Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Transgender Confirmation Test

Transgender Confirmation Test

ٹرانس جینڈر کنفرمیشن ٹیسٹ

اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپکے بیٹے کا قد اسکی عمر کے باقی بچوں سے زیادہ بڑھ رہا ہے۔ ماتھے پر ٹاپ فرنٹ سے بال لڑکیوں کی طرح ہیں یعنی تھوڑے سے پیچھے ہیں۔ اسکے بازو اور ٹانگیں اوپر والے دھڑ کی نسبت زیادہ لمبے ہیں۔ کندھے لڑکوں کی طرح چوڑے نہیں ہیں۔ پیٹھ لڑکوں کی نسبت زیادہ بھاری ہے۔ مسلز بازؤں ٹانگوں اور سینے پر بلکل غیر واضح ہیں اور جسم کی بناوٹ لڑکیوں جیسی نازک سی ہے۔ حرکات و سکنات بھی لڑکوں کی بجائے لڑکیوں جیسی ہیں اور بچہ پڑھائی میں بھی خاطر خواہ کامیابی نہیں حاصل کر پاتا۔ ذیادہ دوست بھی نہیں بناتا۔ Penis سائز عمر کے ساتھ نہیں بڑھا یا بلکل نہ ہونے کے برابر ہے۔ اور testicles کا سائز بھی اس عمر کے ایورج لڑکوں کی نسبت small ہے۔

اس کے ساتھ ہی عمر بڑھنے کے ساتھ بریسٹ ڈیویلپمنٹ ہونے لگ گئی ہے۔ اور بریسٹ کی ساخت لڑکیوں سے مشابہت رکھتی ہے۔ لڑکا بلوغت کی عمر کو پہنچ کر بھی اس میں بلوغت کے آثار نظر نہیں آتے۔ سینے اور باقی جسم پر بال نہیں ہیں۔ چہرے پر داڑھی کے بال بھی ٹھیک سے نہیں اگ رہے اور زیر ناف بال لڑکیوں کی طرح مخصوص جگہ پر ہی ہیں۔ جس طرح لڑکوں کو ناف کے بلکل نیچے سے بال ہوتے اس صورت میں لڑکیوں جیسے ہونگے یعنی ناف سے کوئی 6 انچ نیچے جاکر شروع ہونگے۔

ان علامات کے کسی بھی عمر میں واضح ہوجانے پر آپ کسی ایسے جنرل فزیشن ڈاکٹر کے پاس جائیں جو چند سالہ تجربہ کار ہو اور قابل بھی ہو۔ اس سے اپنا کیس ڈسکس کریں اور علامات بتائیں۔ اس کے مشورے سے آپ کسی بھی لیب سے ایک بلڈ ٹیسٹ کروائیں جسے karyotype test کہتے ہیں۔ اسکی فیس مختلف لیبارٹریز میں کوئی 12 سے 15 ہزار کے درمیان ہے۔ کچھ لیباریٹریز میں اس ٹیسٹ سے پہلے ایک فارم پر کرنا ہوتا ہے۔ اس میں ہمارے کروموسوم کے 23 جوڑوں کی ایک صفحے پر تصویر بنائی جاتی ہے۔ اور کوئی بھی کروموسومل ابنارملٹی جہاں بھی ہو سامنے آجاتی ہے۔

ڈاؤن سنڈروم کی صورت میں 21 نمبر جوڑے میں تین کروموسوم ہوتے ہیں اسکے لیے بھی یہی ٹیسٹ ہے۔ 23 نمبر کروموسوم ہماری جنس طے کرتا ہے XX ہو تو لڑکی اور XY ہو تو لڑکا۔ سرخ دائرہ میں دیکھیں ڈبل ایکس اور وائے ہے۔ اگر ٹیسٹ یہ ظاہر کرتا ہے تو آپکا بیٹا klinefelter syndrome کے ساتھ ہے۔ اس کے بعد چند Hormone tests ٹیسٹ کیے جائیں گے جو متعلقہ ہارمونز کے لیولز بلڈ اور یورین میں ظاہر کریں گے۔ اس سے مزید کنفرم ہوجائے گا کہ لڑکا واقعی XXY ہے۔

میں نے پچھلے تین ماہ سے کوئی 20 کے قریب ٹرانس جینڈر سے پوچھا ہے کہ انکا Karyotype test یا ہارمون ٹیسٹ ہوا ہے؟ کسی ایک نے بھی نہیں کہا کہ ہاں ہوا ہے۔ کچھ تو اس کے متعلق جانتے ہی نہیں تھے اور کچھ نے اسکے متعلق بات کرنا نہیں چاہی۔ بس وہ گھروں سے نکالے جاچکے ہیں اور اپنی کمیونٹی کی "گرو" آپی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ تقریباً 40 فیصد XXY کا کسی نہ کسی سطح پر علاج ممکن ہے۔ جس کے بعد وہ شاید باپ تو نہ بن پائیں مگر لڑکا ضرور بن جاتے ہیں۔ اور چند تو سرجری کے بعد شادی کے قابل بھی ہوجاتے ہیں اور باپ بھی بن سکتے ہیں۔ مگر والدین کو اسکے متعلق معلومات ہی نہیں ہوتیں۔

Check Also

Khushaal Zindagi Jeene Ke Asaan Formulae

By Sadiq Anwar Mian