Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Tourette Syndrome Kya Hai

Tourette Syndrome Kya Hai

ٹوریٹ سنڈروم کیا ہے

"اگر آپ عالمی کتابوں کے تراجم یا اصل کتب شوقین ہے تو میں آپ کو ایک بہت ہی بہترین کتاب پڑھنے کا مشورہ دوں گا۔ جو بہت ہی زبردست ہے اور ڈاکٹر نائیڈو نے لکھی ہے اس کتاب کا نام This is your brain on Food ہے۔ یہ کتاب ان کھانوں کے بارے میں ایک "گائیڈ" کرتی ہے جو آپ اپنی دماغی صحت اور افعال کو درست اور مزید بہتر بنانے کے لیے کھا سکتے ہیں۔ کن غذاؤں کی مدد سے آپ Depression، Anxiety، PTSD، OCD، ADHD، کی شدت کو کم اور ختم کر سکتے ہیں۔ کون سی غذا آپکے دماغ کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہے فائدہ مند ہے اور کن غذاؤں سے آپ کو پرہیز کرنا چاہیے۔ ہے ناں منفرد کتاب؟ دماغی صحت کی اہمیت کو ساری دنیا مانتی ہے مگر یہاں اس بات پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی۔ کہ جسمانی صحت کو ٹھیک رکھ پانا ہی ایک مشکل کام ہے۔

طبی ماہرین کے نزدیک ہمارے دماغ کو جوان اور صحت مند رکھنے کے لیے ایک اہم چیز وٹامنز ہیں۔۔ اس کتاب میں ڈاکٹر نائیڈو لکھتی ہے کہ ہمارے دماغ کو بڑھاپے کے اثرات سے بچانے کےلیے بہترین وٹامن کیا ہیں؟ دماغی صحت اور افعال سے متعلق بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کرنے والے بہترین وٹامن "Vitamin" کا نام "وٹامن بی" ہے۔ اسکے علاوہ بھی کئی وٹامنز ہیں اور ان میں سے ہر ایک کا دماغ کے لیے ایک اہم کام ہوتا ہے۔ وٹامن بی ہی سب سے زیادہ اہم کیوں ہے۔ اور اس میں کیا خاص بات ہے؟

دراصل بی وٹامنز کی آگے کئی اقسام ہیں۔۔ وٹامن بی ون بنیادی خلیوں کے افعال اور مختلف غذائی اجزا کے "میٹا بولزم" کے ساتھ ہمیں"توانائی" حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ وٹامن بی ون کی کم سطح علم حاصل کرنے کی صلاحیت Ability کو کمزور کردیتی ہے۔ وٹامن B-12 خون کے سرخ خلیات اور ڈی این اے کی تشکیل کے لیے ضروری ہے، لیکن یہ اعصابی نظام کی نشوونما اور اسکے کام کو بھی سپورٹ کرتا ہے چونکہ یہ اس کے متعلق مکمل گائیڈ کرتا ہے لہذا آپکو یہی مشورہ دے رہا ہوں کہ آپ انکو ایک بار پڑھ لیں، بہت فائدہ دے گا۔ میرا آج چونکہ اس سے متعلق موضوع ہے تو سوچا کہ ساتھ میں یہ بھی بتادوں۔

ٹوریٹ سنڈروم اعصابی نظام کا ایک مسئلہ ہے، جس میں مبتلا فرد بلا ارادہ اور غیر اختیاری طور پہ بار بار اپنے جسم کے کچھ "اعضاء" کو حرکت دیتا ہے یا پھر آوازیں نکالتا ہے۔ جو لوگ اس "بیماری" میں مبتلا ہوتے ہیں۔ وہ لوگ اچانک حرکت یا آوازیں نکالتے ہیں، جسے ہم ٹکس Tics کہتے ہیں، جسے وہ کنٹرول نہیں کر پاتے۔ مثال کے طور پر ٹوریٹس والا کوئی شخص بار بار پلک جھپک سکتا ہے، یا اپنا گلا صاف کر سکتا ہے۔۔ ٹوریٹس کا شکار بار بار ایک طرح کی غیر ضروری حرکتیں یا باتیں دہراتا ہے۔ اس کا تعلق فرنٹل لوب اور کارٹس سے ہیں۔ یہ جان کر آپ یقینا "حیران" ہوجائیں گے کہ امریکہ میں تقریباً 100,000 لوگ ٹوریٹس سنڈروم کے شکار ہیں۔ یہ تعداد پاکستاں میں بھی بہت ہی زیادہ ہے۔۔ زیادہ تر لوگ پچپن سے اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔۔ اور جب بڑے ہوتے ہیں تو علامات اکثر بہتر ہو جاتی ہیں۔ مگر یہاں اسکے متعلق آگہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ جب کہ کچھ لوگوں وقت کے ساتھ ساتھ بہتر مخصوص کرتے ہیں۔

یہ بیماری عموما بچپن میں ہی ظاہر ہوتی ہے۔ اسکے دیگر نام بھی ہیں۔۔ جن کو گیلس ڈی لا ٹورٹ کی بیماری اور عمومی ٹک کہہ کر پکارتے ہیں۔ اس بیماری کی تاریخ اگر آپ پڑھ لیں گے، تو حیران ہوجائیں گے کیونکہ اس سے قبل قرون وسطیٰ میں ٹوریٹ سنڈروم کو ایک انتہائی عجیب بیماری کے طور پر جانتے تھے یعنی پہلے یہ بیماری نامناسب تاثرات کے ساتھ منسلک تھی۔ اس بیماری کا ذکر مشہور کتاب "The magic of the hammer" میں بھی آیا ہے۔۔ جو غالبا 1489 میں لکھی گئی تھی۔ اس بیماری کا نام نیورولوجسٹ Gilles de la Tourette کے اعزاز میں ان کے استاد JM Charcot کی طور پر دیا گیا تھا۔ یہ Gilles de la Tourette تھا جس نے ایک رپورٹ کی صورت میں سال 1885 ٕ میں اس ٹوریٹیس سنڈروم میں مبتلا دس افراد کی حالت اور رویے کو بیان کیا اس کے باوجود Tourette خود سے پہلے بھی، اس طرح کی مصنفین کی طرف سے ایک سے زیادہ بار بیان کی گئی تھی۔ لیکن آج کل اس بیماری پر جو "ریسرچ" کی گئی ہے، وہ قابل

تعریف ہے۔ یہ بیماری اب نایاب ہے۔ ایک ہزار افراد میں اس سے متاثرہ افراد کی تعدد اس ایک دو فرد ہی ہوتی ہے۔ ٹویٹ سنڈروم پہلی بار 2-5 سال یا 13- 18 سال کے درمیان عمر میں ظاہر ہوتا ہے۔ بچہ ایسے ہی منہ پر ہاتھ لگانے لگتا ہے اور بار بار ایسا کرتا ہے۔ ایک ہی وقت میں دو تہائی مریض مرد ہیں، یعنی لڑکے لڑکیوں کے "مقابلے" میں تین گنا زیادہ بیمار ہوتے ہیں۔ فیملی کیسز ایک تہائی مریضوں میں پائے جاتے ہیں۔ یعنی خاندان میں ہو تو موروثی طور پر بھی یہ بیماری ٹریول کرتی ہے۔

ٹوریٹ سنڈروم کا علاج اور مینجمنٹ مختلف طریقوں سے ممکن ہے، جیسے کہ تھراپی، دوائی، اور زندگی گزارنے کے مروجہ طریقے میں تبدیلی۔ علاج کا مقصد عام طور پر علامات کو کم کرنا اور فرد کو مکمل طور پر صحت مند اور خوش حال بنانا ہوتا ہے۔ ٹوریٹ سنڈروم کے علاج کےلیے "کونسلٹنگ" یا "تھراپسٹ" سے ایک لمبے عرصے تک مشاورت کرنا ہوتی ہے جو آپ کے لیے مناسب علاج اور پریکٹس تجویز کرسکتا ہے۔ ان کی رہنمائی میں مخصوص تھراپی، دوائی، اور زندگی کے طریقوں کی ترتیب کی جا سکتی ہے۔۔ بعض اوقات علاج میں سماجی رابطے، مشاورت، اور ذہانتی تھراپی بھی شامل ہوتی ہے۔ اس بیماری کو سو فیصد ختم نہیں کیا جا سکتا مگر اچھی مینجمنٹ سے مریض کو نارمل کے قریب زندگی گزارنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ وڈیو میں موجود لڑکے اس کنڈیشن کی ایک شدید صورت حال کا سامنا ہے۔ ان افراد کو ہم سپیشل پرسن ہی کہیں گے کہ یہ ایک دائمی کنڈیشن ہے۔

Check Also

Teenage, Bachiyan Aur Parhayi

By Khansa Saeed