Ghalti Kahan Hui?
غلطی کہاں ہوئی؟
ایک بھائی نے اپنی مختصر کہانی سنائی اور پوچھا کہ مجھ سے غلطی کہاں ہوئی جو مجھے نہیں کرنی چاہیے تھی اور میری کہانی سے کوئی اور میرے جیسا سبق حاصل کر لے۔ بولا سر میری معمولی سی جاب ہوئی تو منگنی ہوگئی۔ شادی ہونی تھی تو لڑکی والوں نے ڈیمانڈ کی پہلے اپنا گھر بنائیں۔ پرانا گھر مسمار کرکے نیا۔ شادی والے پیسوں سے گھر بنانا ممکن نہیں تھا۔
پیسے کم پڑے تو رشتہ داروں سے لون لیا۔ اب پہلے ہی لون میں تھے تو شادی کہاں سے ہوتی؟ لڑکی والوں نے شادی کے لیے زور ڈالا تو شادی کے لیے دوستوں سے اور بنک کچھ لون لے لیا۔ اب گھر اور شادی کا لون اپنی سیلری سے اتارنا کہاں ممکن تھا؟ سوچا باہر کے ملک چلا جاتا ہوں۔ میڈیکل پروٹیکٹر ویزہ ٹکٹ اقامہ کل ملا کر دس لاکھ روپے خرچ تھا۔ اپنی امی کا اپنی اہلیہ کا زیور بیچا اور کچھ اور لون سسرال سے لیا اور سعودیہ آگیا۔
تین سال لگیں گے مجھے سارا قرض اتار کر واپس چھٹی پر جاتے ہوئے۔ میرے پاس کوئی ہنر نہیں ہے اور بارہ سو ریال پر ایک معمولی سا کام کر رہا ہوں۔
ابھی جن لوگوں کا اصل قرض واپس کرنا ہے۔ بعد میں کئی سال تک ان کے اس قرض کے بدلے جب ان کو ضرورت ہوگی ان کو مزید قرض دینا ہوگا۔ وہ نہ دیا تو بے عزت کریں گے کہ جب آپ کا مشکل وقت تھا ہم نے ساتھ دیا اب ہمیں ضرورت ہے تو ہمیں پیسے نہیں دے رہے۔
کہہ رہا تھا میں بہت ذیادہ ڈپریشن میں ہوں کہ اچھی بھلی زندگی کیسے قرض تلے دب گئی اور نئی نئی شادی کے بعد اہلیہ کو حمل کے ساتھ چھوڑ کر کئی سال کے لیے ہزاروں میل دور آگیا ہوں۔
میرے اپنے مشاہدے میں اس سے ملتی جلتی کئی کہانیاں ہیں۔ کہ ایک مڈل یا لوئیر مڈل کلاس لڑکا شادی اور گھر بنانے کے فیز میں ایسی ہی قرض کی دلدل میں پھنس جاتا ہے۔ ایک بات جو تقریباََ کامن دیکھی۔ ایسے لڑکوں کے ہاتھ میں کوئی ہنر نہیں ہوتا۔ جو انکم کو بڑھا سکے۔ معمولی سی جاب ہوتی ہے اور معمولی سی تعلیم جو تیس چالیس ہزار سے ذیادہ کی ماہانہ تنخواہ سے ذیادہ کی ویلیو نہیں رکھتی۔
میرے مطابق اس بھائی نے دو غلطیاں کیں۔ گھر بنانے کی بہت بڑی غلطی تھی پرانے گھر میں شادی ہو جاتی۔ دوسری غلطی بغیر ہنر /اسکل یا مارکیٹ ایبل تعلیم کے گلف چلے جانا کہ وہاں ہنر کے بغیر بندے کی کوئی لائف نہیں ہے۔