Mojuda Surat e Haal Aur Zardari Ka Farar
موجودہ صورتحال اور زرداری کا فرار
پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے متنازع الیکشن کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت سے قبل مسلم لیگ (ن) اور متحدہ حکومتی اتحاد نے تین رکنی بنچ کے فیصلے پر کڑی تنقیدکے ساتھ فل کورٹ بنچ بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ مسلم لیگ کی رہنما مریم نواز نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا "اگر انصاف کے ایوان بھی دھونس، دھمکی، بدتمیزی اور گالیوں کے دباو میں آ کر بار بار ایک ہی بنچ مخصوص فیصلے کرتے ہیں سارا وزن ترازو کے ایک ہی پلڑے میں ڈالتے ہیں تو ایسے یک طرفہ فیصلوں کے سامنے سر جھکانے کی توقع ہم سے نہ رکھی جائے۔ بس بہت ہو گیا"۔
خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ آئین بنانے کا حق پارلیمنٹ کو ہے آئین بنانے اور لکھنے کا حق محترم عدالت کو نہیں ہے، پیپلزپارٹی کی شازیہ مری پوچھتی ہیں کہ مسلم لیگ ق کے صدر کے خط کی اہمیت نہیں تو 20 ڈی سیٹ کیے گئے ایم پی ایز کا قصور کیا تھا؟ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ ہر سیاسی مقدمہ، سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ میں جسٹس عمر عطا بند یال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر ہی کیوں سنتے ہیں!
مسلم لیگ (ن) اور حکومتی اتحاد میں شامل رہنماوں کے حالیہ بیانات کے بعد لگتا ہے کہ اب عدلیہ کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کا بیانیہ تبدیل ہو رہا ہے؟ شاید اس لئے کہ سپریم کورٹ کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے کہ جن یہود پرستوں کو رات بارہ بجے کی لگی عدالت میں اکثریتی جماعت کو تختِ اسلام آباد سے گرا کر جس اقلیتی جماعت کو مسندِ اقتدار پر بٹھایا آج وہ ہی نمک حرام نظام عدل، عدلیہ اور معزز جج صاحبان پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ پی ڈی ایم کی بد زبانی اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی توہین پر محب وطن پاکستانیوں کو دکھ اس لئے نہیں ہوتا کہ اسی سپریم کورٹ کے ان ہی ججوں نے قومی اور اخلاقی مجرموں کو تختِ اسلام آباد پر بٹھا کر سپریم کورٹ پر، خود پر اور پاکستانیوں پر ظلم کیا تھا اگر آج بھگت رہے ہیں آج اسی کنویں میں گر رہے ہیں جو انہوں نے نیازی کے لئے کھودا تھا۔
پنجاب اسمبلی میں آصف علی زرداری کے قطری نما جعلی خط پر ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے جمہوریت دشمن فیصلہ دیا تو بلاول زرداری نے ٹویٹ کیا "ایک زرداری سب پہ بھاری" لیکن بلاول زرداری یہ جانتے ہوئے بھی نہیں جانتا کہ عمران خان زرداری اور اشرافیہ سے ہزار گنا بڑا، بہتر لیڈر اور انسان ہے۔ دراصل آصف علی زرداری کی اشرافیہ کے ساتھ نورا کشتی چلتی تھی اس لئے شیطانی فطرت میں وہ میاں محمد نواز شریف پر بھاری تھا لیکن اب مقابلہ ہے عوام دوست نیازی سے، اس لئے عمران خان کی سیاسی حکمت عملی کے مقابلے جب ضرورت سے زیادہ ہلکا ہوا تو اپنے مزاری دوست کے ساتھ روپوش ہوگیا، شنید ہے کہ دوبئی فرار ہو گیا ہے اس لئے کہ پی ڈی ایم کی ہر شیطانی کوشش اور عدالتی بائیکاٹ کی دھمکیوں کے باوجود سپریم کورٹ نے فل کورٹ کے لئے پی ڈی ایم کی درخواست مسترد کر دی، اور قومی مجرموں کے قائد فضل الرحمان نے عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے بائی کاٹ کا اعلان کر دیا تو زرداری کو اپنے وہ پر جلتے دکھائی دینے لگے جو چیونٹیوں کی موت کے لئے نکلتے ہیں!
پی ڈی ایم کی قیادت اس وقت ابو جہل کا دوسرا روپ ہیں ابو جہل جانتا تھا کہ دین مصطفی ایک سچا دین ہے لیکن اس کی جہالت نے اسے اس حقیقت کا اقرار نہیں کرنے دیا، پاکستان میں ایسے ابو جہل لوگوں کی کمی نہیں وہ جانتے ہیں کہ عمران راہِ حق پر ہے لیکن ان کی جہالت انہیں حق اور سچ تسلیم کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
ایک دانشور نے کیا خوب کہا ہے، لوگو سماج کی خوبصورتی کے لئے لڑو، لڑ نہیں سکتے تو لکھو، لکھ نہیں سکتے تو بولو، بول نہیں سکتے تو حق اور صداقت کا ساتھ دو، ساتھ نہیں دے سکتے تو عمران خان کے بلند حوصلے کو گرنے مت دو، کیونکہ عمران خان آپ کے حصے کی جنگ لڑ رہا ہے اگر عمران خان مافیا سے شکست کھا گیا تو یاد رکھو تمہیں بچانے کے لئے کوئی نہیں آئے گا، مافیا تمہیں زندہ نگل جائے گا۔