Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. 100 Feesad Helmet Pehanna Kaise Yaqeeni Banaya Jaye?

100 Feesad Helmet Pehanna Kaise Yaqeeni Banaya Jaye?

سو فیصد ہیلمٹ پہننا کیسے یقینی بنایا جائے؟

میں نے ہائی سکولز کے پانچ ہیڈ ماسٹرز کو چند دن پہلے ایک اسائمنٹ دی تھی کہ آپ کے سکول میں کتنے اساتذہ ہیں اور ان میں سے کتنے ہیلمٹ پہن کر سکول آتے ہیں۔ پانچ ہیڈ ماسٹرز میں سے خود صرف ایک ہیلمٹ پہنتا ہے۔ 125 اساتذہ میں سے 9 کے پاس گاڑیاں ہیں اور 116 میں سے صرف 13 ہیلمٹ پہن کر سکول آتے ہیں، 103 نہیں پہنتے۔ ان سکولوں میں 4900 بچے زیر تعلیم ہیں۔ وہ اپنے استاد کو ہی ہیلمٹ نہیں پہنے دیکھتے تو خود کیوں پہنیں گے؟

کبھی پوری زندگی میں نہیں پہنیں گے۔ کہ نہ انہوں اپنے باپ کو ایسا کرتے دیکھا نہ اپنے روحانی باپ یعنی استاد کو۔ ایک استاد جو کام خود نہیں کرتا وہ اپنے شاگرد کو کیسے کہہ سکتا ہے؟ تربیت کرنا ہم نے تو کبھی سیکھا ہی نہیں ہے۔ یہ سب کچھ ترقی یافتہ ممالک میں سکول میں سکھایا جاتا ہے۔ اور یہاں سکھانے والوں کو ہی معلوم نہیں کہ روڑ سیفٹی کی اہمیت کیا ہے اور ٹریفک قوانین کی پابندی کتنی ضروری ہیں۔

ہم اپنے سکول میں تین مرد اساتذہ ہیں اور الحمدللہ تینوں نہ صرف سکول بلکہ سکول سے باہر بھی دوران سفر سو فیصد ہیلمٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے سپیشل بچے کم ہی بائیک چلا پاتے ہیں۔ سماعت سے محروم کوئی بچہ بائیک چلائے گا تو ان شاءاللہ ضرور ہیلمٹ پہنے گا کہ ان کو ہم یہ باتیں بار بار بتاتے ہیں اور وہ خود بھی ہمیں ہیلمٹ پہنتے دیکھتے ہیں۔

آج کل ملک بھر میں موٹر سائیکل سواروں کو ہیلمٹ پہننے کی ترغیب دی جا رہی ہے اور ایسا نہ کرنے والوں کے چالان بھی کئے جا رہے ہیں۔ آپ آج ہی ہر موٹر سائیکل سوار کو فری ہیلمٹ دے دیں۔ پہنیں گے وہی جو ہیلمٹ کو اپنی خود کی سیفٹی سمجھتے ہیں۔ باقی سب اسے گھر رکھ دیں گے۔ کوئی کہتا ہے اس میں گرمی لگتی ہے۔ کسی کو سانس نہیں آتی۔ کسی کے بالوں میں پسینہ آجاتا ہے۔ کسی کو رات کے وقت آگے سے آنے والی گاڑیوں کی روشنی شیشے سے منعکس ہو کر پریشان کرتی ہے تو کسی کے پاس کوئی اور بہانا ہوگا۔

آپ اگر واقعی روڑ سیفٹی قوانین کی پابندی اور ہیلمٹ پہننا یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ تو اس کو نصاب کا لازمی حصہ اور اسکا عملی نمونہ سکول اور کالج سے شروع کرانا ہوگا۔ سکولز کالجز میں بائیک لائسنس کے حصول کے کیمپ لگائے جائیں۔ سب سے پہلے اساتذہ کو سو فیصد ہیلمٹ پہننے ہونگے۔ وہ اپنے شاگردوں کو کہیں گے تو ضرور اثر ہوگا۔ تمام صوبوں کے آئی جی صاحبان اور وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ مسئلے کی جڑ کو پکڑیں۔ یہ جس طرح آپ دو چار سو جرمانہ کر رہے ہیں اور سمجھا رہے ہیں ایسے کچھ نہیں ہوگا۔

یا جرمانہ کم از کم 5 ہزار کر دیں اور کسی کو بھی معافی نہ دیں۔ پولیس ملازمین سمیت کسی بھی محکمہ کے سرکاری ملازم کو بھی ہیلمٹ نہ پہننے پر جرمانہ کریں اور ایک گھنٹہ وہاں روڑ پر کھڑا کر دیں۔ کسی کو نہ چھوڑیں۔ بڑوں کو راہ راست پر لانے کے لیے ڈنڈا ہی کار آمد ہے یہ پیار کی زبان سمجھنے والی قوم نہیں ہے۔

ہر روز سینکڑوں حادثے ہوتے ہیں اور لوگ سر کی چوٹ سے مر جاتے ہیں۔ ہم تب تک سبق نہیں سیکھتے جب تک حادثہ ہمارے اپنے ساتھ نہ ہو۔ ایک دوست کو کہا کرتا تھا کہ ہیلمٹ پہنو۔ کہتا تھا بالوں میں پسینہ آجاتا ہے۔ ایکسیڈنٹ ہوا ایک آنکھ ضائع ہوگئی ایک سائیڈ سے چہرہ مسخ ہوگیا۔ جان بچ گئی۔ اب ایک کلومیٹر میں جانا ہو تو ہیلمٹ پہنتا ہے۔ میری جان میں تمہیں یہاں مینشن نہیں کرنا چاہتا تھا بس ایک مثال دی ہے۔ اور ایسی ہزاروں مثالیں ہمارے سب کے آس پاس موجود ہیں۔

Check Also

Kashmiriyon Se Bjp Kyun Darti Hai?

By Wusat Ullah Khan