Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Qaumi Siasat Aur Teen Khandan

Qaumi Siasat Aur Teen Khandan

قومی سیاست اور تین خاندان

پاکستان کی سیاست میں متحرک چند بڑے خاندانوں کی اجارہ داری پرانی بات ہے۔ اس اجارہ داری کو موروثی سیاست سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ ان موروثی سیاسی خاندانوں میں بھٹو خاندان، شریف خاندان اور گجرات کا چوہدری خاندان قابل ذکر ہیں۔ ان خاندانوں کی سیاست نے کئی مرتبہ ملکی تاریخ کے دھارے کو بدل کر رکھ دیا۔

ممتاز کالم نگار رائے شاہنواز لکھتے ہیں کہ چوہدری خاندان کی سیاسی تاریخ کا آغاز چوہدری ظہور الٰہی سے ہوتا ہے۔ قیام پاکستان سے قبل چوہدری ظہور الٰہی نے پولیس کانسٹیبل کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا اور تقسیم ہند کے بعد اپنے بڑے بھائی چوہدری منظور الٰہی کے ساتھ مل کر ٹیکسٹائل کے شعبے میں کاروبار کا آغاز کیا۔ 1958 میں سیاست میں قدم رکھا اور جلد ہی پاکستان کے بڑے سیاست دانوں میں شمار ہونے لگے۔

چوہدری ظہور الٰہی پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل بھی رہے۔ 1962 میں پہلی مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ دوسری مرتبہ 1972 میں قومی اسمبلی میں پہنچے اور ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کیا۔ اس دوران وہ گرفتار بھی ہوئے اور انہیں پانچ سال کی سزا بھی ہوئی۔ سنہ 1981 میں انہیں لاہور میں قتل کر دیا گیا تو چوہدری خاندان کی دوسری نسل نے سیاست اور کاروبار حیات دونوں کو سنبھال لیا۔

چوہدری شجاعت حسین کے والد چوہدری ظہور الٰہی ہیں جبکہ چوہدری منظور الٰہی کے بیٹے چوہدری پرویز الٰہی ہیں۔ چوہدری ظہور الٰہی اور چوہدری پرویز الٰہی نے سیاست میں اپنے سیاسی طور طریقے وضع کر لیے۔ چوہدری شجاعت حسین نے قومی اسمبلی کی سیاست میں قدم رکھا تو چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب کی سیاست کو اپنا ہدف بنایا۔ 80 کی دہائی میں دائیں بازو کی سیاست کرتے کرتے دونوں بالآخر مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم پر پہنچ گئے۔

چوہدری شجاعت حسین، میاں محمد نواز شریف حکومت کے دو مرتبہ وزیر داخلہ رہے جبکہ چوہدری پرویز الٰہی کی نظریں پنجاب کی وزارت اعلیٰ پر تھیں۔ سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی کے مطابق چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی نے ظہور الٰہی کی سیاست کو دوام بخشا اور جلد ہی ملک کے فیصلہ سازوں میں شمار ہونے لگے۔ 1997 کے الیکشن میں پہلی مرتبہ پرویز الٰہی کی شریف خاندان سے دلی عداوت اس وقت شروع ہوئی جب نواز شریف نے شہباز شریف کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنا دیا۔

چوہدری پرویز الٰہی خود کو وزارت اعلیٰ کا حق دارسمجھتے تھے۔ چوہدری پرویز الٰہی کا یہ خواب جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا دور میں پورا ہوا۔ جنرل پرویز مشرف نے میاں محمد شریف کی حکومت ختم کی تو جنرل پرویز مشرف کو بھرپور سیاسی سہارا پنجاب کے چوہدر ی برادران نے دیا، اور موقع کی مناسبت سے چوہدریوں نے مسلم لیگ ق کی بنیادی رکھی اور پورے پانچ سال ملک کے حکمران رہے۔ اس خاندان میں فیصلہ سازی کی طاقت ہمیشہ چوہدری شجاعت کے پاس رہی اور کبھی بھی ان کے درمیان سیاسی اختلاف نہیں دیکھا گیا۔

چوہدری خاندان کی اب تیسری نسل سیاست میں ہے۔ مونس الٰہی جو کہ چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے ہیں دو مرتبہ 2008 اور 2013 میں پنجاب اسمبلی کے ممبر رہے اور 2018 کا الیکشن جیت کر قومی اسمبلی کے ممبر بنے۔ چوہدری سالک حسین، چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے ہیں۔ انہوں نے 2018 میں سیاست میں قدم رکھا اور حلقہ این اے 65 چکوال سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

چوہدری خاندان کے سیاست میں تیسرے نوجوان حسین الٰہی ہیں جو چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی کے تیسرے بھائی وجاہت حسین کے بیٹے ہیں۔ چوہدری وجاہت حسین نے 2002 میں سیاست میں قدم رکھا اور مسلسل دو بار انتخابات جیت کر ممبر قومی اسمبلی رہے، تاہم 2013 میں وہ الیکشن ہار گئے تھے۔ سنہ 2018 میں چوہدری وجاہت حسین خود الیکشن لڑنے کے بجائے اپنے بیٹے حسین الٰہی کو سیاست میں آ گے لائے اور یوں وہ پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

جب سے خاندان کی سیاسی باگ دوڑ چوہدری شجاعت حسین کے ہاتھ آئی تب سے وہ شجاعت فارمولے کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔ وہ ہر مشکل کا کوئی نہ کوئی سیاسی فارمولہ نکال ہی لیتے ہیں۔ وہ اکبر بگٹی کی ہلاکت ہو یا پرویز مشرف کے سیاسی بھنور، آصف علی زرداری کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے چوہدری پرویز الٰہی کو ڈپٹی پرائم منسٹر بنانا ہو یا پھر عمران خان سے سیاسی راہ و رسم ہر دفعہ شجاعت فارمولے نے اپنا کام دکھایا ہے لیکن الیکشن 2024، سے قبل چوہدری خاندان کی تقسیم اور نت ہاوس کی ویرانی نے چوہدری برادران کے خاندانی وقار کو مجروح کر دیا۔

8 فروری 2024، کے عام انتخابات میں گجراتیوں نے ق لیگ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ضلع بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی ہر نشست مسلم لیگ ق ہار گئی، لیکن مسلم لیگ ق کو ان کے سیاسی کردار میں ان کے چاہنے والوں نے 9 فروری کو آر اوز کے جاری کئے گئے فارم 47 کی روشنی میں ضلع گجرات کا بادشاہ بنا دیا اور فارم 45 میں ووٹ کی طاقت سے جیتنے والے الیکشن چوری کا ماتم کرتے رہ گئے، یہ ماتم آج بھی جاری ہے لیکن دنیا جانتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نظام عدل میں شنوائی اس کی ہوتی ہے جو مغربی آقاؤں کے غلاموں کے غلام ہوں، ویسے بھی جب ضمیر مر جائے تو قومی خون سفید ہو جاتا ہے۔

Check Also

Quaid e Azam Ki Mehbooba

By Muhammad Yousaf