Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Mah e Ramzan Ki Barkat O Fazeelat

Mah e Ramzan Ki Barkat O Fazeelat

ماہ رمضان کی برکت و فضیلت

اب رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، گویا یہ مہینہ نیکیوں اور طاعات کے لیے موسمِ بہار کی طرح ہے، اسی لیے رمضان المبارک سال بھر کے اسلامی مہینوں میں سب سے زیادہ عظمتوں، فضیلتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے۔ اس ماہ میں اللہ تعالیٰ اہلِ ایمان کو اپنی رضا، محبت وعطا، اپنی ضمانت واُلفت اور اپنے انوارات سے نوازتے ہیں۔ اس مہینہ میں ہر نیک عمل کا اجروثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔

اس ماہ میں جب ایمان اور احتساب کی شرط کے ساتھ روزہ رکھا جاتا ہے تو اس کی برکت سے پچھلی زندگی کے تمام صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جب رات کو قیام (تراویح) اسی شرط کے ساتھ کیا جاتا ہے تو اس سے بھی گزشتہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ اس ماہ میں ایک نیکی فرض کے برابر اور فرض ستر فرائض کے برابر ہوجاتا ہے، اس ماہ کی ایک رات جسے شبِ قدر کہا جاتا ہے وہ ہزار مہینوں سے افضل قرار دی گئی ہے۔

ماہ رمضان برکتوں والا مہینہ ہے اور اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا۔ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے۔

روزہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کو رب ذوالجلال نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اور قیامت کے دن رب تعالیٰ اس کا بدلہ اور اجر بغیر کسی واسطہ کے بذات خود روزہ دار کو عنایت فرمائیں گے۔ خداوند کریم نے اپنے بندوں کے لئے عبادات کے جتنے بھی طریقے بتائے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے۔ نماز خدا کے وصال کا ذریعہ ہے۔ اس میں بندہ اپنے معبودِ حقیقی سے گفتگو کرتا ہے۔ بعینہٖ روزہ بھی خدا تعالیٰ سے لَو لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔۔

حضرت جبرائیل علیہ سلام نے دعا کی کہ ہلاک ہوجائے وہ شخص جس کو رمضان کا مہینہ ملے اور وہ اپنی بخشش نہ کرواسکے، جس پر حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا آمین! حضرت جبرائیلؑ کی یہ دعا اور اس پر حضرت محمد ﷺ کا آمین کہنا اس دعا سے ہمیں رمضان کی اہمیت کو سمجھ لینا چاہئے۔

یہ صبر کا مہینہ ہے، اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ یہ ہمدردی اور خیرخواہی کا مہینہ ہے، اس میں مؤمن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، اس میں روزہ افطار کرنے والے کی مغفرت، گناہوں کی بخشش اور جہنم سے آزادی کے پروانے کے علاوہ روزہ دار کے برابر ثواب دیا جاتا ہے، چاہے وہ افطار ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے ہی کیوں نہ کرائے، ہاں! اگر روزہ دار کو پیٹ بھرکر کھلایا یا پلایا تو اللہ تعالیٰ اسے حوضِ کوثر سے ایسا پانی پلائیں گے جس کے بعد وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا۔ الغرض رمضان المبارک کی بڑی فضیلت ہے، اسی وجہ سے کہا گیا کہ اگر لوگوں کو رمضان المبارک کی ساری فضیلتوں اور برکتوں کا پتہ چل جائے تووہ تمنائیں کریں کہ کاش! سارا سال رمضان ہوجائے۔

رمضان المبارک ایک ایسا مہینہ ہے کہ اس میں ایک انسان کوشش کرے تو ایک رمضان سارے گناہ بخشوانے کے لیے کافی ہے، جو شخص رمضان کے روزے رکھے اور یہ یقین کرکے رکھے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام وعدے سچے ہیں اور وہ تمام اعمالِ حسنہ کا بہترین بدلہ عطا فرمائے گا۔۔ "جو شخص ایمان کے ساتھ اور ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے رمضان میں قیام کرے گا (یعنی تراویح اور نوافل وغیرہ پڑھے گا) اس کے پچھلے اور اگلے سب (صغیرہ) گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔۔

رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں یعنی بیسویں تاریخ کے سورج ڈوبنے سے پہلے سے عید کے چاند کی یقینی خبر آنے تک اعتکاف کرنا یعنی مسجد میں کسی آدمی کا ٹھہرنا سنت مؤکدہ کفایہ ہے، اگر بڑے شہر کے ہر محلہ میں اور دیہات کی کسی ایک مسجد میں کوئی بھی اعتکاف نہ کرے تو سنت چھوڑنے کا گناہ سب کو ہوگا۔ اعتکاف میں کوئی عبادت متعین نہیں، جمعہ کی نماز، پیشاب، پاخانہ، غسل واجب اور وضو کے لیے مسجد سے باہر نکلنے کی اجازت ہے، بلا کسی عذر کے مسجد سے ایک لمحہ کے لیے بھی نکلنے سے اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے۔ قصداً کھانے، پینے اور جماع کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضا کے ساتھ کفارہ لازم ہوجاتا ہے۔ یعنی لگاتار ساٹھ روزے رکھنا، اگر کوئی شخص بہت بوڑھا ہے تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا ضروری ہوجاتا ہے، آنکھ اور ناک میں دوا ڈالنے سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا۔

قصداً منھ بھر قے کرنا، روزہ یاد ہونے کی حالت میں کلی کرتے وقت حلق میں پانی اتر جانا، عورت یا مرد کو چھونے سے انزال ہوجانا، رات سمجھ کر صبح صادق کے بعد سحری کرلینا، دن باقی تھا غروب آفتاب ہوجانے کے خیال سے کھالینا، بیڑی، سگریٹ، حقہ پینا، لوبان، عود یا اگربتی کا دھواں قصداً حلق میں پہنچانا، بھول کر کھانے یا پینے کے بعد یہ سوچ کر کہ روزہ ٹوٹ گیا ہے قصداً کھانا پینا، ان سب چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور صرف قضا لازم ہوتی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوتا۔

جن چیزوں سے روزہ مکروہ ہوتا ہے، بلا ضرورت کسی چیز کو چبانا، نمک چکھ کر تھوک دینا، توتھ پیسٹ یا منجن یا کوئلے سے دانت مانجھنا، غسل واجب ہونے کی حالت میں پورے دن ناپاک رہنا، سنگھی لگانا، کسی مریض کو خون دینا، غیبت کرنا، انسان یا جانور کو گالی دینا، وغیرہ ان سب چیزوں سے روزہ مکروہ ہوجاتا ہے، یعنی ثواب کم ہوجاتا ہے، البتہ فرض ذمہ سے ادا ہوجاتا ہے۔

جن چیزوں سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا، مسواک کرنا سنت ہے، اس سے روزہ کا ثواب بڑھتا ہے، خوشبولگانا، ضرورت پر انجکشن لگوانا، بلا اختیار حلق میں گردوغبار دھواں یا مکھی کا چلا جانا، خود بخود قے ہونا، خواب میں غسل واجب ہونا، بیوی اور نوکر کا غصہ ہونے والے شوہر اور آقا کے کھانے میں نمک چکھ کر تھوک دینا وغیرہ ان سب سے روزہ مکروہ بھی نہیں ہوتا۔

رمضان کے مہنے میں زکات اور صدقہ فطر بھی فرض ہے۔ رمضان میں روزہ رکھنا فرض ہے، اس کا انکار کرنے والا کافر اور نہ رکھنے والا فاسق ہے، روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے، ہماری تمام عبادات کو قبول فرمائے اور آخرت میں حضور اکرم ﷺ کی شفاعت کے طفیل جنت الفردوس نصیب فرمائے۔

Check Also

Tanhai Ke So Saal

By Syed Mehdi Bukhari