Saqafat Aur Globalization
ثقافت اور گلوبلائزیشن
اکیسویں صدی۔ گلوبلائزیشن کی ایک صدی جہاں مختلف ثقافت والے تمام معاشرے ایک ساتھ رہتے ہیں۔ زیادہ تر مغربی تہذیب معاشرے کی روایات اور ثقافت کو ختم کررہی ہے، جو مختلف معاشرے کے لوگوں کے طرز عمل اور سوچ میں تبدیلیوں کو متاثر کرتی ہے۔ کچھ برادریوں میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ جہاں ثقافت کمزور ہے وہاں ملکی ثقافت کو زیادہ نقصان ہوتا نظر آ رہا ہے۔
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو، ثقافتی شناخت کا عالمی تنوع ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گا۔ معاشروں کا خیال ہے کہ گلوبلائزیشن ایک بہت بڑا خطرہ ہے کیونکہ نوجوان نسل مختلف ثقافتوں کے ساتھ ساتھ زیادہ تر مغربی طرز کی ثقافت کی طرف ڈھل رہی ہے، جو بدقسمتی سے معاشروں کو پریشان کرتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے ان کی ثقافت متاثر ہوگی اور وقت بھی نہیں لگے گا کہ ان کی ثقافت اپنی اہمیت کھو دے گی۔
لیکن، یہ ہر وقت سچ نہیں ہوسکتا۔ گلوبلائزیشن کی وجہ سے لوگوں یا معاشرے پر کچھ مثبت اثر و رسوخ پائے جاتے ہیں۔ گلوبلائزیشن دنیا کی مختلف ثقافتوں کے درمیان فرق کو سیکھنے اور اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ دہ جاننے کا ایک طریقہ ہے۔ گلوبلائزیشن ہمیں پوری دنیا کے سامنے اپنی ثقافت کی نمائندگی کرنے اور مختلف معاشروں کو دنیا کے سامنے اپنی ثقافت کو متعارف کروانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
آج کل مختلف معاشرے سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد اپنی مختلف ثقافتی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے معاشرے میں ایک ساتھ رہتے ہیں۔ گلوبلائزیشن ایک ایسا نظام ہے جو ہمیں ایسا موقع دیتا ہے جس سے ہم اپنی ثقافت کو فراموش کیے بغیر مختلف معاشرتی ثقافت کی کھوج لگانے میں مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ مختلف ثقافتوں اور جگہوں کے بارے میں اہم سبق سکھاتا ہے۔ میرا سمجھنا ہے کہ گلوبلائزیشن ثقافت کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ کسی بھی معاشرے کی ثقافتی بنیاد اتنی کمزور نہیں ہوتی کہ وہ گلوبلائزیشن سے متاثر ہو یا اس کی وجہ سے اپنی اصل شناخت کھو بیٹھے۔ یہ کہنا بھی درست نہیں ہوگا کہ گلوبلائزیشن ثقافت پر بالکل اثر نہیں رکھتی، وقت کے ساتھ ساتھ ہماری ثقافت اور ہمارا رہن سہن بھی تبدیل ہوتا جاتا ہے لیکن یہ کہنا کہ صرف اس کے باعث ثقافت کی اپنی اہم اور قدیم روایات اور رسومات زمین میں دفن ہو جائیں گی یہ بھی سراسر غلط نہ ہوگا۔
مثال کے طور پر پر جنوبی کوریا نے اپنے ملک اور اپنی ثقافت کو فروغ دیا ہی میڈیا گلوبلائزیشن کے دروازے سے ہے۔ آج پوری دنیا میں مقبول کورین گروپس سے ان کے کلچر کے رنگ دنیا بھر میں پھیل چکے ہیں جس سے نہ تو صرف ان کی ثقافت کو بے شمار لوگوں نے پہچانا ہے بلکہ ان کے ملک میں بیرونی سیاحت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
گلوبلائزیشن اور کلچر ڈفرنسز کسی ایسے معاشرے کی تشکیل میں رکاوٹ نہیں ہے جہاں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے لوگ اکٹھے ایک ساتھ زندگی کا نظام بحال رکھ رہے ہو۔ اگر کسی شخص کو اس کی قومی شناخت اور ثقافت پر فخر ہے تو دنیا کی کوئی بھی طاقت اس سے یہ شناخت چھیننے میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔