتی تعلقات پر پڑتا ہے۔

کوشش کریں اپنی زندگی میں کلیرٹی لائیں۔ اپنی زندگی میں تعلقات کو انکی بہترین شکل میں رکھیں۔ بہن آپکے ساتھ حد سے زیادہ بےتکلف ہوگی تو یہ ماڈرنٹی نہیں ہوگی، مغرب میں بھی نہیں، خالہ، چچا کے ساتھ ماڈرنٹی کے نام پر کچھ بھی کریں گی، تو وہ اتنا ہی غلط ہوگا، جتنا مغرب میں اسکو غلط سمجھا جاتا ہے۔ ۔ ٹین ایج، اور نوجوانی کے ابتدائی سالوں میں جسمانی تبدیلیاں اور ضروریات اپنے فتوئے خود گھڑ لیتی ہیں، جن پر عمل کر کے آپ وقتی سکون تو حاصل کر لیتے ہیں، لانگ رن میں اس کے نقصانات بہت زیادہ ہیں۔

جو کولیگ عورت حد سے زیادہ پسند آنے لگے، اس سے اظہار محبت کریں، اور شادی کی طرف جائیں۔ ۔ جس مرد کے ساتھ چھ ماہ سے پک اینڈ ڈراپ چل رہا ہے اور اب آپ کو وہ بھائی سے زیادہ پسند آنے لگا ہے تو اس رشتے کو واضح کر لیں۔ ۔ اور اسکے منطقی انجام کی طرف جائیں۔ ۔ ۔ قرانی آیات پڑھ کر فون کرنے سے نامحرم سے گفتگو حلال نہیں ہو جاتی۔ ۔ ۔ اور ماڈرنٹی کے نام پر الجھاؤ والے رشتے بنانے سے آپ کا امریکہ کا ویزا نہیں لگ جاتا۔

Check Also

Qissa e Pareena

By Dr. Ijaz Ahmad