Nomo Phobia
نومو فوبیا
کل رات موبائل کے نشے پر ایک مضمون لکھا۔ آپ نے وہ نہیں پڑھا تو پہلے وہ پڑھیں پھر یہ سمجھ آئے گا۔ کچھ دوستوں نے کہا کہ یہ نام ابھی DSM-5 یا کسی بھی Accreditation اتھارٹی سے قبول شدہ ڈس آرڈر کا نام نہیں ہے اور یہ کوئی ڈس آرڈر یا نفسیاتی عارضہ بھی نہیں ہے۔ خاکسار نے مضمون میں ہی یہ بات خود لکھ دی تھی کہ اسے ابھی قبول نہیں کیا گیا۔ مگر پوری دنیا میں اس سے شدید لیول پر متاثرہ لوگ ماہرین نفسیات کے پاس جا رہے ہیں۔ اس پر ایک دہائی سے تحقیقات ہو رہی ہیں اور پوری دنیا سے ماہرین نفسیات اتھارٹیز کو تحقیقات کے نتائج دیکھ کر لکھ رہے ہیں کہ اسے ایک ڈس آرڈر ڈکلیئر کیا جائے۔ جس تیزی سے لوگوں کا اور خصوصاً ینگ جنریشن کا اسکرین ٹائم بڑھ رہا ہے۔ مستقبل قریب میں اسے اسی نام سے کسی اور ملتے جلتے نام سے رجسٹر کر لیا جائے گا۔
ماہرین نفسیات اس عارضے کی وجوہات کو ابھی جنرلائز نہیں کر رہے، کیونکہ یہ ابھی رجسٹرڈ فوبیا نہیں ہے۔ تاہم چند چیزیں ہیں جو کسی کو اس مسئلے کی شدت کی طرف لے جانے والی ہیں۔
1۔ آپ ایک دن میں کتنے گھنٹے تک اسکرین دیکھتے ہیں۔
یہ وقت کنٹرول نہ کیا جائے تو ہر روز بڑھتا چلا جائے گا۔ اور چند سالوں بعد آپ موبائل کو آنکھوں پر عینک کی طرح پہن کر ایک جگہ بیٹھے رہے گے۔ ایپل اس طرح کی ایک سمارٹ ڈیوائس متعارف کرا چکا ہے۔ جس میں ہاتھوں کا استعمال نہیں ہے۔
کچھ ایپس کے الگورتھم میں نت نئی اپ ڈیٹس کرکے ان کو اس طرح بنایا جا رہا ہے۔ لوگ اس ایپ کے اندر رہتے ہوئے بھی ایک سے دوسری تیسری آپشن پر جا سکیں۔ ایسا الگورتھم بنانے میں میٹا کمپنی سر فہرست ہے۔ اور اس پر امریکہ میں کئی کیس ہو چکے ہیں کہ جن لوگوں کو اس چیز کی آگہی نہیں ہے، وہ موبائل تک ہی اپنی دنیا محدود کر چکے ہیں۔
2۔ سوشل ڈس کمفرٹ یعنی آپ کو لوگوں سے ملنے ملانے گھر سے باہر نکلنے میں ان سے گپ شپ کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
عموماََ انٹرو ورٹ لوگ ایسے ہی ہوتے ہیں۔ اور وہ ٹائم Kill کرنے کے لیے ہر وقت موبائل پکڑے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر سے متاثرہ افراد بھی کیونکہ گھر سے باہر نہیں نکلتے کسی سے بات نہیں کرتے تو نومو فوبیا سے شدید متاثر ہو جاتے ہیں۔ ان کی جان تو جا سکتی ہے۔ آپ ان سے موبائل نہیں جدا کر سکتے۔
3۔ احساس برتری کا کسی شخص میں ضرورت سے زیادہ ہونا۔
انا پرست ہونا یا آپ کہہ لیں کسی کو کچھ نہ سمجھنا۔ وہ کیونکہ کسی اور کو ویلیو ہی نہیں دے رہے ہوتے تو موبائل فون پر ان کا زیادہ وقت گزرنا شروع ہو جاتا ہے۔ اسکرین کا نشہ حد سے بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے موبائل کو آکسیجن کا پائپ سمجھنے لگتے ہیں۔
4۔ حد سے زیادہ حساس ہونا۔ نان وربل اشاروں کی گفتگو کو پسند کرنا۔
اب موبائل پر بے شمار بڈاوے ہیں۔ جن کو آپ ایموجیز کہتے ہیں۔ یہ نان وربل کمیونیکیشن میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ایک پیغام ہے I miss u اور اس پیغام کو 😘I miss u لکھیں تو دونوں جملوں کو محسوس کرنے کا انداز مختلف ہوگا۔ اب ایسا کیونکہ وربل گفتگو میں نہیں ہوتا تو لوگ موبائل پر لکھ کر ہی گفتگو کرنے کو پسند کرتے ہیں۔ اور کچھ عرصے بعد موبائل کے نشے کے عادی ہو جاتے ہیں۔
اسی طرح کی کچھ اور وجوہات بھی ہیں۔
اس کا علاج علامات کی شدت کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ کہ آپ موبائل سے کس طرح کا Behave کر رہے ہیں۔ کیا وہ آپ کے ہاتھ یا جیب یا نظروں کے سامنے نہ ہو تو آپ کے دل کی دھڑکن بڑھنے لگتی ہے۔ بے چینی بے سکونی اور اضطراب بڑھنے لگتا ہے۔ ایسے تو نہیں لگتا کہ کسی نے آپکی آکسیجن ہی بند کر دی ہو۔ یا آپ کوئی کام کر رہے وہ یکسوئی سے کر ہی نہیں سکتے کہ کسی بھی طرح موبائل ہاتھ میں آئے۔ یا اسکا بند انٹرنیٹ بحال ہو جائے۔ بیٹری ڈیڈ ہے تو کسی بھی طرح وہ چارج ہو اور سکرین کی روشنی آپ کو سکون دے۔ یہ شدید علامات ہیں۔ ان صورتوں میں آپ کو ماہرین نفسیات سے ملنے یا خود ہی اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ یہ ایک "ابنارمل" پیٹرن ہے، جس پر آپ چل رہے ہیں۔
جو تھیراپیز اس نشے کو چھڑانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں وہ یہ تین ہیں۔۔
Cognitive behavioral therapy
Desensitization، or exposure therapy
Hypnotherapy
کچھ صورتوں میں ادویات کو سہارا بھی لینا پڑ سکتا ہے۔ اور کسی صورت میں آپ کے دوست یا کوئی خاص فرد آپ کو رئیل لائف میں سپورٹ کرکے اسکرین سے باہر نکال سکتا ہے۔ وہ آپ کا لائف پارٹنر ہو سکتا ہے۔ بہن بھائی یا کوئی دوست ہو سکتا ہے۔ یا کوئی بھی اور۔ بہرحال اس مسئلے کو سنجیدگی سے سوچنے اور ہر وقت موبائل فون سے چمٹے رہنے کے ابنارمل عمل کو کم کرنے کے لیے ہم خود بھی کچھ کام کر سکتے ہیں۔ صبح اور شام کی سیر بغیر کسی سمارٹ واچ اور فون کے۔ بیوی بچوں اور والدین کو دیا جانے والا وقت بغیر موبائل فون استعمال کیے۔ سوتے ہوئے اسے خود سے پانچ فٹ دور رکھ کے۔ اچھی کتب کے مطالعہ کی عادت یعنی پیپر والی کتاب پڑھی جائے۔ یا من پسند شخص کی موجودگی/دستیابی میں موبائل فون سوئچ آف کرکے اسے کوالٹی ٹائم وقت دے کر اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔