Youm e Mazdoor
یوم مزدور

کہا جاتا ہے اور ہم دیکھتے بھی ہیں کہ مزدور کے حالات نہیں بدلتے۔ مزدور کی تعریف میں ہر وہ فرد آئے گا جو آجر یعنی ایمپلائر نہیں ہے۔ پھر مزدوری کے درجے ہیں اور آجر کے علاوہ ہر کوئی مزدور ہے۔ وہ اے سی میں بیٹھ کر مزدوری کرتا ہے یا چنچلاتی دھوپ میں مٹی کا دابڑہ اٹھا کر۔ آپ کو کب پتا چلا تھا کہ کوئی بھی ملازمت مزدوری کی ہی ایک شکل ہے؟
آپ اگر آجر نہیں ہیں۔ تو آپ نے کبھی مسلسل ایک سال یا چھ ماہ تک اپنے تمام اخراجات کا لکھ کر حساب رکھا ہے؟ اور پھر وہ اخراجات نکالے ہوں جو ضرورت تھے وہ کونسے تھے جو خواہشوں کی تکمیل میں خرچے ہوئے اور فضول خرچی کونسی تھی؟ کہاں سے پیسے بچا کر سیونگ کی جا سکتی تھی؟ اور اب تو میچور حلقوں میں سیونگ کا دوسرا نام انویسٹمنٹ ہے۔ جیسے ایک زمانے میں چائے یا ٹھنڈے کی بجائے چائے یا پیپسی بولا جاتا تھا۔ بلکل ویسے ہی جیسے اب لوگ وٹس ایپ نمبر مانگتے ہیں سمجھدار لوگ بھی کیش کی سیونگ نہیں بلکہ انویسٹمنٹ کرتے ہیں۔
چند ہی سال پہلے مجھے کہیں سے Ankur Warikoo ایک بزنس پرسن کو سننے کا موقع ملا اور پہلے پیرے میں لکھے گئی محض سادہ مگر کریں تو بہت مشکل ایکسرسائز کو کرنے کی موٹی ویشن ملی۔
میں بھی آپ کی طرح چھوٹے چھوٹے اخراجات اور چھوٹی رقم کو بچانے کو غیر اہم سمجھتا تھا کہ پانچ سو ہزار سے کونسی کوٹھی ڈال لینی میں نے۔ مگر یہی سو ہزار مل کر ماہانہ ہزاروں اور سالانہ لاکھوں بنتے ہیں۔ کیش میں رہیں تو پاکستانی کرنسی میں ہر روز ڈی ویلیو ہوتے ہیں فارن کرنسی یا کسی Asset یا کسی میوچل فنڈ یا اسٹاک مارکیٹ میں وہی سیونگ نہ صرف اپنی قدر برقرار رکھتی ہے بلکہ وہ progressive بڑھتی ہے۔ آپ سیکھ لیں تو یہ بہت مشکل سائنس نہیں ہے۔ بس آپ کو ایسے لوگوں میں اپنی جگہ بنانی ہے۔
اخراجات کو ٹریک کرکے انکم اسٹریمز کی مینجمنٹ اور سیونگ سسٹم کو فعال کرکے ہم انویسٹمنٹ کی سائنس اور ذرائع سیکھتے ہیں۔ سب سے زیادہ فراڈ ان کے ساتھ ہوتا جو کسی فرد واحد پر اندھا اعتبار کرکے اسے ماہانہ پرافٹ کے لالچ میں اپنی رقم دے دیتے ہیں۔ یا ان کے ساتھ جو کسی کو رقم دیتے ہیں کہ تم ہمارے پیسوں سے یہ کام کرو منافع آدھا آدھا اور اسکی اپنی اس میں نہ ہونے کے برابر رقم ہوتی ہے۔ وہ ایک ورکر ہوتا ہے اور بغیر بزنس رننگ تجربے کے وہ سمجھتا ہے کہ میرے اوپر کوئی اعتبار کرے تو میں یہ کام کر لوں گا۔ وہ نہیں کر پاتا اور انویسٹر ڈوب جاتا ہے۔ وہ پھر اپنی جاب پر چلا جاتا ہے۔ یاد رہے ایک معمولی دکان کو چلانا یا کوئی ریڑھی لگانا بھی بزنس ہے۔
آج عالمی یوم مزدور کے دن بس یہ سوچ لیجیے کہ فری کے اوقات میں انٹرٹینمنٹ اور دل پشوری کرنے والا کانٹینٹ نہیں دیکھنا۔ بلکہ ایجوکیشنل کانٹینٹ دیکھنا ہے۔ جو آمدن اور اخراجات کی مینجمنٹ سکھائے۔ آمدن بڑھانے کے طریقے سکھائے اور ہر ماہ گذشتہ ماہ سے بہتر ہو۔ جب کچھ نیا سننا نہیں، پڑھنا نہیں، سیکھنا نہیں، نیے لوگوں سے ملنا نہیں، تو مالی ہوں یا ذہنی لیول کے حالات وہ کیسے بدلیں گے؟

