Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Agla Qadam Bas Aap Ko Maloom Ho

Agla Qadam Bas Aap Ko Maloom Ho

اگلا قدم بس آپ کو معلوم ہو

بچوں کو چھپائیں، رزق کو چھپائیں، کامیابیوں کو چھپائیں، اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کو چھپائیں، روز مرہ روٹین کو سوشل میڈیا سے دور رکھیں اور اس سے ملتی جلتی باتیں ہمیں اکثر پڑھنے اور سننے کو ملتی ہیں۔ اچھا میرا نظریہ اس سے مختلف ہے۔ صرف نظریہ نہیں تجربہ بھی مختلف رہا ہے۔ میرا کیا ہے ایسا جو مجھے فالو کرنے والوں سے چھپا ہوا ہو؟ میری ساری فیملی، میرا سارا کیرئیر، میری تعلیم، میرے رجحانات اور سوچ آئی تھنک سب کو معلوم ہے میں ایک Progressive سوچ رکھنے والا انسان ہوں۔

صرف مالی اعتبار سے پراگریس کرنا اور امیر ہو جانا میری نظر میں کامیابی نہیں ہے۔ یہ ایک سیڑھی ضرور ہے اگلی منزلوں کا سفر طے کرنے کے لیے۔ کہ جب ہم اپنا کچن چلانے کی فلر سے ہی آزاد نہیں ہونگے تو اور کچھ کیسے کر پائیں گے؟

یہ کچھ ایریاز ہیں جن میں ایک ساتھ آگے بڑھنا اور ترقی کرنا کامیابی کی علامت ہو سکتا ہے۔ آپ کے لیے کامیابی کی تعریف کوئی اور ہو سکتی ہے۔ بحثیت مسلمان آخرت میں کامیابی کے حصول سے کسے انکار ہے؟ مگر ابھی یہاں ہم اس موضوع پر بات نہیں کر رہے۔

1۔ Health، 2۔ Happiness of the Heart، 3۔ Relationships، 4۔ Personal Development، 5۔ Finances، 6۔ Career/Business، 7۔ Impact / Legacy. 8۔ Emotional/Spiritual/Moral۔ 9۔ Social Connections. 10۔ Count on yourself.

میں یہ سمجھتا ہوں جو چیز چھپانے کی ہے وہ بس ایک ہے۔ کہ آپ کا اگلا قدم بس آپ کو معلوم ہو۔ آپ میں سے کوئی ایک بھی نہیں ایسا جسے کبھی بھی میرا اگلا قدم معلوم ہوا ہو۔ فیس بک سے ہٹ کر حقیقی دوستوں کو بھی وہی معلوم ہوتا ہے جو اور جتنا بتاتا ہوں۔

جو چیز چھپانے کی ہے وہ بس یہی کہ اگلا قدم کبھی ظاہر نہ کریں۔ ہر دن اپنے آپ کو گذشتہ دن سے بہتر کریں۔ ایک سال بعد اور پھر پانچ سال بعد خود کو کہاں دیکھتے ہیں۔ لکھ کر چھپا کر رکھ دیں اور اس گول پر ورکنگ شروع کر دیں۔ میں آج جہاں ہوں پانچ سال قبل کرونا کے دنوں میں نہ صرف سوچا تھا بلکہ اپنی اگلی منزل کا سفر بھی سیونگ سے شروع کر دیا تھا۔

کرونا کے دنوں میں کیونکہ سیلری ریگولر مل رہی تھی اخراجات بہت کم تھے، آن لائن کام بھی کافی ملا تو ایک سال میں ماشا اللہ اچھی خاصی سیونگ ہوگئی اور پھر جب زندگی چلی تو اسی روٹین کو فالو کیا اور آج پانچ سال بعد وہاں پہنچ کر آپ کو بتا رہا ہوں کہ میں نے یہ کیسے کیا۔ اس سارے سفر میں میری پلاننگ میری عقل، ذہانت اور کوشش کے ساتھ ساتھ سپیشل بچوں کی دعائیں، آپ سب کی دعائیں، میرے والدین کی دعائیں، میری دادی اور نانی کی خاص دعائیں اور سب سے بڑھ کر میرے رب کا کرم، فضل اور رحمت میرے ساتھ ساتھ رہی، تبھی یہ ممکن ہو پایا۔

میں اگلے پانچ سال بعد خود کو کہاں دیکھتا ہوں؟ جاننا چاہتے ہیں؟ میں کوئی ایلون مسک نہیں بن گیا۔ بس ابھی تو ایک محدود حصار سے خود کو نکال پایا ہوں۔ آج بھی اور ہمیشہ میرا تعارف ایک استاد ہی رہے گا۔ کہ استاد صرف سکول کالج اور یونیورسٹی میں روز جانے والا اور اپنے وقت کے عوض تنخواہ لینے والا ملازم ہی نہیں ہوتا۔

Check Also

Tanhai Ke So Saal

By Syed Mehdi Bukhari