Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Jamshaid Nazar/
  4. Isharon Ki Zuban Aur Charlie Chaplin

Isharon Ki Zuban Aur Charlie Chaplin

اشاروں کی زبان اور چارلی چیپلن

جب بھی اشاروں کے متعلق بات ہوتی ہے تو سب سے پہلے لوگوں کا خیال ٹریفک سگنلز جنھیں اشارے کہتے ہیں اس کی جانب جاتا ہے یا پھران اشاروں کی طرف فوری خیال جاتا ہے جنھیں گندے اشارے کہاجاتا ہے مثلا منچلے آوارہ لڑکوں کے راہ جاتی اکیلی لڑکیوں کو سیٹی یا آنکھ مارنے جیسے اشارے، اسی طرح پاکستانی یا انڈین ڈراموں میں ساس بہو کے اشارے بھی بڑے مشہور ہیں لیکن حقیقت میں اشاروں کی زبان جن افراد (قوت سماعت و گویائی سے محروم افراد)کے لئے مخصوص ہے ان کا ذکر کرنا بھی کوئی مناسب نہیں سمجھتا۔

اشاروں کا ذکر قدیم کتابوں میں بھی ملتا ہے کیونکہ انسان کو لفظوں کاشعور ملنے سے قبل اشاروں کے ذریعے ہی ایک دوسرے کو اپنی بات سمجھانی پڑتی تھی۔ کچھ اسی طرح کی صورتحال پرانے دور کی خاموش فلموں کا بھی تھا جس میں فلم بینوں کو اداکاروں کے اشارے یا پلے کارڈ جن پر ڈائیلاگ لکھے ہوتے تھے ان کو پڑھ کر فلم کے سین کو سمجھنا پڑتا تھا۔

چارلی چیپلن کو خاموش فلموں کے دور کا سب سے بڑا کامیڈی ہیرو مانا جاتا ہے۔ چیپلن کی فلموں کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ اشاروں کے ذریعے ایسی اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتا تھا کہ دیکھنے والوں کا ہنس ہنس کر برا حال ہوجاتا اور جب چیپلن اشاروں کے ذریعے کوئی ٹریجڈی سین کرتا تو شائقین دھاڑیں مار کررو بھی دیتے تھے۔ چیپلن کا یہ کیسا عجیب اور انوکھا ٹیلنٹ تھا کہ وہ ڈائیلاگ بولے بغیر لوگوں کو ہنسا بھی دیتا تھا اور رُلا بھی دیتا تھا دراصل اس کے اشارے ہی اس کی زبان تھے اور انہی اشاروں کی بدولت چارلی چیپلن کو اتنی عزت ملی کہ جب وہ سن 1972 میں آسکر ایوارڈ لینے اسٹیج پر پہنچا تو ہال میں موجود تمام افراد کھڑے ہوگئے اور چارلی چیپلن کی باکمال اداکاری کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے مسلسل بارہ منٹ تک تالیا ں مارتے رہے جبکہ یہ منظر دیکھ کر مسکراہٹیں بکھیرنے والاچیپلن آبدیدہ ہوگیا، اس سے قبل کسی نے چارلی کو یوں آنسو بہاتے نہیں دیکھا تھا۔

ایک مرتبہ اپنے ایک انٹرویو میں چارلی نے کہا تھا کہ "مجھے بارش میں چلنا بہت پسند ہے کیونکہ کوئی میرے آنسو نہیں دیکھ سکتا"۔ آسکر ایوارڈ تقریب میں کسی اداکار کے لئے سامعین کا یوں کھڑے ہوکر مسلسل بارہ منٹ تک تالیاں بجانا نہ صرف ایک بڑے اعزاز کی بات تھی بلکہ یہ ایک ریکارڈ بھی مانا جاتا ہے شائد اسی لئے چارلی اپنے آنسو ضبط نہ کرسکا۔ چارلی چیپلن کی وفات کو45 سال سے زائد کا عرصہ بیت جانے کے باوجود آج بھی دنیا بھر میں بہت سے لوگ چارلی کے اشاروں کا ٹیلنٹ کاپی کرکے اپنی روزی روٹی کمارہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اشاروں کی زبان کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔ اشاروں کی زبان فطری زبان کہلاتی ہے جو ساختی طور پر بولی جانے زبان سے بلکل الگ ہے۔ قوت سماعت اور گویائی سے محروم افراد اشاروں کی زبان کاہی سہارا لیتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے زیراہتمام سماعت و گویائی سے محروم افرادکے لئے اشاروں کی زبان کو فروغ دینے کے لئے ہر سال 23 ستمبر کو اشاروں کی زبان کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ورلڈ فیڈریشن آف ڈیف کے زیر اہتمام گذشتہ تین برسوں سے "گلوبل لیڈرز چیلنج" نام سے ایک مہم شروع کی گئی ہے جس میں عالمی سربراہان ممالک کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ اشاروں کی زبان کو فروغ دینے کے لئے متحد ہوکر کوششیں کریں۔ اسی فیڈریشن کی جانب سے دنیا بھر کی تمام عوامی اور سرکاری عمارات کو نیلی روشنیوں سے جگمگانے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ اشاروں کی زبان کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا جاسکے۔ سماعت سے محروم افراد کی عالمی فیڈریشن کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 70 ملین سے زائدافراد سننے کی صلاحیت سے محروم ہیں ان میں سے 80 فیصد سے زیادہ ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیرہیں۔

دنیا بھر میں سات ہزار سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں جبکہ سماعت سے محروم افراد بھی مجموعی طور پر 300 سے زیادہ اشاروں کی مختلف زبانیں استعمال کرتے ہیں۔ اشاروں کی زبان سیکھنا اور سکھانا ایک مشکل مرحلہ ہے کیونکہ ایک طرف اشاروں کی زبان سیکھانے والے پروفیشنل ٹیچرز بہت کم ہیں تو دوسری جانب سماعت سے محروم افراد کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ باقاعدہ کسی ادارے سے اشاروں کی زبان کو سیکھ سکیں ان محرومیوں کی وجہ سے سماعت سے محروم افرادکو معاشرے میں زندہ رہنے کے لئے بہت سے مسائل کا سامنا رہتا ہے اوروہ اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔

پاکستان میں قوت سماعت اور گویائی سے محروم افرادکو صحت، تعلیم اور روزگار کو مواقع مہیا کئے جارہے ہیں۔ صدر عارف علوی نے پچھلے سال بہرے افراد کو میڈیا تک رسائی دینے کے ایکٹ 2022 کی منظوری دی تھی جس کے تحت کسی بھی سرکاری و نجی الیکٹرانک میڈیا، ٹی وی چینل یا کیبل ٹی وی پر سائن لینگوئج ترجمان کے بغیر کوئی بھی پروگرام، انٹرٹینمنٹ، اشتہار، ٹاک شو، ڈرامہ، فلم یا کسی قسم کا تصویری پروگرام ٹیلی کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ قوت سماعت و گویائی سے محروم افراد کو معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کے لئے خصوصی اقدامات کے ساتھ ہر شہری کو بنیادی اشاروں کی زبان کا جاننا بہت ضروری ہے تاکہ ان کے ساتھ روزمرہ بات چیت میں آسانی ہوسکے۔

Check Also

Ghalati Kis Ki?

By Hamza Bhatti