Mara Ghulam Dais
میرا غلام دیس
خوش بختی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی عنایت سے پاکستان کے قومی حسن اور پاکستانیوں کے خوبصورت مستقبل کے لئے جس خاص بندے کو چنا ہے، وہ عمران خان ہے۔ مورخ جب بھی پاکستان کی تاریخ لکھنے کے لئے قلم اٹھائے گا تو لکھے گا کہ دنیا کا پہلا وزیر اعظم پاکستان کا عمران خان ہے۔
جسے بے ایمانی، لوٹ مار پر نہیں بلکہ ایمانداری خوداری اور دیس کی خود مختاری کے لئے آواز اٹھانے کے جرم میں اپنے ہی دیس کے محافظ نے یہود وہنود کا سہولت کار ہوکر اس سپریم کورٹ کے ہاتھوں تخت اقتدار سے گرایا۔ جس نے پہلے بھی ایک عوامی وزیر اعظم کو ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔ بین الا قوامی نشریاتی اداروں اور پاکستان دشمن قوتوں نے تسلیم کیاہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو اس کی وطن دوستی کے جرم پر تخت اقتدار سے گرایا گیا ہے۔
اس حقیقت کا تذکرہ تو کنیڈا کی پارلیمنٹ میں بھی گونج رہا ہے۔ کنیڈا کے رکن پارلیمنٹ ٹام کیمیک نے پارلیمنٹ میں نام لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت گرا کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی لیکن ان حقائق کو پاکستان کے منافق تسلیم نہیں کرتے، خرم دستگیر نے واضع لفظوں میں کہا کہ اگر عمران کو تخت اقتدار سے نا گرایا جاتا تو وہ اپوزیشن کو ان کی سیاست کے ساتھ دفن کرنے والا تھا۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ خرم دستگیر کو کس نے بتایا کہ عمران خان اپنی مرضی کا آرمی چیف لا کر پارلیمانی جمہوریت د فن کر کے صدارتی نظام جمہوریت لانے والا ہے۔ اب تو یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آگئی ہے کہ عمران خان کی حکومت گرانے کےلئے اپنے ہی دیس میں سازش ہوئی اور مغرب کو کہہ دیا گیاکہ ہم یہود، نواز تیار ہیں، جو کرنا ہے کر لو۔
اگر قوم د شمن امریکہ سے مل کر پاکستانیوں کا خوبصورت مستقبل تباہ نہ کرتا تو عمران خان پاکستان اور دنیائے اسلام کے لئے وہ کچھ کرنے جا رہا تھا۔ جو علی بابا چالیس چوروں کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ لیکن اب قوم جان گئی ہے کہ خلائی مخلوق بھی پاکستان کی عظمت اور قومی وقار کے لئے وہ نہیں چاہتی جو تحریک انصاف چاہتی ہے۔ وہ نہیں چا ہتے کہ پاکستان کا حکمر ان کوئی ایماندار اور خدا پر ست ہو۔
ان کو وہ حکمران چاہیے، جو امریکہ پرست ہو، آخر یہ ایمان فروش کیوں بضد ہیں کہ عمران خان جھوٹ بول رہا ہے، مردہ ضمیر حقائق تسلیم کریں یا نہ کریں، لیکن عمران خان نے قومی لٹیروں کے ساتھ سینوں پر تمغے سجانے والوں کے چہروں سے بھی وطن دوستی کا نقاب اتار دیا ہے، اور قوم جان گئی ہے کہ جن کی شجاعت اور وطن پرستی کے ہم گیت گاتے تھے کرپشن کی گنگا میں وہ بھی نہا ئے ہوئے ہیں۔
اگر یہ جھوٹ ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ عقل مند قوم پرست کو تخت اقتدار سے گرا کر عالمی شہرت یافتہ عدالتی مجرم اور نالائق تخت اقتدار پر بیٹھ جائیں اور وطن پرستوں کے خلاف ان کی زبان بے لگام ہو جائے، مسلم لیگ ن کی بیٹی مریم نواز اور ترجمان مریم اورنگ زیب نے تو اخلاقیات کی تمام تر حدیں عبور کر لی ہیں، جانتے ہیں کہ مایوس انسان کی زبان بے قابو ہو جایا کرتی لیکن یہ نہیں جانتے تھے، جو اب پوری قوم جان گئی ہے۔
اب ہم مسلم لیگ ن کی دونوں بیٹیوں کی بد کلامی اور بد زبانی سے بے پرواہ ہو گئے ہیں۔ اس لئے کہ خاندانی فطرت کھبی نہیں بدلتی، خون کھبی خاموش نہیں رہتا وہ بولتا ہے۔ اس لیے سننے والے ان کی باتیں ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال د یا کریں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کیا خوب کہتے ہیں کہ اس دنیا سے اربوں کھربوں کی دولت کے مالک گذر گئے۔
کتنے وزیر ا عظم ہیں۔ جو آج گمنامی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ تاریخ کسی کو یاد نہیں کرتی۔ لیکن تاریخ اسے ضرور یاد کرتی ہے۔ جسے اللہ تعالیٰ عزت دیتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اسے عزت دیتا ہے، جو اس کی مخلوق سے محبت کرتا ہے، جو انسانیت کو عزت دیتا ہے، ہم پانچ وقت کی نماز پڑھ کر ایک ہی دعا منگتے ہیں، اے اللہ مجھے صراط مستقیم پر چلا۔
گلستان سعدی میں سعدیؒ لکھتے ہیں۔ جو آدمی نیک نامی سے زندگی بسر کرتا ہے۔ وہ اپنے نام و کردار کے حوالے سے زندہ رہتا ہے، اور اس کے ذکر خیر سے اس کی یاد ہمیشہ تر و تازہ رہتی ہے، اس لئے آج کل ہم زندہ ضمیر اہل قلم بھی اپنی سچائی کے جرم کی سزا کے منتظر رہتے ہیں، کوئی کیا جانے، کہ کب رانا ثناءاللہ یا عطاءتارڑ کے حکم پر کسی نامعلوم جرم کے پاداش میں گرفتار ہوتے ہیں۔
اور یہ بھی ممکن ہے اغوا ہو جائیں کچھ آوازیں اٹھیں گی، جب وہ آوازیں تھک کر خاموش ہو جائیں گی تو قلم کی لاش کسی ویرانے میں اگر درندوں کی نظروں سے بچ گئی تو کسی کو درس عبرت کے لئے مل جائے گی، یہ میرا غلام دیس ہے یہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔