Kya Munafiqat Hai
کیا منافقت ہے
شاہین صہبائی کہتے ہیں قانون الٹا لٹک گیا۔ سب عمران خان کو سیاست سے نکال دینا چاہتے ہیں اس لئے کہ وہ باہر سے ڈالر لایا اور ملک میں ہسپتال بنائے اور کرپشن کے خلاف سیاست کی، اور وہ سب چور جو ساری دولت لوٹ کر باہر لے گئے اور کوئی حساب نہیں دیا وہ صدر، وزیراعظم اور وزیر خارجہ بن سکتے ہیں اور وہ سب کو قبول ہیں۔ کیا ہم سب الو کے پٹھے ہیں کیا ہم نہیں جانتے کہ کون کیا کر رہا ہے؟
مسلم لیگ ن کے گیت گانے والے محترم مجیب الرحمان شامی نے تسلیم کیا ہے کہ عمران خان صادق اور امین ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف میڈیا میں چاہے جس قدر بھی زہر اگلا جائے پاکستان کی عوام کسی صورت تسلیم نہیں کرتے اور نہ کریں گے، میں کہتا ہوں عمران خان کرپٹ نہیں، وہ صادق اور امین ہیں۔ یہ صرف مجیب الرحمان شامی ہی نہیں پی ڈی ایم کی علم بردار قیادت اور ان کے ہم نوا بھی دل سے تسلیم کرتے ہیں لیکن یہ سچائی ان کی اس زبان پر نہیں آتی جو یہودیوں کے گیت گاتی ہے۔
یہود و ہنود کی درباری پی ڈی ایم جانتی ہے کہ جس سپریم کورٹ نے انہیں تختے سے اٹھا کے تخت پر بٹھایا اسی سپریم کورٹ نے میاں محمد نواز شریف کو یہ کہتے ہوئے تختِ اسلام آباد سے اتارا تھا کہ تم صادق اور امین نہیں ہو۔ اسی سپریم کورٹ نے عمران خان سے کہا تم صادق اور امین ہو۔ اسی سپرم کورٹ نے حمزہ شہباز کو تخت پنجاب سے اتارا اور تحریک انصاف کے اتحادی پرویز الٰہی کو تخت پنجاب پر بٹھایا۔
پاکستان کی عوام نے ایک تحریک انصاف کے مقابلے میں 31 جماعتوں کی پی ڈی ایم (پاکستان دشمن موومنٹ) کو مسترد کر دیا لیکن کسی کو بھی شرم نہیں آئی اور الیکشن کمیشن نے نمک حلالی کا حق ادا کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف بے بنیاد الزامات میں فیصلہ دے کر یہود پرستوں کی زبانوں پر لگے خوف کے تالے کھول کر انہیں زبان درازی کے لئے چارہ ڈال دیا۔
پریس کانفرنس میں عطیات دینے والوں کے نام تو لے رہے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ عطیہ کی رقم کتنی تھی، 53 سے 135 ڈالر یہ لوگ خاندانی جھوٹے ہیں عوام کو گمراہ کرتے ہیں، لیکن دو دن قبل امریکہ کے عالمی اخبار وال سڑیٹ جنرل میں کالم نگار نے لکھا ہے کہ عارف نقوی نے کراچی الیکٹرک سٹی کے شیئر بکوانے کے لئے میاں محمد نواز شریف کو 2 کروڑ ڈالر یعنی دو ارب ڈالر کی رشوت دی اس کے متعلق پٹواری خاموش ہیں لیکن اپنی چوریاں چھپانے کے لئے پی ڈی ایم (پاکستان دشمن مومنٹ) کی جماعتوں کے قائدین سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں یہ سوچنے کے لئے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون ڈالے گا؟
حالانکہ یہ کم بخت بخوبی جانتے ہیں کہ عمران خان وہ لیڈر ہے جو اللّٰہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا۔ وہ مخلوقِ خدا کی طاقت پر سیاست کا قائل ہے ممنوعہ فنڈنگ کا یہ کیس سنہ 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت تھا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا اور منگل کی صبح چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں نثار احمد اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ سابق وزیرِاعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف پر بیرونِ ملک سے ممنوعہ فنڈز لینے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے پی ٹی آئی کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے کہ کیوں نہ یہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں اور ساتھ ہی ساتھ یہ معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ تحریکِ انصاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے جا رہی ہے۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے پر پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ عمران خان کا بیان حلفی جھوٹا قرار پایا ہے، لیکن تحریکِ انصاف کے وکیل احمد اویس کہتے ہیں سب پروپیگنڈہ ہے عمران خان نے کسی کو کوئی حلف نامہ نہیں دیا۔
بد قسمتی سے قیام پاکستان سے لے کر آج تک یہود پرستوں نے عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے۔ اور قوم اپنا کان نہیں دیکھ رہی کتے کے پیچھے بھاگ رہی ہے اس لئے کہ ہم پاکستانیوں نے نہ تو کھبی خود کو سوچا اور نہ ہی دیس اور دیس سے محبت کرنے والی قیادت کو سوچا اس لئے کہ ہمارے وجود میں وہ آنکھ نہیں ہے جسے ہم اپنے اندر جھانک کر دیکھیں، ہم دوسروں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں اپنے گریبان میں دیکھنے کی توفیق سے محروم ہیں۔
لیکن صاحبان ضمیر جانتے ہیں کہ آزمائش ان ہی لوگوں کے لئے ہوتی ہے جنہیں اللہ چاہتا ہے اور صابر وہ لوگ ہوتے ہیں جو اللہ کو چاہتے ہیں اس لئے انہیں اللہ تعالیٰ راستے پہلے ہی دکھا دیتا ہے لیکن عطا بہترین وقت پر کرتا ہے ہر مومن حقائق بخوبی جانتا ہے لیکن ظلم یہ ہے کہ ہم دل سے تسلیم نہیں کرتے جہاں تک قوم کے دانشوروں کی بات ہے وہ بھی جانتے ہیں کہ قلم کی خیانت سے قوم تباہ ہو جاتی ہے۔
ظالم اور ظلم کے خلاف آواز اور قلم اٹھانا قومی اور مذہبی فریضہ ہی نہیں بلکہ آواز حق اس قدر بلند ہو کہ ظالم خوف زدہ ہو جائے لیکن ہم خائین ہیں لفافوں کی لالچ میں ہم شعوری طور پر بینائی سے محروم ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ خدائی کو نظر انداز کر کے خدا کے رحم و کرم تک رسائی ممکن نہیں۔