Wednesday, 24 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ibn e Fazil/
  4. Khirad o Junoo

Khirad o Junoo

خرد وجنوں

آج علامہ اقبال کا یوم وفات ہے۔ ان کی ایک دعائیہ رباعی بہت زبردست ہے۔ آئیں دیکھتے ہیں کہ اقبال اپنے رب کے حضور کیا دعا کررہے ہیں؟

عطا اسلاف کا جذب دروں کر

شریک زمرۂ لا یحزنوں، کر

خرد کی گتھیاں سلجھا چکا میں

مرے مولا مجھے صاحب جنوں کر

جذب کی اصلاح اہل تصوف کے ہاں استعمال ہوتی ہے۔ جس کا بادی النظر میں معنی برداشت لیا جاتا ہے، اور برداشت بھی ایسی کہ حق کی جستجو میں جتنے بھی مصائب آئیں زبان سے ایک بھی حرف شکایت ادا نہ ہو۔ دروں کا عام مطلب اندرونی ہے مگر یہ دل کے معنی میں بھی آتا ہے۔ جواس محل میں موزوں لگتا ہے۔ گویا مصرعہ اولی میں اقبال دعا کرتے ہیں کہ ایسی قوت برداشت اور دل کا ٹھہراؤ عطا ہو کہ حق کی جستجو میں جتنی بھی سختیاں آئیں مسکراتے ہوئے بنا کسی پس وپیش قبول ہوں۔

مصرعہ ثانی میں اس سے بھی زبردست دعا ہے کہ ایسے گروہ میں شامل کردیں جس کے لایحزنوں کی سند عطا ہوچکی ہے۔ لایحزنوں کی سند کیا ہے؟ قرآن کریم میں اللہ کریم فرماتے ہیں۔

اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ۔

بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

اللہ کریم کے ولی، اللہ کریم کے دوست وہ لوگ ہیں جنہیں نہ اس بات کا کوئی ملال ہوتا ہے کہ ماضی میں ان سے قابل گرفت ادائیں سردز ہوئی ہیں، نہ آئندہ زندگی میں کسی غیر متوقع کا خوف ہوتا ہے۔ نہ دنیا میں کچھ چھن جانے کا ڈر ہوتا ہے نہ آخرت میں کسی سزا کا شائبہ۔ یہ بے خوفی، یہ یقین کامل، یہ سرمایہ توکل بے شک خدائے بزرگ وبرتر کی سب سے بڑی عطا ہے جو اپنے ان خاص بندوں پر کرتا ہے جو اس کی محبت میں اپنا ہر فعل اور اپنی ہر آرزو اس کی مرضی کے تابع کرلیتے ہیں۔

اگلے شعر میں علامہ دعا کررہے ہیں کہ عقل کی بہت مان لی اب جنوں عطا کر دے۔ خرد منطق کے تابع ہر وہ فیصلہ صادر کرتی ہے جس میں مادی منفعت ہو۔ تن آسانی، سکون ہو۔ جبکہ جنوں وہ کیفیت ہے جو منفعت سے بالا، حصول ہدف کے لیے موج بلا سے ٹکرا جانے کا نام ہے۔ خرد کا مقدمہ، پیرانہ سالی میں اولاد نرینہ ملی ہے اسے سینے سے لگاؤ، جنوں کی حکایت کہ رب کا حکم ہے گلے پر چھری پھیر۔ خرد کہتی کہ مال تقسیم کرو گے تو کم ہوجائے گا۔ جنوں کا شاخسانہ کہ آقا کا اشارہ ہوا اب گھر میں ایک تنکا بھی نہ چھوڑا جائے گا۔ سارا لاکر سرکار کے قدموں میں ڈھیر کردیا۔

خرد کی منطق۔ دوسرا روزہ ہے بنا کچھ کھائے، کھانا میسر ہوا ہے اس سے بھوک مٹاؤ۔ جنوں آڑے نہیں نہیں صداکار نے صدا لگائی ہے کھانا اسے دیا جائے کہ شاید ہم سے زیادہ بھوکا ہو۔ خرد کہے زخمی ہو، جاں بلب ہے، پیاسے ہو پانی میسر ہوا ہے سیر ہوکر پیو، جنوں کہے نہیں نہیں ساتھ والے کو مجھ سے زیادہ ضرورت ہے، اور خود پیاسے ہی خالق کے حضور پیش ہوجائے، خرد کو لگے کہ یزید کی بیعت میں آسانی ہی آسانی ہے۔ جنوں کا فیصلہ کہ سر کٹ تو سکتا ہے رب کی منشاء کے بغیر جھک نہیں سکتا۔

خرد عارضی و سطحی کی خواہاں جنوں کا ہدف دائمی و آفاقی۔ بظاہر گھاٹا مگر فی الحقیقت نفع ہی نفع۔ سو علامہ کی یہ دعا کس قدر زبردست اور کامل کہ اللہ کریم ہمیں وہ صبروشکیب عطا کر، جس میں دل کو ایسی مضبوطی ملے کہ جادہ حق پر آنے والی کڑی سے کڑی آزمائش سے نبردآزما ہوتے ہوئے تیرے دوستوں کی صف میں شامل ہوسکیں۔ ایسے دوست جنہیں عقل و دلیل کی چالوں سے ورغلایا نہ جاسکے جو خالق حقیقی کی رضا کہ خاطر جنوں کی مستی میں بوقت ضرورت جان کی حد سے بھی گذر جائیں۔

Check Also

Aaiye Urdu Mein Angrezi Angrezi Khelain

By Azhar Hussain Azmi