Karachi Ki Awaz, Hafiz Naeem ur Rehman
کراچی کی آواز، حافظ نعیم الرحمان
جماعت اسلامی کے نئے امیر حافظ نعیم الرحمان، کراچی میں آواز حق کی پہچان ہیں، حافظ صاحب نے نظام وقت کے حاکم اور قاضی کو بلدیاتی الیکشن کے بعد اور قومی الیکشن سے پہلے کئی بار بتانے کی کوشش کی کہ پاکستان دنیائے اسلام کی شان اور پہچان ہے اس خوبصورت پاکستان پر رحم کریں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، اس لئے قومی سلیکشن میں حافظ نعیم الرحمان نے خیرات میں ملی ہوئی صوبائی نشست یہ کہتے ہوئے چھوڑ دی کہ میں اپنی شکست تسلیم کرتا ہوں صوبائی اسمبلی کی یہ نشست میں نہیں جیتا بلکہ میرے مقابل تحریکِ انصاف کا حمایتی امیدوار جیتا ہے حافظ نعیم الرحمان کی ادا پر ان کے سیاسی دشمنوں نے بھی تالیاں بجائیں۔
پاکستان کی عوام بخوبی جانتی ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کی ایک مقبول اور منظم سیاسی جماعت ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جماعت اسلامی کی سوچ خود پرست ہے، اس لئے باوجود عوامی طاقت کے باوجود ساحل سمندر پر پیاسی ہے، کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی اور تحریکِ انصاف کی غیر مشروط حمایت کے باوجود ضمیروں کی سوداگروں توازن برقرار نہ رکھ سکی، لیکن حافظ نعیم الرحمان کے اٰزان حق کسی مصلحت کے تحت خاموش ہوئی اور نا ہی حافظ صاحب کو ڈرایا، دھمکایا جا سکا۔
قیام پاکستان سے قبل 26 اگست 1941 کو جماعت اسلامی کا قیام عمل میں آیا اور بعد یکم جون 1957 کو اس کا دستور نافذ العمل ہوا، تب سے اب تک قومی سیاست میں جماعت اسلامی کے امیروں کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوکر ظالم کو ضرور للکارا، لیکن جماعت اسلامی نے اپنی تنہا سیاسی پرواز میں پاکستان دوستوں کا ساتھ نہیں دیا! البتہ حافظ نعیم الرحمان کی سوچ سابقہ امیروں سے کچھ مختلف ہے اس لئے جماعت اسلامی کی نوجوان فکر اور سوچ کی طاقت سے صف اول کی قیادت سراج الحق اور لیاقت بلوچ کے مقابلے میں حافظ نعیم الرحمان جماعت اسلامی کے پانچویں امیر منتخب ہوگئے ہیں۔
سابق امیر سراج الحق دس سال جماعت اسلامی کے امیر رہے لیکن ان کی قیادت میں کبھی یہ واضح نہیں ہو پایا کہ ان کا سیاسی موقف کیا ہے۔ اس لئے سراج الحق کی خود پسند پالیسی نے جماعت اسلامی کی قومی پہچان کو نقصان پہنچایا جس کے نتیجے میں نا صرف وہ خود شکست سے دو چار ہوئے بلکہ خیبر پختونخوا سے ایک بھی نشست پر کامیابی نصیب نہیں ہوئی، جماعت اسلامی کی گرتی ہوئی سیاسی ساکھ کو سہارا دینے کے لئے جماعت اسلامی کی نوجوان سوچ کو حافظ نعیم الرحمان ایسی قیادت کی ضرورت تھی جس کے قول او فعل میں تضاد نہ ہو، اور وہ انہیں حافظ نعیم الرحمان کی صورت میں مل گئی ہے۔ مسلم لیگ ن کی سیاست پہلے ہی خیبر پختون خوا، سندھ اور بلوچستان میں ختم چکی ہے، پیپلز پارٹی سندھ تک محدود ہوکر رہ گئی ہے واحد قومی سیاسی جماعت تحریک انصاف ہے، جو قومی سیاست پر چھا چکی ہے۔
جماعت اسلامی کے نو منتخب امیر حافظ نعیم الرحمان کی سوچ، تحریکِ انصاف کے بانی قائد عمران خان سے مختلف نہیں، اگر قومی سطح پر ظلم و جبر کے خلاف دونوں جماعتوں کی آواز ایک ہوگئی تو پاکستان کو سیاسی دھندے والی جماعتوں سے نجات مل سکتی ہے۔