Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Zindagi Hamen Guzar Deti Hai

Zindagi Hamen Guzar Deti Hai

زندگی ہمیں گزار دیتی ہے

یونیورسٹی کا سٹوڈنٹ تھا تو میں ستندر سرتاج کے گیت سنتا، کنگنا رناوت اور سیف علی خان کی فلمیں دیکھا کرتا تھا۔ پہلے ڈیسک ٹاپ اور پھر لیپ ٹاپ پر کورین اور جاپانی سیزن ون گو میں بغیر سوئے دیکھا کرتا تھا۔ میرے ہم عمر اور آس پاس دوست سبھی لگ بھگ ایسا کرتے تھے۔ کتابیں پڑھتا تھا اور دن ہفتے مہینے سال گزر رہے تھے۔ بہت اچھا وقت گزرا یونیورسٹی کے چار پانچ سال۔

پھر بظاہر اچھے سکیل کی جاب ہوگئی، سوچنے لگا اب میرے پاس سکیل سترہ کی پکی سرکاری جاب ہے، اچھی تنخواہ مل رہی ہے، ملازمت بھی میری تعلیم کے مطابق اور میری مرضی کی ملی ہے، معاشرے سے عزت بھی ملتی ہے، صوم صلواۃ کی پابندئی کرنی چاہئیے، کرتا بھی تھا، بقدر استطاعت نیکی اور خیر کے کاموں میں شریک ہونا چاہیے، ہوتا بھی تھا۔ اب وہ وقت ہے کہ فیملی، دوستوں اور والدین اور خاندان کو ٹائم دینا چاہئیے، شادی ہوگئی ہے بچے ہوگئے، گھر والدین کی طرف سے بنا ہوا مل گیا تھا جو میری عمر گزرنے کو کافی ہے، گاڑی بھی خرید لی اور کیا چاہئیے مجھے اب؟

یہاں آکر لائف کو کیا واقعی رک جانا چاہئیے؟ جیسی میرے پاس لائف ہے یعنی ذاتی گھر گاڑی، بیوی بچے، والدین، سرکاری ملازمت، یہ لائف تو ہزاروں لاکھوں کا خواب ہے۔ مجھے اور لائف سے قسمت مقدر تقدیر خدا سے اور کیا چاہئیے؟

ہمیں رک جانا اور اپنے سے پیچھے لوگوں کو دیکھ کر شکر گزاری کرنا ہی سکھایا گیا ہے۔ یا ہمارے آس پاس ایسا ہی ہوتا ہے اور ہم خود ہی ایک لیول پر آکر رک جاتے ہیں۔ ہم زندگی نہیں گزار رہے ہوتے بلکہ پھر زندگی ہمیں گزار دیتی ہے۔ شروع کے چند سالوں میں کوئی سپارک کوئی ارتعاش کوئی چنگاری کہیں نہ کہیں پھوٹتی ہے ہم اسے بجھا دیتے ہیں۔

مگر مجھے لگتا تھا کہ مجھے اس چنگاری کو ہوا دینی ہے۔ اسے شعلہ بنانا ہے کہ وہ شعلہ میرے پوٹینشل کو ان لاک کر سکے۔ ان سب خیالوں بوسیدہ لرننگ اور روٹین کی عامیانہ زندگی کے خول کو جلا کر مجھے کچھ ایسا کرنے کا موقع دے جو میں ابھی تک نہیں کر سکا۔ ہر انسان جب اپنے پیدا کرنے والے کی طرف سے ہزاروں اختلاف اپنے اندر لے کر اس دنیا میں آیا ہے۔ تو ہم ایک جیسی زندگی کیوں جیتے ہیں؟ دوسروں کو کاپی کیوں کرتے ہیں؟ کسی اور کے جیسا کیوں بننا چاہتے ہیں؟ کسی دوسرے کے مقام یا کامیابی کو پیمانہ یا معیار کیوں بناتے ہیں؟ بجائے اس کے، کہ ہم اس سے راہنمائی لیں مگر اس کو منزل نہ بنائیں۔

پھر یہ سنا یا کہیں پڑھا کہ ہم اپنے پانچ قریبی دوستوں کا ایورج ہوتے ہیں۔ جب اپنے دوست دیکھے تو یہ معقولہ بلکل سچ تھا۔ نئے دوست بنائے دوستوں کی لسٹ کو آپ ڈیٹ کیا کہ ان کی لائف تو نہیں بدل سکتا اپنی لائف کی تو چائس میرے پاس ہے۔ سوچوں کو عملی جامہ پہننانے کا وقت آیا۔ بہت Daring سٹیپ تھا جو مجھے اٹھانا تھا اور ایسا بھی نہیں تھا کہ میں اس دنیا میں ایسا کرنے والا اکیلا ہوں میرے آس پاس سینکڑوں مثالیں ہیں کہ لوگوں نے اپنے خوابوں کی تعبیر کے تعاقب میں حاصل شدہ آسانیاں اور راحتیں قربان کی ہوں۔ پھر سے ایک نئے سفر کے مسافر بنے ہوں۔

یوں لگتا ہے ابھی لائف کا آغاز ہے۔ جو زندگی گزری جو کامیابیاں ملیں وہ ہی اس لائف کا پیش خیمہ بنیں جو میرے پاس آج ہے۔ میری لائف کوئی لگژری یا آسائشوں بھری نہیں ہے۔ شہرت اور پیسے کا حصول بھی اب بے معنی ہوتا نظر آتا ہے۔ کچھ ایسی آپ ڈیٹس دل و دماغ کے اندر ہر روز خود بخود انسٹال ہوتی رہتی ہیں جو سابقہ زندگی کی ساری لرننگ کو ان لرن کر رہی ہیں۔

میرا دل اب کوئی نصیحت کرنے، کسی کو موٹی ویٹ کرنے سمجھانے کو نہیں کرتا کہ یہ سب کچھ ہمارے اپنے اندر ہے۔ ہاں کبھی کبھار کسی کی کوئی بات، کوئی ایکشن، کوئی عادت ہمارے لیے گیم چینجر بن جاتی ہے۔ تو بس اپنا کتھارسس کہہ لیں کبھی کبھار لکھ دیتا ہوں۔ میں کسی ایسے لیول پر نہیں ہوں کہ مجھے فالو کیا جائے، نہ میری ایسی کوئی اچیومنٹ ہے۔ بس حال دن سجن بیلیوں کو فرداً فرداً سنانے سے اچھا ہے لکھ دو جب وقت ہوگا پڑھ لیں گے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali