Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. PQM Ba Muqabla PDM

PQM Ba Muqabla PDM

پی کیو ایم بمقالہ پی ڈی ایم

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار تحریک انصاف کے عام امیدواروں نے عوام سے باری اکثریت میں اعتماد کا ووٹ لے کر اس تاثر کو غلط ثابت کر دیا ہے کہ انتخابات میں Electables کے علاوہ کو ئی بھی سیاسی جماعت انتخابات نہیں جیت سکتی، تحریکِ انصاف کے بانی قائد عمران خان، پہلی صف کے راہنما جیل میں ہونے یا زیر زمین ہونے اور انتخابی نشان نہ ہونے کے باوجود پاکستان کی عوام نے آدھی صدی کے بعد پہلی دفعہ موروثی سیاست دانوں اور Electables کو قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے باہر کر دیا۔

جو مغربی درباری، 55 سال سے کہہ رہے تھے کہ عوام نہیں"وہ" فیصلہ کن قوت ہیں اس تاثر کو، 2024 میں دفن کرکے عوام نے دنیا پر ثابت کر دیا کہ "طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں"، آدھی صدی سے "وہ" قومی سیاست کے ڈرائیور تھے۔ لیکن عمران خان نے قومی سیاست کا رخ تبدیل کرکے اُن کو قومی سیاست سے باہر کرنے کے لئے راستہ ہموار کر دیا ہے۔

تقسیم پاکستان سے قبل اس وقت کے آمر کو اس کے مشیروں نے مشورہ دیا تھا، کہ جرنل انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت انتخابات میں واضع اکثریت نہیں جیت سکے گی، مخلوط حکومت بنے گی، جو آپ کی غلام ہوگی، اور وردی اتارنے کے بعد آپ صدرِ پاکستان بھی بن سکتے ہیں، لیکن مشورہ دینے اور لینے والے نہیں جانتے تھے، کہ وہ 1970، کا دور تھا، جس میں سوشل میڈیا کا شور نہیں تھا آج 2024، ہے، پاکستان کی عوام پہلے بھی قومی مجرموں کو نہیں، بلکہ پاکستان دوست امیدواروں کو ووٹ دیا کرتی تھی لیکن وقت کے "وہ" نقاب پوش تھے، وہ عوامی مینڈیٹ چوری کر لیا کرتے تھے، جنہیں عمران خان نے کمال حکمت عملی سے بے نقاب کر دیا!

مقبوضہ پاکستان کے سلطان مانے یا مانے لیکن یہ حقیقت ہے کہ عمران خان نے جیل میں بیٹھ کر اس کی سلطنت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

8 فروری کو جنرل الیکشن سے قبل، مقبوضہ پاکستان کی قیادت کو جو غلط فہمی تھی وہ پاکستان کی عوام نے دور کرکے ان کو دن میں تارے دکھا دیئے، لیکن اُس نے اپنی شکست کو تسلیم نہیں کیا، 8 فروری کو پولنگ سٹیشن میں کئے جانے والے عوام کے فیصلے کو دوسرے دن اپنے غلام آراوز کے دفاتر میں تبدیل کرکے مینڈیٹ چوری کر لیا پولنگ سٹیشن میں، 1,26000 ہزار سے زائد ووٹ لینے والا ہار گیا اور 27,000 ووٹ لینے والا جیت گیا۔

دنیا نے تسلیم کیا کہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے، پاکستان بھر کی عوام آج سڑکوں پر سراپا احتجاج ہے، بیلٹ کی طاقت کو بلٹ کی طاقت سے دبایا جارہا ہے، اور نظام عدل کی آنکھیں بند ہیں، قانون گونگا ہے، آج تختِ اسلام آباد پر، پی ڈی ایم، کے ان مردہ ضمیروں کو بٹھایا جارہا ہے، جو رجیم چینج میں ایک تھے۔

آج وقت کا تقاضہ ہے شعوری غلاموں اور مقبوضہ پاکستان کی خلائی مخلوق سے نجات کے لئے، پاکستان تحریکِ انصاف، وحدت المسلمین، پاکستان تحریکِ لبیک، جماعت اسلامی، پاکستان نیشنل پارٹی، جی ڈی اے سندھ، پشتون خوا ملی عوامی پارٹی۔ بلوچستان نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قائدین جانتے ہیں کہ ان کی دھرنیوں اور احتجاجی جلسیوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، انہیں ایک ساتھ بیٹھ کر پی ڈی ایم کے مقابلے میں، پی کیو ایم، (پاکستان قومی مومنٹ) تشکیل دیں اور ایک پلیٹ فارم سے حقیقی آزاد پاکستان کے لئے جدو جہد کا آغاز کریں، مقبوضہ پاکستان کی عدالتوں سے انصاف کی امید خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی، نے پاکستان کے انتخابات کا موازنہ کشمیر میں ہوئے 1987 کے انتخابات سے کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان میں جس طرح عمران خان سے ان کی انتخابی جیت چھینی جا رہی ہے وہ مقبوضہ کشمیر میں 1987، میں ہوئی شرمناک دھاندلی کی یاد دلا رہا ہے۔ جب انتخابی نتائج کے ساتھ فراڈ کیا گیا۔ یہ غیر معمولی مماثلت ہے کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی پر کریک ڈاؤن کیا گیا، آج پاکستان میں پی ٹی آئی پر کیا گیا۔

التجا مفتی نے "اُن" سے کہا ہے کہ وہ جموں کشمیر کی خون میں ڈوبی تاریخ سے سبق لیں کیونکہ انتخابی نتائج میں دھاندلیوں کی وجہ سے یہاں مسلح تشدد بھڑکا جس کا خمیازہ کشمیری ابھی تک بھگت رہے ہیں۔

پاکستانی انتخابات نیشنل کانفرنس کی دہائیوں پر مبنی اس جدوجہد کی یاد دلاتی ہے جو پراکسی پارٹیوں کے خلاف کرنا پڑی تھی۔ 1989 میں انڈین حکومت کے اسوقت کے وزیرداخلہ مفتی سید (محبوبہ کے والد) نے نیشنل کانفرنس کے اعتراض کے باوجود جگموہن ملہوترا کو کشمیر میں تعینات کیا جس سے تشدد کا طویل سلسلہ شروع ہوا۔۔

سابق میئر اور اپنی پارٹی، کے ترجمان جنید عظیم متو نے بھی ایکس پر لکھا: پاکستان میں فوج، عدلیہ، پولیس اور الیکشن کمیشن سمیت سبھی اداروں کو بکھرتا ہوا دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ پاکستان خود اپنے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔ شکر خدا کا ہم نے 1947 میں پاکستان کو نہیں بلکہ ہندوستان کو چن لیا تھا۔۔

سعدیؒ کہتے ہیں جس شخص کے عقیدے کے کا بہرے ہوں وہ نصیحت سنے اور دیکھے بھی تو کیو نکر، اللہ والوں کی اندھیری رات بھی روز روشن کی طرح کامیاب ہوتی ہے اور یہ سعادت تو خدا کی دین ہے جسے پرور دگار دےِِ۔

Check Also

Lucy

By Rauf Klasra