ADHD
ADHD
چار پانچ سال کے بچوں میں دیگر بچوں کی طرح ایک جگہ پر آرام سے نہ بیٹھنا۔ ہر وقت اچھلتے کودتے رہنا، بے چین رہنا، پورے گھر میں گول گول گھومنا، چیزوں کو گرانا، دوسرے بچوں کے ساتھ نہ کھیلنا بلکہ ان کا مارنا، بات توجہ سے نہ سننا، تعلیمی سیٹ آپ میں کارکرگی بہت کم ہونا یا ناکامی کا سامنا ہونا۔ ٹیچر کی طرف سے شکایات آنا کہ بچہ بیٹھتا ہی نہیں ہے نہ توجہ دیتا ہے۔ کھانا کھانے کی کوئی پرواہ نہ کرنا اور نہ خود سے کھانا مانگنا اور کچھ کیسز میں نیند کی شدید کمی نارمل بات نہیں ہے۔
آج میں Attention Defecit Hayperactivity Disorder پر بات کرنے والا ہوں جس کو مختصر ADHD بھی کہتے ہیں۔ دراصل یہ "ADHD" بچپن کے سب سے عام نیورو ڈیولپمنٹ ڈس آرڈر میں سے ایک ہے۔۔ اس کی علامات عام طور پر بچپن میں ظاہر ہو ہو جاتی ہیں اور تشخيص اکثر جوانی تک جاتی رہتی ہے۔ ADHD والے بچوں کو توجہ مرکوز کرنے، جذباتی رویوں کو "کنٹرول" کرنے میں دشواری ہو سکتی ہے، یا ضرورت سے زیادہ متحرک ہو سکتے ہیں۔
ADHD میں مبتلا لوگ بہت زیادہ حرکت یا باتیں کرتے ہیں۔ حوصلہ افزائی کے بغیر اور سوچے سمجھے عمل کرتے ہیں۔۔ خود پر قابو پانے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں۔ اگر آپکے سامنے کوئی اسطرح کا برتاؤ کرتا ہے، تو یہ ADHD میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر جن کو ہم توجہ کی کمی بھی کہتے ہیں بچوں کو "متاثر" کرنے والے سب سے عام دماغی امراض میں سے ایک ہے۔
ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر کی علامات میں، "لاپرواہی" یعنی توجہ مرکوز رکھنے کے قابل نہ ہونا، اسکے علاوہ زیادہ حرکت جو کہ ترتیب کے مطابق نہیں ہے، اور جلد بازی کی حرکتیں جو بغیر سوچے سمجھے ہوتی ہیں، شامل ہیں۔۔ ADHD والے کچھ لوگوں کی عمر کے ساتھ ساتھ ان کی علامات کم ہوتی ہیں، لیکن بعض لوگوں میں یہ علامات عمر بھر ہوتی ہیں جو روزمرہ کے کام میں مداخلت کرتی ہیں۔ بالغوں میں، ADHD کی اہم خصوصیات میں توجہ دینے میں دشواری، جذباتی پن اور بےچینی شامل ہو سکتی ہے۔۔ یہ "ADHD" کی بنیادی علامات ہیں۔
اس بیماری کا سب سے نقصان یہ ہے کہ جو لوگ اس میں لمبے عرصے تک علاج کے بغیر مبتلا رہتے ہیں، وہ عموما نفسیاتی ہو جاتے ہیں لہذا وہ بڑے ہو کر جرائم کرتے ہیں کیونکہ وہ بہت ذیادہ جذباتی ہوتے ہیں۔ وہ ہر ایک کام اپنے غالب جذبات سے کرتے ہیں، اور ایسے لوگ کسی کو مار دھاڑ اور قتل کرنے سے بھی باز نہیں آتے۔ ان کو اگر ریسلنگ، باکسنگ، سپورٹس یا فورس وغیرہ میں ڈالا جائے تو ان کی صلاحیتوں کا بہترین فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ آپ نے فیسبک پر نیوز لینڈ میں اس شخص کی وڈیو دیکھی ہوگی، جس نے کافی مسلمان شہید کیے تھے۔ وہ بھی اسی بیماری میں مبتلا تھا۔ بتانے کا مقصد یہ تھا کہ یہ بیماری آپ کو مجرم بھی بناسکتی ہے۔ اور ہیرو بھی۔
عموما ADHD خاندانوں میں چلتا ہے، اور زیادہ تر معاملات میں یہ خیال کیا جاتا ہے، کہ یہ آپکو اپنے والدین سے وراثت میں ملنے والے "جین" اس حالت کی "نشوونما" میں ایک اہم عنصر ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ADHD والے کسی کے والدین اور بہن، بھائیوں میں خود "ADHD" ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔۔ ADHD دیگر عام طبی بیماری کی طرح متعدد جینز، غیر وراثتی عوامل اور انکے باہمی تعامل سے متاثر ہوتا ہے۔۔ ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ ADHD کی کوئی واحد اور ٹھوس وجہ معلوم نہیں ہے۔۔ لیکن اس کا علاج ممکن ہے اگر بروقت کیا جائے۔۔
لڑکیوں میں ADHD کی علامات ہائپر ایکٹیویٹی سے زیادہ لاپرواہی کی طرح دکھائی دیتی ہیں۔ ADHD والی لڑکیاں اکثر ضرورت سے زیادہ توانائی استعمال کرتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ توجہ دینے میں مشکل پیش آتی ہے۔ لہذا ان سے زیادہ توجہ رکھنے کی "امید" نہیں رکھنی چاہیے۔۔ یہ بیماری مردوں میں زیادہ ہے یا پھر عورتوں میں؟ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے مطابق 5.6 فیصد خواتین، اور 12.9 فیصد مرد اس بیماری میں مبتلا ہے یعنی ہم مردوں کی تعداد زیادہ ہے۔
علاج یا بحالی کے لیے چائلڈ سائکالوجسٹ سرٹیفائیڈ سپیشل ایجوکیشن ٹیچر یا چائلد نیورو فزیشن سے مل کر پہلے اسسمنٹ کرائیں اور پھر علاج یا تھراپیز شروع کریں۔ مگر اس کے ساتھ ہی اس بچے کو ایسی فیلڈ میں ڈالیں جہاں اسکی انرجی اور بے بہا طاقت کو مثبت طور پر استعمال کیا جا سکے۔ دنیا کے بہترین فٹ بالر بچپن میں اے ڈی ایچ ڈی کے ساتھ تشخیص ہوئے تھے۔ یہ گیم کیونکہ بہت انرجی مانگتی ہے تو وہ لوگ اپنی فیلڈ کے ہیرو بن گئے۔ ایتھلیٹ بھی اس فیلڈ میں نمایاں مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ نہ کہ ان بچوں کو بورنگ سکول اور کاپی کتاب سے باندھے رکھا جائے اور انکی صلاحیتوں کو ختم کرکے پاگل یا کند ذہن کا لیبل لگا دیا جایے۔