Wednesday, 20 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Hadsaat Ke Baad Market Mein Insani Value Ka Taayun

Hadsaat Ke Baad Market Mein Insani Value Ka Taayun

حادثات کے بعد مارکیٹ میں انسانی ویلیو کا تعین

آپ نے دیکھا ہوگا کہ بائیک یا گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہونے کے بعد اسکی مارکیٹ ویلیو کافی حد تک گر جاتی ہے۔ بے شک اس بائیک یا گاڑی کو بہت زیادہ پیسے لگا کر ٹھیک کر لیا جائے۔ مگر دیکھنے والے بھی قیامت کی نظر رکھتے ہیں۔ اور اس ایکسیڈنٹ کا بتا کر گاڑی کی مارکیٹ ویلیو کرتے ہیں۔ کسی انجان کو دھوکہ دے کر نہ کوئی ایکسیڈنٹ گاڑی فروخت کر دے ورنہ اس کی قیمت میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔

پاکستان میں یہی اصول نجانے کب سے انسانوں پر بھی اپلائی کیا جانے لگا۔ کسی کی منگنی ٹوٹ جائے، نکاح ہوا ہو اور رخصتی سے پہلے علیحدگی ہو جائے، کسی وجہ سے شادی ختم ہو جائے، کسی حادثے میں کسی کا ہاتھ بازو ٹانگ کٹ جائے، اسے سپائنل کارڈ انجری ہو اور وہ وہیل چیئر پر آجائے۔ سماعت چلی جائے گویائی ختم ہو جائے یا نظر چلی جائے۔ کسی کی جاب چلی جائے مالی نقصان ہو جائے۔ کوئی بیماری آ گھیرے جیسے فالج ہو جائے۔ ان سب یا ان سے ملتی جلتی دیگر صورتوں میں حادثات کے بعد ہماری انسانوں کی بھی مارکیٹ ویلیو ہمیشہ کے لیے کم ہو جاتی ہے۔ الا کہ ہم اپنی ویلیو کو دوبارہ کسی طرح کسی اور پیمانے میں غیر معمولی طور پر بڑھا نہ لیں۔

مسئلہ یہاں آتا ہے کہ ہم خود جن کا ایکسیڈنٹ ہوا ہوتا ہے اپنی ویلیو کم نہیں سمجھتے۔ جس مارکیٹ میں ہماری ویلیو کا تعین ہونا ہوتا ہے وہاں ضرورت سے زیادہ ہماری قیمت گھٹا دی جاتی ہے۔ اور ہم اس قیمت پر خود کو نہیں بیچنا چاہتے۔ اور وقت گزرتا جاتا ہے۔ ہم سوچتے ہیں کہ ہمیں ہماری خود کی متعین کردہ قیمت پر خریدا جائے یا قبول کیا جائے مگر ایسا نہیں ہوتا۔ جو لوگ ہمارے منہ پر ہمارے بڑے غم خوار بنیں گے اور بڑی ہمدردی جتائیں گے جب آپ ان سے اپنی قیمت لگوائیں گے تو لگے گی وہی مارکیٹ ویلیو۔ بس باتوں کی حد تک ہی لوگ آپ کو ویلیو دیں گے حقیقت میں جو ویلیو آپ کی زید بکر لگائیں گے اپنے بیگانے سب اسی ویلیو کو مانتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ مارکیٹ کے مطابق درست ویلیو کا جتنی جلدی ممکن ہو ادراک رکھتے ہوئے ہم خود جن کی ویلیو گرتی ہے اسے قبول کر لیں۔ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ یا اپنی ویلیو کر بڑھانے کے لیے کچھ ایسا کریں کہ ہماری اپنی نظروں میں تو بڑھے ہی بڑھے مارکیٹ میں بھی ہماری ویلیو بڑھے۔ اگر ہم دوبارہ اپنی قیمت انسانوں کی مارکیٹ میں لگوانے چاہتے ہیں تو۔۔

Check Also

Kahani Kari

By Arslan Amjad