Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Insane

Insane

اِنسین

مجھے مقامی عدالت سے فون آیا کہ ایک سماعت سے محروم فرد کے فیملی کیس میں ترجمانی کرنی ہے تو آپ کا وقت مل سکتا ہے؟ میں نے کہا ہاں میں آ جاؤں گا۔ مقررہ تاریخ کو جب عدالت جانا ہوا تو جا کر کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سیری برل پالسی سے متاثرہ کانپتے ہوئے سر اور ہاتھوں والا فرد جس کی سماعت اور گویائی دونوں زیرو ہیں۔ اور تقریباً 30 سے 40 فیصد ذہنی معذور بھی ہے (یہ بات مجھے اس سے بات کر کے معلوم ہوئی) کمرہ عدالت میں رالیں بہاتا ہوا جھکا ہوا کھڑا ہے کہ معذوری کی وجہ سے سیدھا کھڑا نہیں ہو سکتا۔ مخالف سمت میں ایک جوان لڑکی کھڑی ہے جو اس کی بیوی ہے۔

یاد رہے سیری برل پالسی ایک دماغی فالج کی دائمی معذوری ہے۔ جس میں متاثرہ فریق کا برین پیدائش سے پہلے ماں کی کوکھ میں ہی یا دوران پیدائش یا پیدائش کے بعد کسی وجہ سے ڈیمج ہو جاتا ہے۔ اور متاثرہ فرد کے دماغ کا جو حصہ ڈیمج ہوتا اس سے منسلک جسمانی اعضاء بھی متاثر ہوتے۔ تقریباً 40 فیصد سی پی بچے ذہنی پسماندگی کا بھی شکار ہوتے ہیں۔

کیس تنسیخ نکاح کا ہے۔ جو لڑکی نے فائل کر رکھا ہے اور خاوند کو عدالت کی جانب سے صلح کا ایک موقع دیا گیا ہے۔ آج دونوں طرف سے حتمی فیصلے کی بابت بحث ہونی ہے۔ لڑکی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی کے والدین اور دونوں بھائی اکلوتی بیٹی کو زمین، جائیداد میں حصہ نہ دینا چاہتے تھے۔ اور اس ذہنی معذور شخص جسے (بیٹی کو) صرف گونگا بہرہ بتایا گیا سے صرف اس وجہ سے بیاہ دیا کہ اسکی 14 ایکڑ زمین ہے اور وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہے۔ بچے ہو گئے تو انکے ساتھ زندگی گزار لے گی اور اس لڑکے کے والدین چاہتے ہیں کہ انکی نسل آگے بڑھے۔

اب بھی وہ لڑکی اپنے والدین کی اجازت کے بغیر نکاح ختم کرانا چاہ رہی ہے کہ وہ نبھاہ کا ہی مشورہ دے رہے ہیں۔ ایک ذہنی معذور کے ساتھ رہتے ہوئے وہ دو بار خودکشی کی کوشش کر چکی ہے۔ ابھی بھی وہ میکے نہیں رہ رہی اپنی ایک سکول کی دوست جو اب لیکچرار ہے کے پاس ایک ورکنگ ویمن کے ہاسٹل میں مقیم ہے اور پیٹ کی آگ بھجانے کی خاطر وہاں موجود خواتین کے چھوٹے موٹے کام کر کے چند ہزار ماہانہ کما رہی ہے۔ لڑکی کے میکے اور سسرال والے اس جگہ کو نہیں جانتے ورنہ وہاں نہ رہنے دیتے اور سسرال لا کر قید کر دیتے۔

وکیل نے استدعا کی کہ فی الفور میری کلائنٹ کو اس اذیت سے رہا کیا جائے۔ جو وہ تین سال میں سہہ چکی اسکا ازالہ کر پانا ہی ممکن نہیں۔ اور یہ بات کرتے ہوئے اس کی آواز ڈبڈبا گئی۔ آنکھیں پانی سے بھر گئیں۔ کمرہ عدالت میں پن ڈراپ خاموشی چھا گئی۔ ہتھ کڑیاں لگے ہوئے تین قیدی اور انکے ساتھ کھڑے دو سپاہی بھی ایسے لگ رہے تھے جیسے ابھی رو پڑیں گے۔ ریڈر اور سٹینو بھی نجانے کن خیالوں میں کھوئے ہوئے ہیں اور نمانا سا منہ بنا کر بیٹھے ہیں۔

مجھے کہا گیا کہ آپ لڑکے کا مؤقف اشاروں میں معلوم کر کے بتائیں۔ میں نے جج صاحب کو بتایا کہ سر یہ شادی کرانا ہی ایک بہت بڑا ظلم تھا۔ میں کیا ترجمانی کروں؟ یہ بندہ نہ صرف کچھ سن اور بول نہیں سکتا بلکہ کچھ بھی سمجھنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتا۔ اسکا تو پیدائشی برین ڈیمج ہے اور اسکا کوئی علاج نہیں ہے۔

آپ دے سکتے ہیں تو اس نکاح کی فوری تنسیخ کے ساتھ اس شادی کو کرانے والے تمام فریقین کو سخت سزا دیں اور انکو نشان عبرت بنائیں کہ اگر اس کی شادی نہ ہوتی تو کونسی بنی نوع انسان کی نسل ناپید ہونے کا خطرہ تھا اور نکاح خوان کو بھی شریک جرم کریں۔ گواہوں کو بھی الٹا لٹکائیں کہ یہ کیا تماشا ہے؟ دونوں خاندانوں میں کیا کوئی بھی عقل نہ رکھتا تھا کہ یہ ہم کر کیا رہے ہیں؟

جج نے تنسیخ نکاح کے آرڈر کر دیے اور لڑکی سے کہا بیٹی آپ آج سے آزاد ہو۔ کوئی کسی بھی قسم کا تنگ کرے تو یہاں میرے پاس کسی بھی وکیل کے بغیر آ جانا۔

یار کسی نے نہ سوچا کہ ہم کر کیا رہے ہیں؟ کیا لڑکی کو زمین، جائیداد اور پیسے ہی چاہیں ہوتے ہیں؟ اگر یہ سپیشل پرسن بھی انکی اولاد نہ ہوتی تو انکی نسل کیسے آگے بڑھتی؟ اور یہ انسانوں کی ایسی کونسی نایاب بریڈ تھی جو ختم ہو جاتی تو ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ تھا؟ عجیب انسین قسم کے لوگ ہیں جو جذباتی ہو کر کسی کی زندگی برباد کر دیتے ہیں۔

میری یہ فیلڈ ہے ایسے کئی ذہنی معذور سپیشل بچوں کی شادیاں دیکھتا ہوں۔ جو نہیں ہونی چاہئیں مگر ہوتی ہیں۔ صرف سیری برل پالسی ہو اور ذہنی پسماندگی نہ ہو یعنی بچہ عقل و شعور رکھتا ہو تو اسکی شادی کرانا جرم نہیں ہے۔ جیسے شاکر شجاع آبادی ہے۔ وہ بھی سیری برل پالسی سے متاثرہ فرد ہے مگر ذہانت میں ذہین نہیں بلکہ فطین ہے۔

مگر شادی لڑکی کی رضا اور اس سے سچ بول کر کرائی جائے نہ کہ کسی مجبوری اور لالچ میں آ کر۔ اسے سمجھایا جائے وہ بھی کسی سپیشل بچوں کے ماہر نفسیات یا استاد کے ذریعے تاکہ اس لڑکی کو اسکے خاوند کی صلاحیتوں اور قابلیتوں کے متعلق بتایا جا سکے۔ اور وہ اس شادی کو دل سے قبول کرے۔ وہ انکار کرے تو انکار کو قبول کیا جائے زبردستی یا ایموشنل بلیک میلنگ بالکل نہ کی جائے۔

ایسی شادیاں کرانے اور ان میں شریک ہونے والوں سے میرے چند سوال ہیں۔

آپ ایسی شادیاں دیکھتے بھی ہیں تو کیوں نہیں روکتے؟ کوئی اس لڑکی سے تو پوچھے جس سے کسی ذہنی معذور فرد کی شادی ہوئی کہ اس پر کیا بیت رہی ہوتی آپ وہ محسوس کر سکتے ہیں؟ کیا وہ بچے پیدا کرنے کی ایک بے جان مشین ہے؟ وہ اپنا آپ اس شخص کے حوالے کیسے کرتی ہوگی یار؟ کیا زندگی کے لیے بچے ہی چاہیں ہوتے ہیں ہمسفر چاہے ایک لفظ بھی بولنے اور سننے سمجھنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو؟ اسکے کوئی جذبات اور احساسات نہیں ہوتے؟ وہ کیسے یہ شادی قبول کرتی ہے؟ ایسی شادیاں آخر کب تک ہوتی رہیں گی؟

Check Also

Teenage, Bachiyan Aur Parhayi

By Khansa Saeed