Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Tehreek e Adam Etemad Layen

Tehreek e Adam Etemad Layen

تحریک عدم اعتماد لائیں

تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے رات ڈیڑھ بجے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کردی درخواست میں حمزہ شہباز، ڈپٹی اسپیکر اور چیف سیکرٹری کو فریق بناتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کی گنتی کو بھی چیلنج کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے 7 ارکان ووٹ کاسٹ کرنے ہی نہیں آئے۔ یہ 7 لیگی ارکان گھروں میں بیٹھے رہے، ان کا ووٹ بھی انتخاب میں شمار کرلیا گیا۔

یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ کے نتیجے میں پی ٹی آ ئی کے امیدوار پرویز الٰہی نے 186 ووٹ لیے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز نے 179 ووٹ لی ملے تھے۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے (ق) لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت کا خط اسمبلی میں پڑھ کر سنایا۔ جس میں چوہدری شجاعت نے اپنی جماعت کے اراکین کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ دینے کی ہدایت کی تھی۔

ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ اس خط کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جتنے بھی ووٹ (ق) لیگ کے ووٹ کاسٹ ہوئے وہ مسترد ہوتے ہیں اور میں اس بات کا اعلان کرتا ہوں کہ 10 ووٹ ختم ہونے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں قابلِ افسوس بات یہ ہے کہ قبر کی دہلیز پر کھڑے چوہدری شجاعت نے اپنے خاندانی وقار کا جنازہ نکال کر اپنے خاندان کے بڑوں کی عظمت اور پہچان کی لاش کو دفن کر دیا، جیسے عوام کے دلوں میں زندہ بھٹو خاندان کا نام آصف علی زرداری نے دفن کیا ہے۔

ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے پی ڈی ایم کے ساتھ دوستی کا حق ادا کر کے دیس کو ایک بار پھر سیاسی عدم استحکام کے دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ اور اناؤں کی اس جنگ میں قوم اور دیس کا وقار بے دردی سے مجروح کیا جا رہا ہے۔ بلاول زرداری نے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے والے ضمیروں کے سوداگر آصف علی زرداری کو خراض تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے "ایک زرداری سب پہ بھاری"، درست کہا اس نے، زرداری کی شیطانی سیاسی بصیرت کے مقابلے کے لئے کسی شیطان یو نیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کا حامل ہونا ضروری ہے۔

سابق اٹارنی جنرل اور ماہر قانون عرفان قادر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھاکہ اگر پارٹی ہیڈ کی ہدایت کے برعکس کوئی ووٹ دے گا تو وہ ممبر ناصرف ڈی سیٹ ہو گا بلکہ اس کا ووٹ بھی گنتی میں شمار نہیں کیا جائے گا۔ اگرچہ آئین میں یہ کہیں نہیں لکھا ہوا کہ ایسے ممبر کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا۔ کسی بھی ملک کا سپریم کورٹ ایسی کوئی شق آئین میں نہیں ڈال سکتا جو آئین میں نہیں لکھی ہوئی۔ اگر عدالت کی طرف سے ایسی کوئی شرط یا شق ڈالی جاتی ہے تو وہ قانون سازی کے مترادف ہو گا جس کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے۔ لہذا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ جس کی بنیاد پر پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے انتخاب کا فیصلہ ہوا ہے وہ ہی بالکل غلط ہے۔

قانونی ماہرین جو چاہیں کہیں جس طرح چاہیں قانون کی تشریح کریں لیکن ہوگا وہ ہی جو سپریم کورٹ چاہے گی، اس لئے سپریم کورٹ میں قانونی جنگ میں پرویز الٰہی کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا، بہتر ہو گا کہ تحریک انصاف اور ق لیگ پنجاب اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد لا ئیں عمران خان نیازی اور پاکستانی عوام کے ساتھ دنیا بھر نے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو دیکھ لیا اس قومی جرم میں اسٹیبلشمنٹ اور افواجِ پاکستان کا کوئی کردار نہیں۔

Check Also

Lucy

By Rauf Klasra