Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Sadi Ahmad

Sadi Ahmad

صدی احمد

تیس سالہ "صدی احمد" بھائی پیدائشی طور پر سماعت و گویائی سے محروم ہے۔ پندرہ سال کے تھے تو حالات سے مجبور ہو کر والدین نے ایک زمیندار کے ڈیرے پر کام کاج کے لیے رکھوا دیا۔ پندرہ سال اسی خاندان کی خدمت کرتے رہے۔ چھ ماہ قبل بجلی سے چلنے والے ٹوکے پر چارہ کاٹتے ہوئے ہاتھ بھی کٹ گیا اور چوہدری صاحب نے کام پر رکھنے سے بھی معذرت کر لی۔

ہاتھ کٹنے سے پہلے صدی احمد کو 8 ہزار روپے ماہوار اور دوپہر کا کھانا ملتا تھا۔ اور ڈیوٹی ٹائم 24 گھنٹے تھا یعنی مال مویشیوں کے لیے چارہ کاٹنا کھیتی باڑی میں سب کچھ کرنا صدی احمد جانتا ہے۔ اس عمر میں کوئی معذوری ہو جائے تو اس حادثے کو قبول کرنے میں ہی کافی وقت لگتا ہے۔ اس کے بعد معذوری کے ساتھ کام کاج کرنا سیکھنا پڑتا ہے۔ کہ کونسا کام کیا جا سکتا ہے۔

صدی احمد کی ہمشیرہ ہمارے ہمسائے میں بیاہی ہوئی ہیں۔ وہ اپنے عزیز بھائی کو اپنے سسرال پر ہمیشہ کے لیے آئی ہیں۔ یہاں وہ اپنے بہنوئی کے ساتھ انکی بھیڑ بکریاں چرا لیا کرے گا اور اس کا گزر بسر چلتا رہے گا۔ چند دوستوں کو کہہ کر صدی کو بھی کچھ قربانی کے جانور لے دونگا ان شاءاللہ جنہیں عید قربان پر فروخت کرکے اصل رقم اور طے شدہ منافع واپس کر دیں گے اور صدی کے حصے کے منافع سے صدی احمد چند ایک اپنی ذاتی بھیڑ بکریاں خرید لے گا۔ (اس ضمن میں بات ہوگئی ہے)۔

اب صرف آپ کی دعائیں اور نیک خواہشات چاہیں۔ میرے پاس اس بہن کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ جس نے بھائی کے اس مشکل وقت میں اسے نہ صرف چھت فراہم کی بلکہ اسے خدا نخواستہ بھکاری بننے سے بچا لیا۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب کسی حادثے کے تحت معذور ہونے والے افراد وقتی امداد کی طرف جاتے ہیں اور کچھ ہی وقت بعد وہ بھیک مانگنے لگ جاتے ہیں اور کتنی لڑکیوں کا سسرال ایسا ہوتا ہوگا جو یہ کہے کہ بہن اپنے ایک معذور بھائی کو ہمیشہ کے لیے اپنے پاس بلا لے؟ وہ لوگ بھی قابل تحسین ہیں۔

خدا کسی پر ایسی کڑی آزمائش نہ ڈالے۔ اگر ڈالے تو ایسی محبت کرنے والی بہن خدا سب کے نصیب میں کرے جو اپنے بھائی کو در بدر کی ٹھوکریں کھانے سے بچا لے۔ سچ کہوں تو آج کے دن میری محبت میری اپنی دونوں بہنوں کے لیے بہت بڑھ گئی ہے کہ بہن بیٹیاں پیدا ہونے پر لوگ ان کا پہلا حق خوشی منانا چھین لیتے ہیں اور زندگی کے کسی موڑ پر یہی بہنیں اور بیٹیاں ماں باپ اور بھائیوں کا سہارا بن کر ایسی ہی محبت اور قربانی کی مثال قائم کر دیتی ہیں۔

میں خود بھی اللہ رب العزت کا شکر گزار ہوں کہ صدی احمد جیسے باہمت انسان سے مجھے ملوایا۔ ایک معذوری تو بچپن سے ہی تھی۔ دوسری بھی تقدیر کا فیصلہ مان کر دل سے قبول کر لی۔ اسے میں نے خدا کا ایک شکر گزار بندہ پایا ہے۔

Check Also

Teenage, Bachiyan Aur Parhayi

By Khansa Saeed