Guzre Ache Dino Ki Laaj Rakhein Aur Aage Barhein
گزرے اچھے دنوں کی لاج رکھیں اورآگے بڑھیں
اکثر ہم کسی سے ملنے یا اس سے دوستی و تعلق وغیرہ بنانے کے متعلق بڑے مشتاق ہوتے ہیں اور بڑی تگ و دو کے بعد جب ملاقات ہوتی تو دوبارہ ملنے کی خواہش نہیں رہتی۔ اور دوسری طرف کسی کو ہم بڑا عام و غیر اہم سمجھ رہے ہوتے اور حادثاتی طور پر ہم اچھے دوست بن جاتے اور تعلق بڑا مضبوط و خوبصورت بن جاتا۔ ہمارے جن لوگوں یا دوستوں کے ساتھ چند سال پہلے تھے وہ آج کہاں ہیں؟ کتنی دیر ہوئی بات ہوئے کہ جس کے بنا ایک لمحہ بھی نہ گزرتا تھا؟ ہر چھوٹی بڑی بات بتا نہیں لیتے تھے تو سکون نہیں آتا تھا۔ اور آج حال کی گھڑی ہم جن احباب کے ساتھ ہیں یا جن کو دستیاب ہیں یا جو ہمیں دستیاب ہیں وہ چند سال بعد بھی کیا ایسے ہی ساتھ ہونگے؟
یہ زندگی ایک فلم کی مانند ہے۔ ہم سب اپنے رول پلے کر رہے ہیں۔ دائمی کچھ بھی نہیں ہے۔ تعلقات کی نوعیت بدلتی جا رہی ہے اور دوستیوں کی معیاد کم سے کم ہوتی جا رہی ہے۔ وہ زمانہ ختم ہوگیا کہ جب بچپن کے دو دوست ساری عمر ساتھ رہتے تھے۔ اب لوگ آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں اور ہمارا اپنا بھی تو یہی حال ہے۔ کسی سے تعلق بنتا چند دن تک قائم رہتا کسی سے چند ماہ اور کسی سے چند سال۔ پھر ترجیحات اور معیار بدل جاتے۔ روٹین اور مصروفیات بدل جاتیں۔ شہر اور ملک بدل جاتے۔ حالات بدل جاتے اور خیالات بدل جاتے۔ ہم ہمیشہ کسی کے ساتھ بھی نہیں رہ سکتے۔
کوشش یہ ہونی چاہیے کہ جو وقت میسر ہے جس وقت میں ہم کسی کے ساتھ ہیں۔ ان لمحوں کو جی لیا جائے۔ تعلق کی نوعیت کیسی بھی کیوں نہ ہو وہ اخلاص اور محبت اور احترام پر مشتمل ہو۔ کسی سے کسی بات پر اختلاف ہو تو بتدریج پیچھے ہٹتے ہوئے تعلق کو اپنی مرضی کے مطابق محدود کر دیا جائے۔ اور جس سے کوئی پیچھے ہٹ رہا ہو وہ بھی فریق مخالف کو اتنی سپیس دے کہ کوئی آپ کو جہاں رکھنا چاہتا ہے آپ وہیں رہیں۔ کوئی رابطے میں نہیں رہنا چاہ رہا تو پیچھے ہی نہ پڑ جائیں کہ ہوا کیا ہے بتاؤ تو سہی؟
جانے والوں کو کون اور کیسے کوئی روک پایا ہے؟ اور جس نے جانا ہے اسے تو خوشی سے الوداع کیا جائے۔ کہ جتنا وقت ہم ساتھ تھے وہ بہت اچھا تھا۔ اس میں کم یا زیادہ یادیں ہونگی اور کچھ سبق ہونگے۔ نہ کہ رونا پیٹنا بد دعائیں دینا دوستی سے نکل کر دشمنوں سے مل جانا اور کل کے دوست کو آج دشمن سمجھ کر اسکے راز افشاء کرنا اور اسکے خلاف پروپیگنڈے کرتے پھرنا۔
جانے والے یا تو سبق دے کر جاتے ہیں یا یادیں۔ دونوں صورتوں میں احترام اور گزرے چند اچھے دنوں کی لاج رکھنا ہی مناسب رویہ ہے۔ کسی کی برائی کو یاد رکھنا اور بار بار یاد کر کے خود کو اذیت میں مبتلا رکھنا کوئی سیانف تو نہیں ہے۔ آگے بڑھیں ایک نئی دنیا اور نئے لوگ، نئے دوست، نئے تجربات، نئے مواقع آپکو ویلکم کرنے کو تیار ہیں۔ آخر کب تک ماضی کے درد کو سینے سے لگائے یہیں کھڑے رہنا ہے؟ زندگی کی کہانی میں یہ والی ایپی سوڈ ختم کر کے کہانی کو ایک نیا موڑ دینے کا وقت آ چکا ہے۔ اس پنجرے سے نکل کر اپنے آس پاس ایک بار دیکھیے تو سہی۔