Khufia Policy Double M
خفیہ پالیسی"ڈبل ایم"
عالمی خفیہ ایجنسیوں کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نام نہاد جھوٹی ریاست اسرائیل اورتمام یہودی طاقتیں مل کر اس وقت دنیا بھر کے ممالک کو ڈبل ایم یعنی پیسہ اور میڈیا(Money and Media) کی خفیہ پالیسی کے تحت خود کوتسلیم کروانے اور دنیا کی سب سے بڑی طاقت بننے کا خواب لے کر خطرناک سازشی منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ اسرائیل کی غیرقانونی ریاست 14 مئی 1948 کو قائم کی گئی تو قائداعظم ؒنے ایک تاریخ ساز بیان دیا کہ" اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے اور پاکستان اسے کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گا۔" اسرائیل کے اس وقت کے نام نہاد وزیراعظم ڈیوڈ بن گوریان نے جب قائداعظمؒ کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے سے متعلق ایک ٹیلی گرام بھیجا تو قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اس ٹیلی گرام کا جواب تک نہ دیا، جس کا واضح مطلب دنیا کویہ بتانا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گا۔
قیام پاکستان سے قبل بھی قائد اعظمؒ فلسطین کی آزادی کے لئے آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ قائد اعظمؒ اور آل انڈیا مسلم لیگ نے فلسطین کی حمایت میں 1933ء سے 1947ء تک 18 قراردادیں منظور کیں۔ یوم فلسطین کے موقع پر آل انڈیا مسلم لیگ پورے برصغیر میں بڑھ چڑھ کرفلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کااظہارکرتی رہی۔ بہت کم لوگوں کو یہ معلوم ہوگا کہ 23 مارچ1940ء کو جب قرار دادِ لاہور جسے قرار داد پاکستان بھی کہتے ہیں، منظور کی گئی تو اس تاریخی موقع پر بھی فلسطین کے ساتھ یکجہتی کی قرار داد منظور کی گئی۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے15اکتوبر 1937ء کو لکھنو میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین کے مسئلے کا تفصیلی ذکربھی کیا تھا اور برطانوی حکمرانوں سے کہا تھا کہ وہ فلسطینی مسلمانوں کے حقوق پامال نہ کریں۔
اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کا موقف آج بھی وہی ہے جو بانی پاکستان قائد اعظمؒ نے دنیا کو واضح الفاظ میں بتایا تھاکہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ دنیا کے کئی ممالک خصوصا اسلامی ممالک اپنے اپنے مفادات کی خاطراس نام نہاد جھوٹی ریاست اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں جہاں معصوم اور بے گناہ مسلمانوں پر سرعام ظلم و تشددکیا جارہا ہے، جہاں خواتین کی عزتوں کی پامالی ہورہی ہے، جہاں مساجد میں اندھادھندفائرنگ کرکے نمازیوں کو شہید کیا جارہا ہے، جہاں مسلمانوں کے لئے زندگی کو موت سے بدتر بنایا جارہا ہے۔
اسی لئے پاکستان اپنے خراب معاشی حالات اور کسی بھی مفاد، لالچ یا دباو میں آئے بغیر اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے موقف پرسختی سے قائم ہے۔ اسرائیل میں فلسطینیوں کے جس طرح حقوق پامال کئے جارہے ہیں وہ دنیا میں کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں اسی لئے وزیراعظم عمران خان پاکستان کا مؤقف دوٹوک الفاظ میں پھر سے واضح کرچکے ہیں کہ فلسطین کے عوام کے لئے قابل اطمینان اور منصفانہ حل تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔
عالمی شہرت یافتہ فٹ بالرمیرا ڈونا کو جہاں فٹ بال کے باصلاحیت کھلاڑی کے طورپر جانا جاتا ہے، وہاں انہیں مظلوم و محکوم عوام کی آواز کے طو رپر بھی ہمیشہ یاد کیا جائے گا کیونکہ میراڈوانا نے فلسطینی عوام پر مظالم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھائی اور امریکہ کی مسلط کردہ سامراجی جنگوں کے خلاف مہم کا ہمیشہ حصہ رہے۔ سن2012ء میں، میرا ڈونا نے اپنے آپ کو فلسطینی عوام کے نمبرون پرستار بیان کیاتھا۔ میرا ڈونا کا کہنا تھا کہ"میں بغیر کسی خوف کے فلسطینی عوام کی حمایت کرتا ہوں۔"میرا ڈونا نے جس طرح فلسطینی عوام کی حمایت کی ہے اس کی وجہ سے نہ صرف فلسطین بلکہ دنیا بھر کے درد مند اور انصاف پسند شہریوں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
یہ بات اب بالکل واضح ہوچکی ہے کہ انبیاء علیہ السلام کی مقدس سرزمین فلسطین پر عالمی سازش کے تحت دنیا بھر سے اسلام دشمن شیطانی طاقتوں کو جمع کرکے ناقابل تسلیم ریاست اسرائیل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اوراس گھناونی سازش میں سرفہرست امریکہ اور برطانیہ تھے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان طاقتوں کے زیر اثراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 29 نومبر1947کو ایک قرارداد نمبر181 پاس کی جس کے تحت سرزمین فلسطین کو غیر منصفانہ طریقے سے دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔
قرارداد کے مطابق ایک حصے میں یہودی حکومت اور دوسرے حصے میں فلسطینی حکومت قائم کی جانا تھی۔ اقوام متحدہ کی قرارداد اس قدر غیر منصفانہ تھی کہ اقوام متحدہ کی ہی جنرل اسمبلی نے 29نومبر 1977 کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن قرار دے دیا۔ سن1974ء میں یاسر عرفات نے فلسطین کے نمائندے کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ بعد میں اقوام متحدہ نے فلسطین کو ایک قوم تسلیم کیا اور ان کے حق خود ارادیت کے لیے کئی قرار دادیں بھی منظور کیں لیکن جس طرح انڈیا اقوام متحدہ کی قراردادوں کوہوا میں اڑا کر مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی تاریخ رقم کررہا ہے اسی طرح فلسطین میں بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کوئی نوٹس لئے بغیراسرائیلی مظالم دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل خود کو تسلیم کروانے کے لئے کورونا کے باعث معاشی بدحالی میں مبتلا ممالک کو مالی امداد سمیت کئی طرح کے لالچ دے رہا ہے، اس کے بچھائے ہوئے جال سے بچنے کے لئے عالم اسلام کو انفرادی مفاد کو بالائے طاق رکھنا ہوگا اوراجتماعی طور پرفلسطینی مسلمانوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنا ہوگی۔