Friday, 26 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Malik Ajab Awan
  4. PIA Akhir Kar Bik Gyi

PIA Akhir Kar Bik Gyi

پی آئی اے آخرکار بک گئی

پی آئی اے کو آخر کار حکومت نے بیچ دیا ہے پچھلے کچھ سالوں سے حکومت پی آئی اے کو پرائیویٹ کرنے کا سوچ رہی تھی لیکن آخر کار پی آئی اے بک گئی ہے اور حکومت پاکستان اس پر خوش ہو رہی ہے اور عوام کو مبارکباد دے رہی ہے۔

کچھ دن پہلے پی آئی اے کو خریدنے کے لیے دو بڑی پارٹیوں کے درمیان بولی لگانے کا عمل ہوا جس میں عارف حبیب کنسورشیم گروپ نے پی آئی اے کو 135 ارب روپے میں خرید لیا اور اس کے 75٪ حصص خرید لیے ہیں اور بقیہ 25٪ ابھی حکومت کے پاس رہیں گے۔

چار بڑی کمپنیز نے پی آئی اے کو خریدنے کے لیے دلچسپی ظاہر کی تھی جس میں سب سے کم بولی ائیر بلیو ائیر لائن نے لگائی جو کہ 26.5 ارب تھی، لکی گروپ نے آخری بولی 134 ارب لگائی اور 135 ارب روپے میں عارف حبیب گروپ نے اس کو خرید لیا۔

عارف حبیب ایک بڑے بزنس مین اور سرمایہ کار ہیں جنہوں نے مختلف کمپنیز میں سرمایہ کاری کی ہے اور اب پی آئی اے کو بھی خرید لیا ہے۔

ایک وقت تھا جب پی آئی اے پاکستان اور دنیا کی نمبر ون ائیر لائن مانی جاتی تھی اور اس وقت کی نمبر ون ائیر لائن ایمریٹس ائیرلائن کے پائلٹس کو تربیت فراہم کی تھی اور اب تباہی کے دہانے پر اکھڑی ہے جس کی تباہی کی بنیادی وجہ کرپشن اور حکومت ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں سفارشی بھرتیاں پی آئی اے میں کی گئی۔

مزے کی بات یہ ہے کہ 135 ارب روپے میں سے صرف 10.8 ارب حکومت کے پاس جائیں گے اور بقایا 125 ارب عارف حبیب گروپ کے پاس جائیں گے جس سے وہ پی آئی اے کی سروس اور کوالٹی کو بہتر بنانے کیلئے استعمال کریں گے اور اگر دیکھا جائے تو صرف 10.8 ارب روپے میں اس کو بیچا گیا جو کہ بہت بڑا کھلواڑ ہے۔

ایک طرح سے اچھا ہے کہ سرکاری خزانے سے اس کا بوجھ ہٹ گیا ہے اور پرائیویٹ کمپنی اس کو اچھے طریقے سے چلائے گی اور مزید تباہی سے بچ جائے گی۔

پی آئی اے کو برطانیہ اور یورپ ممالک میں سفر پر پابندی بھی لگائی گئی کیونکہ اس کا عملہ وہاں جا کر غائب ہو جاتا تھا جو پی آئی اے اور پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے اور اس کے علاؤہ پی آئی اے کے کچھ پائلٹس کی ڈگریاں بھی جعلی تھیں جس کی وجہ سے اس کو یورپ ممالک جانے پر پابندی لگائی گئی جس سے پی آئی اے کافی بدنام ہوئی۔

پی آئی اے کی فلیٹ میں ٹوٹل 38 جہاز ہیں اور اس میں سے صرف 18 زیر استعمال ہیں اور باقی ناکارہ ہو چکے ہیں۔ اب اس کو پرائیویٹ کیا گیا ہے تو حکومت کافی خوش نظر آتی ہے اور قوم کر مبارکباد دے رہی ہے اور اس کی اصل تباہی کی وجہ بھی حکومت ہی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ پرائیویٹ کمپنی اس کو کس طرح چلاتی ہے اور اس کی سروس کو کیسے بہتر بناتی ہے تا کہ مسافروں کا اعتماد بحال کر سکے۔ عارف حبیب کا کہنا ہے کہ وہ جہازوں کی تعداد کو 60 تک کریں گے جو کی اچھی بات ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں پی آئی اے بہتری کی طرف جائے اور پاکستان کو فائدہ ہو اور پی آئی اے پھر سے نمبر ون ائیر لائن بنے۔

Check Also

Oxford University Museum (1)

By Altaf Ahmad Aamir