Bachon Ki Shadiyan Waqt Par Karen
بچوں کی شادیاں وقت پر کریں
پہلے ہی غیر شادی شدہ اور شادی کے انتظار میں بیٹھی کروڑوں پاکستانی لڑکیوں کے کون سے کم مسائل ہیں۔ جو میں نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ انکو اعلیٰ تعلیم نہیں حاصل کرنی چاہیے۔ میری بات لاکھوں لوگ پڑھتے ہیں تو لکھتے ہوئے ذمہ داری کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ خواتین شادی کریں یا کبھی کریں ہی ناں، وہ جس مرضی عمر میں شادی کریں۔ شادی کا مقصد بچے پیدا کرنا ہی تو نہیں ہوتا۔ اس موضوع پر کسی کو بھی بات ہی نہیں کرنی چاہیے۔
سب سے پہلے تو آپ سب کا بہت شکریہ کہ آپ نے اختلاف کو تہذیب کے دائرے میں رکھا ہے۔
ایک ہوتا ہے بات کو سمجھ نہ پانا دوسرا ہوتا ہے اپنی مرضی کا سمجھنا۔ اس سے پہلی پوسٹ کو کچھ فیمنسٹوں نے اپنی من مرضی کے مطابق سمجھا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ بات سمجھ نہیں آئی۔ بات بلکل ٹھیک سمجھ آئی ہے مگر اصل مدعے پر آنا نہیں تھا تو یہ کہا گیا کہ میں تعلیم حاصل کرنے کی مخالفت کر رہا ہوں۔ اصل وقت تو جاب کی تلاش یا جاب میں آ کر ضائع ہوتا ہے۔ اور پچھلی پوسٹ پھر دیکھیں کیا اس میں یہ واضح نہیں لکھا ہوا؟ ایسا کہنے والے جانتے ہیں میں تعلیم حاصل کرنے سے منع نہیں کر رہا۔ مگر وہ اصل بات پر آئیں گے نہیں کہ میں کہہ کیا رہا ہوں؟
کہ بچوں کی شادیاں وقت پر کریں۔ جدید دنیا کے چیلنجز کو دیکھتے ہوئے تیس سال کی عمر تک بھی شادی ہو جائے تو بڑی بات ہے۔ مگر اب پڑھے لکھے طبقے میں لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کی عمریں لگ بھگ 35 کو ٹچ کرنے لگی ہیں۔ آپ خود ہی بتائیں کہ یہ چیز نارمل ہے؟ اتنی عمر میں جا کر کسی کو پسند کر پانا ہی بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ سوچ پرفیکشن کی طرف جا رہی ہوتی۔ فزیکل اور مینٹل کئی قسم کے ایشوز الگ سے گھیرا تنگ کر رہے ہوتے۔ اور شادی کے بعد نئے لوگوں میں ایڈجسٹ ہونا پھر ایک اور مشکل مرحلہ۔
اس بات کو وہ لوگ ہی سمجھیں گے جو یہ فیس کر رہے یا کر چکے۔ اس فیلڈ میں نئے آنے والے مجھے برا بھلا کہہ لیں انکا بنتا ہے۔ اگر شادی وقت پر نہیں کریں تو سینکڑوں قسم کے مسائل آپ کو اور ان بچوں کو گھیر لیں گے۔ جب شادی کریں گے تو بھی نئے مسائل کا سامنا ہوگا۔ جس میں سب سے بڑا مسئلہ لیٹ عمر کی شادیوں میں اولاد کے نہ ہونے اور بچوں کا بیشتر عمر بھر کی معذوریوں کے ساتھ پیدا ہونا کس کو نہیں معلوم؟