Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Kyphosis

Kyphosis

کائی فوسس

منشا یاد نے ایک شاہکار پنجابی ناول "ٹاواں ٹاواں تارا" لکھا ہوا ہے۔ جس کے چرچے سال انیس سو ستانوے میں اس ناول کی اشاعت کے بعد کئی سال تک ہر گلی کوچے میں رہے تھے۔ جس پر ہمارے بچپن میں"راہیں" نام سے ایک ڈرامہ سیریل بنی تھی۔ پی ٹی وی کی تاریخ میں سب سے ذیادہ ریونیو کمانے والا ڈرامہ راہیں ہی ہے۔ وہ ڈرامہ جس دن لگتا ہے اس وقت سڑکیں سنسان ہو جاتیں تھیں۔ ٹی وی کے آگے ہر جگہ جم غفیر نظر آتا تھا۔ ڈرامے میں وہ چیز بہت کم دکھائی گئی جو مرحوم منشا یاد نے پنجاب کے دیہاتوں میں چوہدریوں اور کمیوں کے مابین تعلقات کی نوعیت تھی۔

باسو کہار، باؤ خالد، حکیم صاحب، فلک شیر، جورا بھٹی، نجی سنیاری، عذرا، جیرو jeeru اور کبا Kubba میرے فیورٹ کردار تھے۔ اللہ خیر تے بیڑے پار اس ڈرامے کا مشہور ڈائلاگ تھا۔ آج ہم اس ڈرامے ایک کردار کبے کی کنڈیشن کے متعلق بات کرنے والے ہیں کہ وہ ایسا کیوں تھا؟ کبے کا اصل نام حامد محمود تھا اور پورے چاند کی رات میں بھی اس کا کردار بے حد شاندار تھا۔ آج بھی ہمارے آس پاس کوئی نہ کوئی ایسا فرد موجود ہے جسے کبا کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اسکی دو وجوہات ہیں۔ ایک سکالیوسز اور دوسری کائی فوسس۔ سکولیوسز کو ہم پہلے تفصیل سے لکھ چکے ہیں تو آج کائی فوسس پر بات کرتے ہیں۔

کائی فوسس "Kyphosis" دراصل "ریڑھ" کی ہڈی کے آگے سے پیچھے کی طرف بڑھتے ہوئے گھماؤ کو کہتے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بوڑھے لوگوں میں کائفوسس اکثر ریڑھ کی ہڈیوں میں کمزوری کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہڈیاں سکڑ جاتی ہیں مڑ جاتی یا پھر ٹوٹ جاتی ہیں۔ کائفوسس دراصل ایک ایسی حالت ہے جہاں آپ کی ریڑھ کی ہڈی واضح طور پر باہر کی طرف مڑتی ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کی کمر کا اوپری کندھوں والا حصہ چھاتی کے علاقے کے گرد آگے کو جھک جاتا ہے۔

اسے "کبڑا" یا "راؤنڈ بیک" بھی کہتے ہیں۔ آپ کی ریڑھ کی ہڈی میں قدرتی curvilineal ہیں اور یہی آپ کو سہارا دیتے ہیں اور سیدھے کھڑے ہونے میں آپ کی مدد کرتے ہیں۔ لیکن ضرورت سے زیادہ گھماؤ آپ کے جسم کو متاثر کر سکتا ہے اور کھڑا ہونا مشکل بنا سکتا ہے۔ امریکہ میں 8 فیصد سکول جانے والے بچے کسی نہ کسی لیول پر کائی فوسس بیماری میں مبتلا ہیں۔ کائفوسس میں آپکی ریڈھ کی ہڈی تقریبا 3 ڈگری آگے کی طرف مڑ جاتی ہے۔

جریدے جرنل آف "نیوٹریشن"میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ سبز پتوں والی سبزیاں اسپیشل پالک مسلز کی مضبوطی کے حوالے سے جادو اثر ثابت ہوسکتی ہیں۔ آپ نے پاکستانی ڈراموں میں اس چیز کا مشاہدہ کیا ہوگا۔۔ فلم انڈسٹری والے چونکہ اس چیز سے آگاہ ہوتے ہیں وہ سبز پتوں والے سبزیاں روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نائٹریٹ سے بھر پور سبزپتوں والی سبزیاں کھانے سے مسلز کے افعال بہتر ہوتے ہیں، جس سے فریکچر اور دیگر مسائل کی روک تھام ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق جسم میں جاکر نائٹریٹ میں تبدیل ہوکر "نائٹرک آکسائیڈ" بن جاتی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سبزپتوں والی سبزیاں خون کی شریانوں کو کشادہ کرنے اور ورزش کی "کارکردگی" کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

اگر مجموعی طورپر دیکھا جائے تو "کیفوسس" کی کئی قسمیں ہیں۔ یہاں ہم چند مشہور اور عام اقسام پر بات کریں گے۔

پوسچرل کائفوسس۔

یہ کائفوسس کی سب سے عام قسم ہے۔ یہ عام طور پر آپ کے نوعمری کے سالوں میں ہوتا ہے۔ جھکاؤ آپکے ریڑھ کی ہڈیوں کو اپنی جگہ پر رکھے ہوئے "لیگامینٹ" اور پٹھوں کو پھیلا دیتی ہے۔ یہ بیماری عام ہے یعنی اس میں زیادہ لوگ مبتلا ہے۔ اور انکی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ جھکے ہوئے کندھوں والے لڑکے لڑکیاں آپ کو بکثرت دکھائی دیں گے۔ جوانی میں قدم رکھنے والی لڑکیاں شرم و حیا کی وجہ سے عموما اپنی چھاتی کو نمایاں ہونے سے بچانے کے لیے بھی کندھے جھکا کر چلتی ہیں۔ اور چند سال بعد کائفوسس سے متاثر ہوجاتی ہیں۔ یہ عام طور پر درد کا سبب نہیں بنتا ہے۔ دوران ملازمت کئی سال تک نو سے پانچ کرسی پر بیٹھنے والوں میں یہ مسئلہ عام پایا جاتا ہے۔

کائفوسس کی دوسری قسم Scheuermann's kyphosis ہے۔ یہ قسم اس وقت ہوتی ہے جب "vertebrae" کی شکل توقع سے مختلف ہوتی ہے جب Vertebra کی شکل مستطیل ہونے کے بجائے wedge کی ہو۔ پچر wedge کی شکل کی ہڈیاں آگے کی طرف مڑتی ہیں، جس سے آپ کی ریڑھ کی ہڈی گول نظر آتی ہے۔ یہ "Scheuermann's kyphosis" دردناک ہو سکتا ہے، خاص طور پر سرگرمی کے دوران یا طویل عرصے تک کھڑے یا بیٹھے رہنے پر شدید درد کا باعث بنتا ہے۔

پیدائشی کیفوسس پیدائشی کائفوسس اس وقت ہوتا ہے جب آپ کی ریڑھ کی ہڈی صحیح طریقے سے نشوونما نہیں پاتی یعنی بچہ ماں کی بچہ دانی میں مکمل طور پر نشوونما نہیں پاتی ہے۔ جب آپ بڑھتے ہیں تو اس کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔ سرجری بچپن میں ریڑھ کی ہڈی کے گھماؤ کو خراب ہونے سے روکنے کے لیے درست ثابت ہوسکتی ہے۔

کائفوسس "Kyphosis" کی وجوہات اور علامات کیا ہیں؟

کائوسس کی بنیادی وجوہات درجہ ذیل ہیں۔ فریکچر، آسٹیوپوروسس، سنڈروم، سکیورمینن کی بیماری وغیرہ۔ اسکے علاوہ ریڈھ کی ہڈی کی سختی، گول کندھے، پشت پر کوبڑ، کمر میں ہلکا سا درد کائفوسس کی بنیادی اور اہم علامات ہیں۔

کائفوسس کا علاج کیا ہے؟

بریسنگ: کائفوسس سے ذیادہ متاثرہ افراد کو کمر کا تسمہ Bracing پہنایا جاتا ہے اور یہ اس وقت پہنادیا جاتا ہے جب ہڈیاں بڑھ رہی ہوں۔ پہلے کائفوسس والے افراد اس کو برداشت نہیں کرسکتے لیکن بعد میں لوگ ان کے عادی ہو جاتے ہیں۔

ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ آپ کو اس وقت تک بریسنگ پہننے کی ضرورت ہوگی جب تک کہ ریڑھ کی ہڈی بڑھنا بند نہ کردے، جو عام طور پر 14 یا 15 سال کی عمر میں بڑھنا بند ہوتی ہے۔ بڑی عمر کے لوگوں کے لیے بریسنگ کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ بریسنگ ان لوگوں میں ریڑھ کی ہڈی کی پوزیشن کو درست نہیں سکتی۔

سرجری:

اگر دیکھا جائے تو "سرجری" عام طور پر کمر کی ظاہری شکل کو درست کرسکتی ہے اور درد کو دور کرنے میں مدد کر سکتی ہے لیکن یہ کام بہت ہی رسکی ہوتا ہے۔ سرجری اس وقت ہوتی ہے جہاں یہ محسوس ہوتا ہے کہ سرجری کے ممکنہ فوائد خطرات سے زیادہ ہیں۔ لیکن عموما ڈاکٹرز اس سے اجتناب ہی کرتے ہیں۔

ہڈیوں کو صحت مند رکھنا "انتہائی" ضروری ہوتا ہے۔ بچپن اور جوانی میں منزلز ہڈیوں کا حصہ بنتے ہیں اور جب آپ کی عمر تیس سال ہوتی ہے تو ہڈیوں کا حجم عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ اگر اس عمر میں ہڈیوں کا حجم مناسب نہ ہو یا بعد کی زندگی میں اس میں کمی آئے تو "ہڈیوں" کی کمزوری کا خطرہ بڑھتا ہے جس سے فریکچر کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

ہر دو میں سے ایک خاتون اور ہر چار میں سے ایک مرد اس کا شکار ہوتا ہے اور ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ خوش قسمتی سے متعدد غذائی ہڈیاں مضبوط بنانے اور عمر بڑھنے کے ساتھ انہیں مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ دودھ اور دہی وغیرہ کا استعمال تو اس حوالے سے مفید ہے ہی مگر روزمرہ کی زندگی میں چند عام غذاؤں کو اپنا کر بھی آپ عمر بڑھنے سے ہڈیوں میں آنے والی کمزوری سے بچ سکتے ہیں۔ چربی والی ہر قسم کی مچھلی ہڈیوں کو مضبوط بنانے والے اجزا سے بھرپور ہوتی ہے۔ مچھلی میں وٹامن ڈی ہوتا ہے جو ہڈیوں کو کیلشیئم حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو ہڈیوں کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اگر آپ ہڈیاں مضبوط کرنے والے پھلوں کو تلاش کررہے ہیں تو انجیر سب سے اوپر موجود پھل ہوسکتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پانچ تازہ انجیروں میں 90 ملی گرام کیلشیئم اور ہڈیوں کے لیے مفید دیگر اجزا جیسے پوٹاشیم اور میگنیشم موجود ہوتے ہیں، اور ہاں تازہ انجیر دستیاب نہیں تو خشک انجیر بھی اتنی ہی مفید ہے، جس کے آدھے کپ سے جسم کو 121 ملی گرام کیلشیئم ملتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کو دودھ پسند نہیں تو سویا بین، بادام یا ناریل کا دودھ بھی غذا کا حصہ بنا سکتے ہیں۔ ان سب میں کیلشیئم اور وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آلو بخارے تو آپ نے دیکھے ہوں گے جو خشک شکل میں عام دستیاب ہوتے ہیں۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خشک آلو بخارے روز وٹامن ڈی اور کیلشیئم کے ساتھ کھانا ہڈیوں کی کثافت کو بہتر کرتا ہے جبکہ جسم میں ہڈیوں میں چل رہی توڑ پھوڑ کا عمل سست کردیتا ہے اور آخر میں انڈوں میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار ہوتی ہے جو ہڈیوں کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ وٹامن ڈی انڈے کی زردی میں ہوتا ہے تو زردی کے استعمال کو یقینی بنائیں۔ خیال رہے کہ وٹامن ڈی کیلشیئم جذب کرنے کے لیے ضروری عنصر ہے، جس سے "ہڈیوں" کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ جوائس مئیر کہتے ہیں کہ "مجھے یقین ہے کہ سب سے بڑا تحفہ جو آپ اپنے خاندان اور دنیا کو دے سکتے ہیں وہ آپ کا ایک صحت مند جسم ہے"۔

ڈینس ویٹلی کہتے ہیں کہ وقت اور صحت دو قیمتی اثاثے ہیں جنہیں ہم اس وقت تک پہچان نہیں سکتے اور ان کی تعریف نہیں کرتے جب تک کہ وہ ختم نہ ہو جائیں"۔

لہذا اپنا اور اپنوں کا خیال رکھیں۔

Check Also

Khushaal Zindagi Jeene Ke Asaan Formulae

By Sadiq Anwar Mian