Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Neutral Ki Khamoshi

Neutral Ki Khamoshi

نیوٹرل کی خاموشی

تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے 2011 میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ "جب بھی میں اقتدار میں آیا تو زرداری اور نواز شریف جو نورا کشتی کھیل رہے ہیں میرے خلاف ایک ہو جائیں گے کیونکہ جو قانون میں لاؤں گا یہ لوگ اس قانون کو تسلیم نہیں کریں گے"۔ عمران خان نے غلط نہیں کہا تھا، آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں سب کچھ دیکھ رہی ہوتی ہیں، لیکن دل اندھا ہو جاتا ہے، حقائق کو تسلیم نہیں کرتا، جب ضمیر مر جائے، اپنے دماغ سے سوچنے کی صلاحیت ختم ہو جائے تو انسان اپنے ہونے کا احساس بھول جاتا ہے۔

کیا ہم نہیں جانتے کہ عمران خان نے ریاست مدینہ کا خواب دیکھا، لیکن ہم ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے جنہوں نے عمران خان کا مذاق اڑایا، کیا ہم نہیں جانتے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں عمران خان نے دین اور دیس کے دشمن کو للکارا، کیا ہم نہیں جانتے کہ عمران خان نے سیرت النبیؐ کو تعلیمی کورس کا حصہ بنایا۔ سب جانتے ہیں۔ دل مانتا ہے، لیکن زبان ساتھ نہیں دیتی۔

عمران خان نے قومی اور مذہبی غیرت میں پاکستان دشمن قوتوں کو للکارا تو قومی منافق اس کے خلاف ہو گئے آخر کچھ تو ہے اس شخص کے وجود میں، بے ثمر درخت کو کوئی پتھر نہیں مارتا، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ، واحد اللہ ہی تو ہے جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کر دے، لیکن مانتے نہیں اس لئے کہ 35 سال نورا کشتی کی حکمرانی میں ہم سچ اور جھوٹ میں تمیز کی صلاحیت سے محروم ہو چکے ہیں۔

یہود و ہنود پاکستان آرمی کی قوت سے خوفزدہ ہیں، آج افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلا جا رہا ہے، دراصل یہ امریکی اور بھارتی درباری اور بھکاری ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے قومی اور منصبی کردار پر انگلیاں اٹھانے والے کم بخت ایمان فروش کیوں اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے کہ قمر جاوید باجوہ نے غیر جانبدار ہو کر نقاب پوش بہروپیوں، وطن دشمنوں، قلم فروشوں، ایمان فروشوں قومی چوروں اور لٹیروں کے چہروں سے وطن دوستی کا نقاب اتار دیا ہے۔

اگر تحریک عدم اعتماد میں آرمی چیف غیر جانبدار نہ ہوتے تو ہم پاکستانیوں کو کیسے پتہ چلتا کہ کون محب وطن ہے اور کون وطن دشمن ہے؟ تحریک انصاف میں آستین کے سانپ کیسے بے نقاب ہوتے؟ ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیاہ اور سفید قوم کے سامنے رکھ دیا ہے، اب سوچنا پاکستانیوں کو ہے کہ دیس کو سوچیں یا دیس دشمنوں کے گیت گائیں؟

13 سیاسی جماعتوں کے غیر فطری اتحاد کی حکمرانی میں کہاں ہیں میڈیا کے وہ ضمیر فروش، کہاں ہیں وہ قلم فروش، کہاں ہیں وہ تنخواہ دار اینکرز جو عمران خان کی حکمرانی میں مہنگائی کے خلاف زبان دراز تھے آج ان کو سانپ کیوں سونگھ گیا ہے؟ اشرافیہ کا ذر خرید چینل جیو نیوز کے اینکرز کا قصور نہیں وہ تو ملازم ہیں جیو نیوز کے، اس لئے انہیں ایمان فروش اور ضمیر فروش کہنے سے کوئی فائدہ نہیں۔

ویسے بھی جب ضمیر مر جائے تو کسی کے کردار پر انگلی اٹھانے والے بھول جاتے ہیں کہ ان کے اپنے گھر بھی کوئی ماں، کوئی بہن، کوئی بہو، کوئی بیٹی ہے لیکن ایسوں کی نظر میں لفافہ ہی ان کی زندگی کا سب کچھ ہوتا ہے۔ اس لئے ان فقیر فلاسفروں نے لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو جس میں آئین اور پارلیمانی نظام حکمرانی کا مذاق اڑایا گیا، کو بھی نظر انداز کر دیا اس لئے کہ عدلیہ ان کے خو اہشات کے مطابق فیصلے کر رہی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لیے گورنر پنجاب کو حکم دیا ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے یکم جولائی چار بجے سے پہلے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلائیں دوبارہ گنتی میں منحرف ارکان کے ووٹوں کو شمار نہ کیا جائے۔ ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں جسٹس شاہد جمیل خان، جسٹس شہرام سرور، جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل پانچ رکنی فل بینچ نے اکثریتی فیصلہ سنایا جبکہ بنچ کے ایک رکن جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے اپنے اختلافی نوٹ میں سابق چیف منسٹر عثمان بزدار کو بحال کرنے کا حکم دیا۔

اکثریتی فیصلے میں ہدایت کی گئی کہ وزیر اعلیٰ کے ڈی نوٹیفائی ہونے کے بعد نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہو گا اور زیادہ ووٹ لینے والا ہی وزارت اعلیٰ کا حق دار ہو گا۔ لاہور ہائی کورٹ کے جج بخوبی جانتے ہیں کہ دوبار ہ گنتی میں 25 منحرف ارکان اسمبلی کے ووٹ نکال کر بھی حمزہ شہباز کے 177 ووٹ ہیں۔ پی ٹی آئی کے 5 مخصوص نشستوں کی نوٹیفکیشن کے بعد بھی حمزہ شہباز کو برتری حاصل ہو گی۔

یہ سب کچھ جاننے کے باوجود لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر پاکستان کی عوام عدلیہ کی نمک حلالی اور جانبدار فیصلوں پر ماتم کے سوا کر بھی کیا سکتی ہے؟ ان تمام تر غیر آئینی اقدامات کے باوجود نیوٹرل خاموش ہے، وہ دنیا کو بتانا چاہتا ہے کہ پاکستان میں کون کس قدر دین اور دیس سے مخلص ہے؟ لیکن وطن عزیز میں عمران خان کے چاہنے والے خاموش تماشائی نہیں، وہ نیوٹرل کی خاموشی میں تیل اور تیل کی دھار دیکھ رہے ہیں۔

Check Also

Pakistani Ki Insaniyat

By Mubashir Aziz