Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Life Mein Kya Chal Raha Hai?

Life Mein Kya Chal Raha Hai?

لائف میں کیا چل رہا ہے؟

اگر آپ کی عمر تیس سے چالیس کے درمیان ہیں۔ تو آپ لگ بھگ میرے ہم عمر ہیں۔ میری پروفائل پر فالورز کی تعداد بھی سب سے ذیادہ اسی ایج گروپ کی ہے۔ یعنی %70۔ عمر کی یہ والی ایک دہائی بڑی مشکل ہے یار اور مشکل ان کے لیے ذیادہ ہے جنہوں نے اس سے پچھلی دہائی میں اس دہائی کے لیے کچھ بہتر منصوبہ بندی نہیں کی۔ بیس سے تیس پروفیشنل ڈولپمنٹ اور محنت کرنے کی پرائم عمر ہوتی ہے اور ہمارے ہاں وہ عمر یونیورسٹی میں نوٹس کاپی کراتے، انٹرن شپ کرتے، رات کو جانو مانو کرتے یا نوکری تلاش کرتے گزر جاتی ہے۔

میں اپنی بتاؤں تو بائیس سال کی عمر میں ماسٹرز کیا۔ یونیورسٹی سے ملنے والا رزلٹ کارڈ ابھی نہیں ملا تھا اور میں ایک سپیشل ایجوکیشن سکول میں 10200 پر ٹیچر جائن ہوگیا۔ تئیس سال کی عمر میں 18000 پر ایک ٹرسٹ کو جائن کیا۔ پچیس سال کی عمر میں ایک کالج کا وائس پرنسپل بنا تنخواہ 35000 تھی اور پچیس سال کی ہی عمر میں گورنمنٹ سروس کا 50K ماہوار پر جائن کر لیا۔ یہ آن ایورج سالانہ سو فیصد انکریمنٹ بنتا ہے۔

ہم لڑکے ناں جیسے ہی کوئی اچھی جاب ملے اور خصوصا گورنمنٹ جاب تو فورا شادی کر لیتے ہیں۔ میری بھی شادی ہوگئی اور پھر جلد ہی شادی ختم بھی ہوگئی۔ اگلے پانچ سال کیسے گزر گئے پتا ہی نہ چلا۔ ایک طرف تو یہ تھا کہ مجھے اچھے سکیل کی جاب مل گئی ہے اب لائف سیٹ ہے اور دوسری طرف شادی ختم ہونے والا حادثہ بیٹی کو عدالت میں ملنا اور اسکے حصول کی کوششیں۔ پروفیشنل گروتھ اور ڈیولپمنٹ کی طرف دھیان ہی نہ گیا۔ خیر پانچ سال بعد میری تنخواہ ایک لاکھ روپے تھی۔

یہ پانچ سال میں آن ایورج %20 سالانہ اضافہ تھا۔ اس سے پچھلے پانچ سال کی گروتھ پر نظر ماری تو ڈپریشن ہونے لگا کہ یہ میرے ساتھ کیا ہوگیا۔ دوسرا کیلکولیٹر مارا جس میں ایک لاکھ روپے کو انٹرنیشنل کرنسی گولڈ میں بدلا تو میں اپنی ملازمت کے آغاز پر ملنے والے پچاس ہزار سے صرف دس ہزار اوپر آیا تھا۔ یہ ایک لاکھ پانچ سال پہلے والے ساٹھ ہزار کے برابر تھا۔ کرنسی کی ویلیو ہی بہت بری طرح گر گئی۔ اب حساب کیا تو یہ سالانہ دو فیصد انکریمنٹ تھا۔ کہاں سو فیصد سالانہ اور کہاں دو فیصد؟ بہت پریشانی ہوئی۔

جو دوسرے ٹیچر کرتے ہیں وہی کیا۔ پیپر مارکنگ پر ڈیوٹی لگوائی، امتحانی سنٹر کا سپرنٹنڈنٹ بنا، اوپن یونیورسٹی کا ٹیوٹر بن گیا سفارش ڈلوا کر ذیادہ مشقیں لیں، مردم شماری ڈیوٹی لگوائی، اکیڈمی پڑھانا شروع کر دی، الغرض جو ایک سرکاری سکول کا استاد کر سکتا ہے وہ سب کچھ کیا۔ اس سب کچھ سے مجھے سالانہ ایک لاکھ پچاس ہزار روپے ملے۔ بارہ لاکھ سالانہ سے میری آمدن ساڑھے تیرہ لاکھ ہوگئی۔ مگر یہ بہت کم تھا اور خواری بہت ذیادہ۔ مجھے یہ سب کام اپنے لیول کے نہیں لگتے تھے۔ میں خود کو چھوٹا محسوس کرتا تھا۔ کہ ترلے کرکے بورڈ کے کلرکوں سے کام کروانا، پھر اوپن یونیورسٹی کے کلرک۔ میں آفیسر سکیل میں ہو کر ان کا محتاج تھا۔ انکی خوشامد مجھ سے نہیں ہوتی تھی۔ پھر یہ سب کچھ چھوڑ دیا۔

دوبارہ شادی کا گھر سے بہت پریشر تھا اور مجھے خود بھی احساس تھا کہ اب عمر بھی تیس گراس کر گئی ہے۔ انکل بننے سے پہلے شادی والی اسائنمنٹ بھی پوری کر لی جائے۔ شادی کیسے ہوئی وہ مہدی بخاری کے ساتھ ریکارڈ پوڈ کاسٹ میں تفصیل سے بتایا تھا۔ خیر شمامہ آپکی بھابھی میری زندگی میں ایک سعادت اور کسی نیکی کا انعام بن آئی۔ میری شادی کے وقت ہماری نان اے سی لائف تھی اور میرے پاس ہنڈا ڈیلکس بائیک ہوا کرتی تھی۔ ریگولر مجھے پڑھنے والے یہاں سے آگے مجھے جانتے ہیں۔

میں نے اپنی ڈائریکشن، سوچ، سرکل، کمپنی کو کیسے بدلا۔ اس کے نتیجے میں میرے حالات بھی اچھے ہوئے اور زندگی کو میں نے ایک نئی نظر سے دیکھنا شروع کیا۔ بہت ذیادہ پیسے کمانا یا اکٹھے کرنا محلوں میں رہنا میری کبھی بھی خواہش نہیں رہی۔ مگر وقت کے ساتھ خود کو نہ بدلنا، اپنی آمدن کو نہ بڑھانا اور ہماری کرنسی کی ہر سال کم ہوتی ویلیو کو نہ سمجھنا، اپنی اسکل کو عالمی مارکیٹ میں بیچنے کے قابل نہ بنانا کہاں کی عقل مندی ہے؟ اپنی پانچ سال پہلے اور آج کی آمدن کو سونے یا ڈالر ریال وغیرہ میں بدل کر دیکھئے کہ آپ نے پچھلے پانچ سال میں کیا ترقی کی؟

میرے پاس بہت اعلی تعلیم تھی۔ میں نے کوئی دوسرا ایم اے نہیں کیا۔ جس فیلڈ میں ماسٹرز کیا اسی میں ریگولر ایم فل کیا۔ ایم فل کوئی پانچ ہزار ماہانہ وظیفے کے لیے نہیں بلکہ میرے استاد اور کلاس فیلو جانتے ہیں کہ اپنی علمی استعداد اور تحقیق کے طریقہ کار کو سمجھنے کے لیے کیا تھا۔ میں ایم فل کرکے گورنمنٹ جاب میں آیا تھا۔ میرے پاس دس سال کا آؤٹ سٹینڈنگ ڈائیورس تجربہ تھا۔ میں جوان تھا، بات کرنا آتی تھی، اپنی فیلڈ میں الحمدللہ ہر لحاظ سے ماہر تھا۔ تو سوچا کیوں ایک سکول کی ایک کلاس تک محدود ہوں؟ کس شے نے مجھے روکا ہوا ہے؟ وہ کوئی اور نہیں میری اپنی ہی تن آسانی تھی۔ بظاہر مجھے ایک لاکھ بیس ہزار ماہانہ مل رہے تھے۔ مگر جب میں نے اپنی ایجوکیشن اور تجربے جیسے ایک پروفیشنل کی کسی اچھے ملک میں صرف تنخواہ دیکھی تو میری عقل دھنگ رہ گئی۔

جدہ اور مسقط کے امریکن انٹرنیشنل سکول میں ایک سپیشل ایجوکیشن ٹیچر کی سات سے آٹھ لاکھ روپے بلکل ابتدائی تنخواہ تھی۔ صرف آئیلٹس کرنا تھا اور گرمی کی چھٹیوں میں وہاں جا کر انٹرویو دے لینا تھا۔ اہلیہ سے بات کی تو انہوں کے کہا آپ چلے جائیں۔ وہ امید سے تھیں۔ پہلا اللہ تعالی نے بیٹا دیا اور دوران پیدائش وفات پا گیا۔ اسکے بعد اہلیہ کو میری ضرورت تھی۔ پہلی اولاد کی خوشی بہت ذیادہ ہوتی ہے۔ میری پہلی اولاد عنایہ تھی مگر شمامہ کی اولاد اسکا لخت جگر تھا۔ جو اپنی پیاری ماں کی ایک نظر پڑنے سے پہلے ہی اس جہان کو چھوڑ گیا۔

باہر شفٹ ہونے کا پلان کچھ وقت کے لیے موخر کر دیا اور یہاں پر رہتے ہوئے ہی اپنے وقت کو قیمتی بنانا شروع کیا اور الحمدللہ وقت کی رائیگانی کا احساس دن بدن کم ہونے لگا اور پھر وہ خطیب احمد بنا جسے آپ آج جانتے ہیں۔ آگے بھی جو ہوگا وہ بھی بتا دوں گا۔ کچھ نئے پراجیکٹس پر کام جاری ہے۔ کچھ بڑے بدلاؤ اور تبدیلیاں زندگی میں اپلائی کر دی ہیں۔ ابھی تو نہیں کچھ وقت کے بعد نتائج شئیر کروں گا ان شا اللہ۔

آپ سنائیں لائف میں کیا چل رہا ہے؟

Check Also

Tanhai Ke So Saal

By Syed Mehdi Bukhari