Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Pehli Baar

Pehli Baar

پہلی بار

جب بھی ہم کوئی نئی چیز اپنی زندگی میں شامل کرتے ہیں تو پہلی بار اس چیز میں ہمیں دھوکہ ملنے یا غلط چیز ملنے کا غالب امکان ہوتا ہے۔ جیسے پہلی گاڑی خریدتے وقت اکثریت کو فراڈیے لوگ لوٹ لیتے ہیں۔ یہاں ہر کوئی اپنے شکار کی تلاش میں ہے۔ پھندہ لگائے بیٹھا ہے کہ کب کوئی شکار ہاتھ آئے۔ کچھ گھاٹے کھا کر پریشانی دیکھ کر ہم درست شے تک پہنچتے ہیں۔ اسکی وجہ ٹھیک بندے سے مشورہ نہ کرنا ہے۔

ایک دوست نے چند دن پہلے زندگی میں پہلی بار اے سی لگوانا تھا۔ ایک اے سی مکینک کے پاس گیا اور اس بے غیرت انسان نے اسے پتا نہیں کیسی کہانی سنا کر ایک سیکنڈ ہینڈ اے سی بیچ دیا۔ جب کہ وہ نیا لگوانا چاہتا تھا۔ اور معلومات لینے مکینک کے پاس گیا تھا۔ مارکیٹ میں ایک لاکھ تیس ہزار تک ڈیڑھ ٹن کا ڈی سی انورٹر کول اینڈ ہیٹ والا اے سی دس بارہ سال کی کمپریسر گارنٹی کے ساتھ مل رہا ہے۔ اس نے صرف کول والا اور تین چار پرانی ذیادہ بجلی کھانے والی ٹیکنالوجی والا اے سی اسے ایک لاکھ میں بیچ دیا۔ کہ یہ بھی بلکل نیا ہے اور نیا تو ایک لاکھ ستر اسی ہزار سے کم نہ ملے گا۔

جب اس نے اے سی لگا لیا۔ چل تو ٹھیک رہا تھا مگر بجلی ہی بہت ذیادہ لیتا تھا تو اس نے مجھے معاملہ بتایا۔ میں نے کہا چول انسان پہلے مجھ سے مشورہ کیوں نہ لیا۔ اے سی سیکنڈ ہینڈ تو لیتے ہی نہیں ہیں۔ لوگ پرانی سے نئی ٹیکنالوجی پر شفٹ ہونے کے لیے وہ اے سی ہر سال بیچتے ہیں۔ اور تم جیسے شبالو وقتی طور پر چند ہزار بچانے کی خاطر سفید ہاتھی خرید لیتے ہو۔ اور بعد میں دیکھتے ہو کہ ہوا کیا ہے۔ مشورہ جس سے کرو یہ تو دیکھو کہ وہ بندہ قابل اعتماد ہونے کے ساتھ کوئی سینس بھی رکھتا ہے کہ آپ جیسا ہی ہے؟

آپ کسی بائیک مکینک کے پاس جا کر پوچھیں کہ یاماہا یا سوزوکی کی کونسی بائیک اچھی ہے؟ وہ کہے گا ہنڈا سیونٹی جیسی بائیک تو اس دنیا میں کوئی دوسری نہیں ہے۔ اسکی وجہ ہے کہ اسکا لیول یہی ہے۔ اس نے اپنی زندگی میں سیونٹی ہی چلائی۔ تو وہ اس کے ہی گن گائے گا۔ اسے چار پانچ لاکھ کی بائیک سمجھ میں نہیں آ سکتی۔ وہ کہے گا کہ اس بائیک سے بہتر ہے مہران لے لو۔ آپ مہران والے سے کہیں کہ یارس کا کونسا ویرینٹ لوں؟ وہ کہے گا پاگل ہو؟ مہران سے اچھی کوئی گاڑی ہی نہیں ہے۔ ایک سو پچاس کا سائیڈ شیشہ مل جاتا ہے نو سو کا بمپر مل جاتا ہے۔ یعنی اس نے اچھی گاڑی چلائی ہی نہیں تو وہ سوچ بھی محدود ہی رکھتا ہے۔

اچھی اور نئی چیزوں کا تجربہ کئیے بغیر ان کے متعلق رائے کوئی نہیں دے سکتا۔ کچھ لوگ ساری عمر سیکنڈ ہینڈ بائیکس، موبائل، گاڑیاں وغیرہ لیتے رہتے ہیں۔ نئی چیز اگر وہ ایک بار خرید لیں تو دوبارہ کبھی پرانی چیز کی طرف نہ جائیں۔ اور ایک اہم بات اگر پرانی چیز سستی ملتی ہے تو اسے بیچنے والا کیا پاگل ہوتا ہے جو پرانی بیچ کر خود نئی لے؟

آپ افورڈ کر سکتے ہیں تو ہمیشہ نئی چیز خریدیں۔ اور مشورہ اپنے لیول کے بندے اور اپنے ہم خیال سے کریں۔ اور چھوٹے موٹے مکینکوں سے تو کبھی بھی کوئی رائے نہ لیں۔ ایک مثال دیتا ہوں کہ سولر سسٹم کے ساتھ پانی والی بارہ وولٹ کی یا ٹیوبلر بیٹریاں سال دو ہزار چوبیس میں لگوانے اور لگانے والوں کو بندہ کیا کہے؟ لیتھئیم بیٹری لگائیں دس بارہ سال بیٹری کی ٹینشن اور دیکھ بھال سے آزاد رہیں۔

Check Also

Europe Aur America Ka Munafqana Khel

By Asif Masood