Kartuton Ki Saza
کرتوتوں کی سزا
پاکستان پیپلز پارٹی کے وطن پرست سیاست دان بیرسٹر اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ انتہائی مشکل حالات میں عمران خان قومی معاملات بڑے احسن طریقے سے چلا رہا تھا۔ عمران خان نے قومی غیرت کو مقدم رکھا، بیرسٹر اعتزار احسن نے غلط نہیں کہا لیکن جس سپریم کورٹ نے دنیا کے دس کرپٹ ترین لوگوں میں دوسری پوزیشن پر آنے والے میاں محمد نواز شریف کو یہ کہہ کر تختِ اقتدار سے گرایا کہ تم صادق اور امین نہیں ہو۔ اسی سپریم کورٹ نے تختِ اقتدار سے یہ کہتے ہوئے عمران خان کو تختِ اقتدار سے گرایا کہ تم صادق اور امین ہو۔
افغانستان کے پاس اس کی باقاعدہ فوج نہیں اور ایران کے پاس ایٹم بم نہیں اس کے باوجود وہ امریکہ کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں لیکن پاکستان کے پاس ایمان کی خدائی قوت، دنیا بھر کی پانچویں پوزیشن پر فوجی قوت، جانباز افرادی قوت ہے اور ایٹمی قوت ہے لیکن قومی ایمان فروشوں میں قومی اور مذہبی غیرت نہیں۔ جب ایک غیرت مند پاکستان کی زندہ ضمیر قوم کے ساتھ امریکہ کے سامنے یہ کہتے ہوئے ڈٹ گیا کہ کیا ہم تمہارے غلام ہیں؟
اس غیرت مند للکار پر اسے تخت اقتدار سے گرا دیا گیا، وہ دین پرست ہے اور وطن پرست ہے اس لئے وہ کہہ رہا ہے آج میں خبردار کر رہا ہوں کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے روش نہ بدلی، درست فیصلے نہ کیے اور اگر ہم ڈیفالٹ کر جاتے ہیں تو فوج سب سے پہلے تباہ ہو گی اور پاکستان کے تین حصے ہو جائیں گے۔ یہ ایک ایسی سچائی ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان نے جائز طور پر ان خطرات کی نشاندہی کی جو معاشی تباہی کی صورت میں پاکستان کو درپیش ہوں گے۔
عمران خان کہتے ہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یقین تھا کہ راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہو جائیں گی لیکن عمران خان کو غلط فہمی تھی، اس کا مقابلہ مافیا سے ہے اس لئے ہم پاکستانی جانتے ہیں کہ تحریک پاکستان مارچ میں اسلام آباد سے واپسی عمران خان کا بہترین سیاسی فیصلہ تھا۔ عمران خان غلط نہیں کہتے کہ ہمارے ہاتھ باندھ دئے گئے تھے بلیک میل ہوتے تھے۔ وزیراعظم تھا لیکن اختیارات پوری طرح میرے پاس نہیں تھے، عوام میرے ساتھ تھے لیکن قومی پاور کا جھکاؤ کسی اور طرف تھا۔
مجبوی تھی پاکستان کے خوبصورت کل کے لئے پاور پر انحصار کرنا میری مجبوری تھی۔ با اختیار ادارے نے بہت اچھا بھی کیا لیکن کئی چیزیں جو ہونی چاہیے تھیں وہ نہیں کیں۔ ان کے پاس پاور ہے وہ ادارے کنٹرول کرتے ہیں۔ نیب تو ہمارے کنٹرول میں نہیں نیب آزاد ہے، عدلیہ آزاد ہے۔ ملک کی ذمہ داری میری تھی لیکن اختیارات پورے نہیں ہیں۔ ذمہ داری اور اختیارات ہمیشہ ایک ہی جگہ پر ہوتے ہیں، تب ہی ایک نظام چلتا ہے۔
میں لکھ کر دینے کے لئے تیار ہوں اگر ذمہ داروں کی آنکھ نہ کھلی تو ادرے بھی تباہ ہوں گے، فوج سب سے پہلے تباہ ہو گی۔ میں ترتیب بتا دیتا ہوں۔ امپورٹڈ جب سے آئے ہیں روپیہ گر رہا ہے، سٹاک مارکیٹ بیٹھنے لگی ہے پاکستان ڈیفالٹ ہونے کی طرف جا رہا ہے۔ اگر پاکستان ڈیفالٹ ہو جاتا ہے سب سے پہلے بڑا ادارہ مفلوج ہو گا اس کے بعد پہلی شرط رکھی جائے گی جو یوکرین کے سامنے رکھی گئی تھی کہ ڈی نیوکلیئرائز کریں (یعنی جوہری ہتھیار ختم کر دیں)۔
پاکستان واحد اسلامی ملک ہے جس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ جوہری ہتھیار ہاتھ سے نکل گیا تو میں آج بتا دیتا ہوں کہ پاکستان کے تین حصے ہوں گے۔ "اس لئے میں کہہ رہا ہوں مجھے نظر آ رہا ہے اگر اسٹیبلشمنٹ نے صحیح فیصلے نہیں کیے تو ملک خودکشی کی طرف چلا جائے گا۔ میں اس لیے زور لگا رہا ہوں۔ " بد قسمتی سے جہان دیدہ قائد عمران خان کی سوچ اور خدشات کی نشاندہی کو مافیا غلط انداز دیکر قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
درباری تجزیہ نگار قومی صحافت کی توہین کر رہے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ عمران خان نے جن خدشات کی طرف نشاندہی کی ہے وہ ان کی سیا ست نہیں، پاکستان اس وقت خطرناک راستے پر ہے۔ یہ وہ حقائق ہیں جن کو جھٹلایا نہیں جا سکتا، لیکن کم بخت یہود و ہنود کے ذہنی غلام حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔ یہودی کے درباری حکمران کہہ رہے ہیں کہ عمران خان گرفتاری کے خوف سے اسلام آباد چھوڑ کر خیبر پختون خواہ میں آباد ہوگئے ہیں۔
لیکن جانے کیوں بھول جاتے ہیں کہ ان کے پیر عدالتی مفرور میاں محمد نواز شریف اپنے مفرور مریدوں کے ساتھ برطانیہ میں بیٹھے ہیں۔ عمران خان جانتے ہیں کہ لاہور اور کراچی کو مقبوضہ کشمیر بنانے والے رانا ثناءاللہ سے تو شیطان بھی پناہ مانگتا ہے۔ عمران خان گرفتاری کے خوف سے نہیں بلکہ اپنی گرفتاری کے بعد اپنے چاہنے والوں کے رد عمل کو خوب جاتے ہیں کہ وہ ریاست کو مفلوج کر کے رکھ دیں گے۔
وہ ایسا نہیں ہوتے دیکھ سکتے، وہ اپنے لئے پا کستانیوں پر ریاست کا تشدد نہیں دیکھ سکتے، دنیا نے پاکستان کو مقبوضہ پاکستان کی جھلک دیکھی۔ رانا ثناءاللہ کی پولیس اور رینجرز نے اپنے ہی دیس میں اپنے ہی قومی باشندوں پر ویسا ہی ظلم اور تشدد کیا جیسا کہ مودی کی پولیس اور فوج مقبوضہ کشمیر میں محصور کشمیریوں پر کر رہی ہے۔
لاہور میں آزاد پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی کے لئے صدائے حق کے علم برداروں پر ظالمانہ تشدد دنیا نے دیکھا لیکن اس افواجِ پاکستان نے کچھ نہیں دیکھا جس کے ہم گیت گاتے ہیں۔ اگر سپریم کورٹ نے کچھ نہیں دیکھا تو اس سے شکوہ اس لئے نہیں کہ اسی نے تو قوم پر قومی مجرموں کو مسلط کیا ہے ہم اپنے خدا سے بھی پاکستان کی حالتِ زار کا شکوہ نہیں کر سکتے اس لئے کہ جس قوم کا جو مزاج ہوتا ہے اسی قبیل کے حکمران ان پر مسلط کر دئے جاتے ہیں اور ہم اپنے دیس میں اپنی کرتوتوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔