Jhoot Sar Charh Kar Bol Raha Hai
جھوٹ سر چڑھ کر بول رہا ہے
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پہلا تاریخی ضمنی انتخاب، تحریکِ انصاف کے منحرف اراکینِ پنجاب اسمبلی کی خالی نشستوں پر انتخابات میں ایک طرف تیرہ جھوٹوں کے اتحاد کے اتحادی اپنی حکمرانی میں لنگوٹ باندھ کر اکھاڑے میں اترے ہیں، جب کہ دوسری طرف ایک پاگل کپتان ہے جو پاکستان میں سچائی کا علمبردار ہے وہ پاگل کپتان جسے اس کی سچائی کے جرم میں سپریم کورٹ نے تختِ اقتدار سے گرایا ہے۔
اکھاڑے میں ریفری سپریم کورٹ ہے، جب کہ مہمانوں، تماشائیوں کے لئے مخصوص نشستوں پر اداروں کے بڑے اور عام نشستوں پر قومی مجرموں کے ذہنی غلام درباری صحافت تالیاں بجانے کے لئے موجود ہوں گے، اور دنیا کی پہچان افواجِ پاکستان کے چیف جی ایچ کیو میں اپنے ماتحت افسران اور پاکستان دشمن قوتوں کے ساتھ یہ تماشہ جیو نیوز پر براہ راست دیکھیں گے۔
ضمنی انتخابات کے نام پر قومی سیاست کے اس مذاق میں رنگ بھرنے کے لئے سپریم کورٹ نے چند روز قبل قومی معاملات میں بیرونی مداخلت پر اپنے حیران کن فیصلے میں قومی مجرموں پر مشتمل گل پاشی کی جس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ سازش کا بھانڈا سپریم کورٹ نے پھوڑ دیا، سازش کے نام پر اس شخص نے پورے ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی، جب سپریم کورٹ نے سازش کے ثبوت مانگے تو اس شخص کے پاس کچھ نہیں تھا۔
اب مریم نواز صاحبہ سے کوئی پوچھے کہ تمہارے بابا جان میاں محمد نواز شریف اور چچا جان میاں شہباز شریف کے جو چرچے عالمی اخبارات میں ہو رہے ہیں اس کے بارے میں نہ تو کوئی وضاحت آئی اور نہ ہی کوئی قانونی چارہ جوئی۔ ڈیلی میل نے میاں محمد نواز شریف کو بحری قذاق ڈاکو اور رشین مافیا کہا، اخبار وال سٹریٹ جرنل نے لکھا میاں شہباز شریف اور میاں نواز شریف دنیا کے بد ترین کمیشن خور ہیں اور برطانوی اخبار نے شہباز شریف کو زلزلہ زدگان کی امداد کھا جانے والا بے رحم چور لکھا۔
مریم نواز صاحبہ سلمان شہباز سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے مقدمات پر سماعات کرنے والی سپیشل کورٹ سینٹرل کے جج اعجاز اعوان کے اس فیصلے پر خاموش ہیں جس میں منی لانڈرنگ کے مقدمے میں وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے بھائی سلمان شہباز کو سولہ ارب روپے کی منی لانڈرنگ میں طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہ ہونے پر اشتہاری قرار دے دیا ہے۔
قومی مجرموں پر مشتمل حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اب تحریک انصاف کے کپتان کے خلاف غداری کے مقدمے اور آرٹیکل چھ کی کاروائی کے لئے کمیٹی بنائی ہے، یہ لوگ جانتے ہیں کہ جب تک کپتان زندہ ہے وہ ہمیں حرام کھانے نہیں دے گا جس طرح ان کے بڑوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو ماورائے عدالت قتل کروایا اسی طرح کی سوچ کپتان سے جان خلاصی کے لئے سوچ رہے ہیں۔
پاکستانی جانتے ہیں کہ حق اور صداقت کا مقابلہ قومی مجرموں اور جھوٹ سے ہے، وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اس وقت جھوٹ کا پلا بھاری ہے، مغربی قوتوں کے درباری حق اور صداقت کا خون کرنے کے ہر داؤ پیچ آزمائیں گے اس لئے کہ ان کا مقابلہ اس کپتان سے ہے جو کہتا ہے کہ اگر ہم آزاد ہیں تو یہودیوں کی غلامی کیوں کریں؟
اگر ہم آزاد ہیں تو اپنی آزاد خارجہ پالیسی ہمارا حق ہے۔ کپتان نے پاکستان کے اس سپر طاقت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر کہا کہ ہم تمہارے غلام نہیں۔ لیکن ان تمام تر حقائق کے باوجود بھی اگر کپتان اور اس کے سپاہی سوچتے ہیں کہ سچائی جیت جائیگی تو یہ ایک خواب اس لئے کہ پاکستان میں جھوٹ سر چڑھ کر بول رہا ہے۔