Friday, 26 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. Cheeni Communist Party Aur Maghrabi Siyasi Jamaten

Cheeni Communist Party Aur Maghrabi Siyasi Jamaten

چینی کمیونسٹ پارٹی اور مغربی سیاسی جماعتیں

دنیا میں سیاسی نظاموں کے کئی نمونے موجود ہیں، لیکن چین کی کمیونسٹ پارٹی (CPC) اور مغربی سیاسی جماعتوں کے درمیان جو بنیادی فرق پایا جاتا ہے وہ نہ صرف فکری اور نظریاتی ہے بلکہ عملی اور عملیاتی سطح پر بھی واضح طور پر دیکھنے کو ملتا ہے۔ مغرب میں سیاسی جماعتیں عام طور پر اقتدار حاصل کرنے اور حکومت چلانے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتی ہیں، جبکہ چین کا ماڈل مکمل طور پر مختلف ہے۔ یہاں پارٹی ایک ریاستی ڈھانچے کی کوکھ میں نہیں، بلکہ ریاست خود پارٹی کے وژن، نظم اور طویل المدتی منصوبہ بندی سے تشکیل پاتی ہے۔ یہی فرق چین کی تیز رفتار ترقی، استحکام اور مسلسل پالیسیاں جاری رکھنے کا بنیادی راز سمجھا جاتا ہے۔

مغربی سیاسی جماعتوں کا دارومدار انتخابات اور ووٹ بینک کی سیاست پر ہوتا ہے۔ ہر جماعت اپنے پانچ سالہ انتخابی منشور کو بنیاد بنا کر عوام سے ووٹ مانگتی ہے اور اقتدار ملنے کے بعد اکثر اپنے مخالفین کی پالیسیوں کو بدل دیتی ہے یا اپنی سیاسی بقا کے مطابق فیصلے کرتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مغربی ممالک میں پالیسیاں مستقل نہیں رہتیں، حکومتیں بدلنے کے ساتھ قومی ترجیحات بھی بدل جاتی ہیں اور کئی بڑے منصوبے سیاسی اختلافات کی نذر ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس CPC طویل المدتی منصوبہ بندی کرتی ہے، جس کا دورانیہ صرف پانچ سال نہیں بلکہ بیس، تیس اور پچاس سال پر محیط ہوتا ہے۔ اس تسلسل نے چین کو غربت کے خاتمے، ٹیکنالوجی، صنعت اور عالمی سیاست میں وہ مقام دلایا ہے جو مغربی جمہوریتوں میں سیاسی تبدیلیوں کے سبب مشکل دکھائی دیتا ہے۔

چینی کمیونسٹ پارٹی کو اپنی پالیسی سازی میں کسی سیاسی مخالف کا خوف نہیں ہوتا۔ اس لیے وہ عوامی مفاد کو طویل مدت کے تناظر میں دیکھتی ہے، نہ کہ اگلے الیکشن کے تناظر میں۔ پارٹی کا سسٹم سخت جانچ، نگرانی اور جوابدہی پر مبنی ہے، جس میں ایک عام رکن سے لے کر اعلیٰ قیادت تک ہر سطح پر کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ مغرب میں سیاستدان کارکردگی کے بجائے زیادہ تر عوامی جذبات اور میڈیا کی مہمات پر انحصار کرتے ہیں، جبکہ چین میں قیادت کا انتخاب میرٹ، تجربے، عملی کارکردگی اور انتظامی صلاحیتوں کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین کے اکثر بڑے منصوبے مقررہ وقت میں مکمل ہوتے ہیں اور ان میں سیاسی ٹکراؤ یا انتخابی مفادات کی مداخلت نہ ہونے کے برابر ہے۔

CPC اور مغربی جماعتوں کا ایک اور نمایاں فرق ان کا نظریاتی کردار ہے۔ مغرب میں سیاست زیادہ تر اقتصادی نظریات، سماجی گروہوں کے مفادات اور انتخابی وعدوں کے گرد گھومتی ہے۔ لیکن CPC خود کو ایک "مشترکہ وژن" رکھنے والی جماعت سمجھتی ہے، جس کا بنیادی مقصد پورے معاشرے کی ترقی ہے۔ پارٹی اپنی عوامی شمولیت کو کمیٹیوں، مشاورتی نظام اور نچلی سطح تک موجود تنظیمی ڈھانچے کے ذریعے برقرار رکھتی ہے۔ اس سے پارٹی کو معاشرے کی نبض پر ہاتھ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ مغرب میں سیاسی جماعتیں انتخابات کے دوران عوام سے رابطے میں رہتی ہیں، جبکہ چین میں یہ رابطہ پورے سال اور پورے نظام میں عملاً جاری رہتا ہے۔

چین کا سیاسی ماڈل استحکام، تسلسل اور اجتماعی مفاد پر مبنی ہے، جبکہ مغربی ماڈل انفرادی آزادی، کثرتِ رائے اور سیاسی مقابلے کو ترجیح دیتا ہے۔ دونوں نظاموں کے اپنے اپنے فوائد اور چیلنجز ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ چین نے جس رفتار سے ترقی کی ہے اس نے دنیا کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ شاید تیز رفتار ترقی اور مستقل پالیسیوں کے لیے سیاسی استحکام زیادہ اہم ہے۔ مغربی نظام میں آزادی تو زیادہ ہے، مگر سیاسی تقسیم اور حکومتوں کی بار بار تبدیلی ترقی کی رفتار کو دھیمی کر دیتی ہے۔ چین کا ماڈل اس کے برعکس زیادہ منظم، مربوط اور مقصدی ہے اور یہی فرق اسے مغربی سیاسی جماعتوں سے الگ اور منفرد بناتا ہے۔

دنیا آج ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں سیاسی نظاموں کی کامیابی کا پیمانہ بدل چکا ہے۔ اب صرف جمہوری ڈھانچہ کافی نہیں، بلکہ ریاست کی کارکردگی، قیادت کی صلاحیت اور پالیسیاں زیادہ اہم سمجھی جاتی ہیں۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی اور مغربی سیاسی جماعتوں کا فرق محض سیاسی نہیں بلکہ نظریاتی، معاشی اور عملی بھی ہے۔ چین کا ماڈل اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ایک جماعت اپنے وژن میں واضح اور اپنی قیادت میں مضبوط ہو تو وہ قوموں کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ اسی لیے CPC کا نظام مغربی دنیا کے لیے نہ صرف ایک چیلنج بن چکا ہے بلکہ ایک متبادل بھی بن رہا ہے اور یہی حقیقت موجودہ عالمی سیاست کی سب سے بڑی بحث ہے۔

Check Also

Cheeni Communist Party Aur Maghrabi Siyasi Jamaten

By Asif Masood