Friday, 26 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rizwan Ahmad Qazi
  4. Wali e Kamil, Sheikh e Mukarram Ka Wisal

Wali e Kamil, Sheikh e Mukarram Ka Wisal

ولیِ کامل، شیخِ مکرم کا وصال

قرآن پاک میں اللہ رب العزت کا فرمانِ عبرت نشان ہے کہ " کُلُّ نَفُسٍ ذَائِقَۃُ الُمَوُتِ" یعنی ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ یہ اٹل حقیقت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی اور اصل کامیابی رضائے الٰہی میں ہے۔ جب کوئی ولیُ اللہ اس دارِ فانی سے رخصت ہوتا ہے تو غم اپنی جگہ، مگر اہلِ ایمان کے لیے یہ لمحہ فکر و اصلاح کا پیغام بھی بن جاتا ہے۔ اولیائے کرام کی وفات انجام نہیں بلکہ ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے میں انتقال ہے، جہاں ان کا فیضان اور نسبت اہلِ دل کے لیے ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔ اس لئے اولیاء کے چراغ بجھتے نہیں، دوام پا لیتے ہیں اور روحانیت و تصوف کے انوار باہم جاری رہتے ہیں۔

اولیائے کرام کی زندگیاں محض شخصی وجود تک محدود نہیں ہوتیں، وہ پورے عہد کی سمت متعین کرتی ہیں۔ ایسے نفوسِ قدسیہ جب اس دنیا سے رخصت ہوتے ہیں تو بظاہر ایک چراغ گل ہوتا ہے، مگر درحقیقت اس کی روشنی ہزاروں دلوں میں منتقل ہو جاتی ہے۔ پیرِ طریقت، رہبرِ شریعت، سجادہ نشین خانقاہ نقشبندیہ مجددیہ صدریہ ہری پور ہزارہ، حضرت علامہ قاضی عبدالدائم دائم قدس سرہ العزیز کی رحلت بھی اسی تسلسل کی ایک کڑی ہے۔

قاضی عبدالدائم دائم رحمۃ اللہ سے اکتساب فیض کے لیے ملک بھر سے لوگ عیدگاہ شریف ہری پور کا رخ کرتی تھیں۔ آپ ولی کامل شیخ قاضی صدر الدین علیہ الرحمہ کے اکلوتے فرزند تھے جنھوں نے اپنے والد گرامی شیخ قاضی صدر الدین کے فیض کو خوب عام کیا اور اور خانقاہ سے منسلک مریدین و متوسلین کے علاوہ اندرون و بیرون ملک بھی دین اسلام کے فروغ کے لیے اور لوگوں کی زندگیاں شریعت مطہرہ کے دھارے میں لانے کے لیے بیش بہا خدمات انجام دیں۔ شیخ طریقت راہبر شریعت علامہ حافظ قاضی عبد الدائم دائم کافی عرصہ سے مفلوج تھے جن کی صاحبزادگان اور منسلک مریدین نے خدمت میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی تاہم جمعہ کی صبح انھیں چھوٹے صاحبزادے قاضی واجد الدائم ناشتہ کروا رہے تھے کہ ہلکی سی طبیعیت خراب ہوئی تو انھیں ایس ایم ٹی ہسپتال پہنچایا گیا تاہم اس وقت تک شیخ مکرم اپنے رب کے حضور پیش ہو کر فانی دنیا کو چھوڑ چکے تھے۔ قبلہ دائم رحمہ اللہ کا وصال بروز جمعہ 19 دسمبر 2025 کو ہوا۔

یہ المناک خبر سنتے ہی ان سے جڑا اور ان سے واقف و شناسا ہر قلب بے قرار و شدید مضطرب، رنجیدہ و نڈھال ہوگیا۔ اگلے روز ہفتہ 20 دسمبر کو مرکزی عیدگاہ ریلوے روڈ ہری پور میں نمازِ جنازہ ادا کی گئی، جس میں علماے کرام، ساداتِ عظام، مشائخِ طریقت اور دور دراز سے آئے ہوئے مریدین و عقیدت مندوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ہر آنکھ نم اور ہر دل افسردہ تھا، فضا میں ایک عجیب سی خاموش فریاد محسوس کی جا رہی تھی۔ آپ عالی مرتبت علمی و روحانی شخصیت ہی نہیں بلکہ عصر حاضر کے بلند پایہ ادیب بھی تھے جن کی سیرت النبی پر لکھی گئی مشہور زمانہ کتاب سید الوری کو صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے علاوہ ازیں شیخ مرحوم کی اشاعت دین کے لیے گراں قدر خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور آپکے وصال سے ہونے والا خلاء شائد مدتوں پورا نہ ہو سکے۔

جو زندہ ہے وہ موت کی تکلیف سہہ گا
جب احمد مرسل نے سہی تو کون رہے گا

نمازِ جنازہ سے قبل خانقاہی روایت کے مطابق قاضی عابدالدائم دامت برکاتہم کو جانشین مقرر کیا گیا اور دستار بندی انجام پائی۔ یہ لمحہ اس حقیقت کا اعلان تھا کہ خانقاہی فیضان افراد کے ساتھ ختم نہیں ہوتا بلکہ امانت در امانت منتقل ہوتا رہتا ہے۔ اگرچہ روایت کے مطابق نمازِ جنازہ جانشین کو پڑھانا ہوتی ہے، تاہم قاضی عابدالدائم نے اعلیٰ ظرفی اور ادب و احترام کی مثال قائم کرتے ہوئے یہ فریضہ اپنے ماموں زاد بھائی قاضی حسن رضا صاحب کے سپرد کیا۔

جنازے سے قبل کلمۂ طیبہ کا ورد کیا گیا، جس سے مجمع پر ایک خاص روحانی کیفیت طاری ہوگئی۔ اس موقع پر قاضی عبدالدائم دائم کی شرح صلوۃ وسلامِ اعلیحضرت امام احمد رضا خان بریلویؒ کا آخری شعر بھی پڑھا گیا جسے سن کر اہلِ دل پر رقت طاری ہوگئی۔ قاضی حسن رضا صاحب نے نماز سے قبل مرحوم کے ایامِ علالت اور آخری ملاقات کا ذکر کیا تو کئی آنکھیں ضبط نہ کر سکیں۔ سلام رضا کی شرح کے اشعار جنہیں سن کر شریک جنازہ کی کیفیت بدل دی۔

کاش جس دم سنائیں رضا یہ سلام
یہ ترنم سے بھرپور دلکش کلام

ساتھ دائم کھڑا ہو باشوقِ کلام
مل کر پڑھیں ہم بھی یہی سلام

مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

حضرت قاضی عبدالدائم دائم رحمہ اللہ کی زندگی شریعت کی پابندی، طریقت کی نزاکت، اخلاص، حلم اور خدمتِ خلق کا حسین امتزاج تھی۔ آپ کی خانقاہ محض ایک عمارت نہیں بلکہ اصلاحِ باطن، ذکر و فکر اور دینی تربیت کا مرکز ہے جہاں سے بے شمار افراد نے روحانی رہنمائی حاصل کی۔ آپ کی گفتگو میں وقار، خاموشی میں حکمت اور عمل میں استقامت نمایاں تھی۔

ایسے اولیائے کاملین کی وفات دراصل ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ شخصیت سے وابستگی کے بجائے مشن سے وابستگی اختیار کی جائے۔ جانشینی کا نظام اسی تسلسل کا ضامن ہے کہ فیضانِ دین اور نسبتِ روحانی آنے والی نسلوں تک منتقل ہوتی رہے۔ شیخِ مکرم کا ایک شعر پیشَ خدمت ہے۔

دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا

اللہ کریم حضرت علامہ قاضی عبدالدائم دائم رحمہ اللہ کے درجات بلند فرمائے، ان کے فیوض و برکات کو جاری و ساری رکھے، جانشینِ وقت کو استقامت عطا فرمائے اور ہم سب کو ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق دے، آمین یا رب العالمین۔ حضرت قاضی عبدالدائم دائم رحمۃ اللہ کے وصال نے دل پر گہرا اثر چھوڑا تو کچھ اشعار لکھ دے جس کا مقطع پیش خدمت و قبولیت ہے۔

دستِ دعا ہے اٹھا، اشک آنکھوں میں قاضیؔ
جنت الفردوس ہو اے رب! ٹھکانا اُن کا

Check Also

Cheeni Communist Party Aur Maghrabi Siyasi Jamaten

By Asif Masood