Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Gul Bakhshalvi
  4. Khudara Pak Sar Zameen Par Reham Karen

Khudara Pak Sar Zameen Par Reham Karen

خدا را پاک سر زمین پر رحم کریں

چوہدی شجاعت حسین کی رہائش گاہ لاہور میں چھ سیاسی جماعتوں کے رہنماوں، میں پاکستان پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری، شہباز شریف، چوہدری شجاعت حسین، خالد مقبول صدیقی، علیم خان، صادق سنجرانی شریک تھے۔ لیکن سابق پی ڈی ایم کے قائد مولانا فضل الرحمان اور دوسری دو علاقائی جماعتیں، نظر انداز کردیا گیا تختِ اسلام آباد کے لئے نورا کشتی کے کھلاڑی آصف علی زرداری اور شہباز شریف نے کہا کہ انتخابات سے قبل ہم نے ایک دوسرے کے خاندانی وقار کو بھی معاف نہیں مگر اب وہ مرحلہ ختم ہو چکا ہے اب پاکستان کو کھانے اور ہمیں کھانے کے لئے منتخب کرنے والوں کو احترام دینا ہے۔

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عمران خان کے دیے گئے شعور کے بعد قوم جان گئی ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک ہی سکّے کے دو رخ ہیں، آئینی، حکومتی اور پارلیمانی عہدوں کی بندر بانٹ کے بعد باہم فاصلوں کی اداکاری ان کے کسی کام آئے گی اور نہ ہی عوام ان کے جھانسے میں آئیں گے۔ حکومت سازی ہو یا حزبِ اختلاف کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا معاملہ، تحریک انصاف ہی اکثریّتی مینڈیٹ کی حامل ہے۔

تحریک انصاف کی سوچ اپنی جگہ لیکن شعوری غلاموں اور مقبوضہ پاکستان کی خلائی مخلوق کے ہاتھوں زخم خوردہ تحریکِ انصاف کی قیادت کو مثبت لائحہ عمل اپنانا چاہئے، اس لیئے پاکستان کی عوام نے انہیں آزاد اور خود مختار پاکستان کے لئے اعتماد کو وٹ دیا ہے، تحریکِ انصاف نے، آزاد اور خود مختار پاکستان کے لئے جماعت اسلامی وحدت المسلمین کو مشترکہ لائحہ عمل کی دعوت دی ہے۔ لیکن جماعت اسلامی نے مرکزی حکومت میں بھی حصہ مانگا ہے حالانکہ ان کے پاس قومی اسمبلی کی ایک بھی نشست نہیں، جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق بھی اپنے آبائی گاؤں میں شکست کے بعد اپنے عہدہء امامت سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ جماعت اسلامی پاکستان کی بڑی اور منظم سیاسی جماعت ہے، لیکن اپنے مفادات کے لئے وہ تنہا پرواز میں خوش رہا کرتی ہے انہیں آزاد اور خود مختار پاکستان سے کوئی سرو کار نہیں، اسی لئے طاقت کے سر چشمہ عوام نے انہیں مسترد کر دیا۔

جماعت اسلامی کی قیادت بخوبی جانتی ہے کہ کراچی میں میئر کے انتخاب کے لئے تحریکِ انصاف نے جماعت اسلامی کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا۔ حافظ نعیم الرحمان احسان فراموش نہیں تھے ان کا کہنا ہے کہ میرا ضمیر نہیں مانتا، میں جیتا نہیں مجھے جتوایا گیا ہے میں خیرات میں ملی نشست حقیقت میں جیتنے والے تحریک، انصاف کے امیدوار کے لئے چھوڑ رہا ہوں، حافظ نعیم الرحمان کی اس سوچ کو پاکستان بھر میں سراہا گیا، لیکن جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے تحریکِ انصاف سے تعاون کو مشروط کرکے جماعتِ اسلامی کے وقار کو مجروح کیا۔

پی ڈی ایم کے قائد، مولانا فضل الرحمان کو نظر انداز کیا جانا نورا کشتی کے کھلاڑیوں کو مستقبل قریب میں بہت مہنگا پڑے گا، اس لئے کہ جمیعت المائے پاکستان کے قائد مولانا فضل الرحمان نے الیکشن کو مسترد کرکے اپنی مخالف ترین جماعت، تحریکِ انصاف ہی کی زبان میں منصوبہ کے خلاف آواز اٹھائی ہے، عمرا ن خان کی ہدایت پر، تحریکِ انصاف کے نمائندہ وفد نے، مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں خلائی مخلوق کی سلیکشن کے خلاف پرامن احتجاج کے لئے ہم ساتھ چلیں گے۔

جبکہ جمیعت العلامائے پاکستان شیرانی گروپ کے قائد مولانا شجاع الملک نے عمران خان کو دعوت دی ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں میری جماعت آپ کے لئے حاضر ہے، تحریکِ انصاف سے منحرف ہونے والے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کا پلیٹ فارم حاضر ہے، زخم خوردہ سیاسی جماعتوں 17، فروری کو پاکستان بھر میں سڑکوں پر ہوں گی۔

انتہائی خطرناک صورت حال میں قاضی اور حافظ سے طاقت کا سر چشمہ عوام کا مطالبہ ہے، خدا را سر زمینِ پاک پر رحم کریں۔

Check Also

Heera Mandi Se Cafe Khano Tak Ka Safar

By Anjum Kazmi