Ghar Ko Aag Lag Gayi Ghar Ke Chiragh Se
گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
ضلع گجرات میں پاکستان مسلم لیگ ق کا شیرازہ اپنے ہی گھر میں بکھر گیا۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی کے نواب زاد گان اور کائرہ گروپ نے ضلعی صدارت کی جنگ میں پیپلز پارٹی کا ضلع گجرات سے جنازہ نکال دیا تھا، مسلم لیگ ن بھی اندرونی اختلافات میں تقسیم ہے۔ تحریک ِ انصاف والے تو ابتداءسے ہی ضلع گجرات میں ایک ساتھ بیٹھ نہیں سکے، مسلم لیگ ق ایک گھر کی جماعت تھی، لیکن گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے!
تحریک ِ انصاف کی حکمرانی میں مسلم لیگ ق اتحادی جماعت رہی لیکن یہ اتحاد مفادات کے گرد گھومتا رہا، مفادات کا یہ کھیل تحریک ِ عدم اعتماد سے قبل اس وقت شروع ہوا، جب پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، اور مولانا فضل الرحمان چوہدری شجاعت حسین کی بیمار پرسی کے لئے ان کے ڈیرے پر آنے لگے تھے اس وقت پاکستان بھر سے تحریک ِ انصاف کے پرستاروں نے مسلم لیگ ق کی خوب خبر لی تھی، لیکن لطف اس وقت آیا جب چوہدری وجا ہت حسین نے ایک بیان میں کہا کہ مسلم لیگ ق تحریک ِ انصاف کے ساتھ وقت برباد کر رہی ہے۔
پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ کی کرسی پر جلوہ افروز ہونا چاہتے تھے بات انجام تک پہنچ چکی تھی لیکن میاں محمد نواز شریف نے کہا، کھبی نہیں، چوہدری برادران کا پہلے ہی ڈسا ہوا ہوں، اس لئے چوہدری پرویز ا لٰہی پرانی تنخواہ پر واپس آ توگئے لیکن دراڑ پڑ چکی تھی او رپاکستانیوں نے وہ دراڑ عدم ِ اعتماد کی تحریک میں دیکھ بھی لی تھی اور آخر کارمسلم لیگ ق کے اندر کا آتش فشاں آخر پھٹ پڑا۔
قومی سیاسی منظر نامے پر جوڑ توڑ کی سیاست کے بادشاہوں والی جماعت پاکستان مسلم لیگ ق میں اندرونی اختلافات اور پارٹی میں تقسیم کو تقویت اس وقت ملی جب مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین کے بھائی وجاہت حسین کے بیٹے حسین الٰہی نے مسلم لیگ ق سے علیحدگی کا اعلان کیا اس سے قبل مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے سالک حسین اور پارٹی کے جنرل سیکرٹری طارق بشیر چیمہ موجودہ اتحادی حکومت کی حمایت کر چکے ہیں۔ چوہدری پرویز الہی کہتے ہیں کہ شہباز شریف نے شجاعت حسین کے چھوٹے بیٹے شافع حسین کو مشیر برائے وزیر اعظم لگانے کی جھوٹی امید دلوائی ہوئی ہے اسی لیے یہ ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ انھیں یہ نہیں معلوم کہ وہاں سے انھیں کچھ نہیں ملنا۔۔
چوہدری پرویز الٰہی ایک طرف یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ مسلم لیگ ق میں کوئی اختلاف نہیں، گھر کی بات ہے آپس میں بیٹھ کر معاملات حل کر لیں گے۔ کسی کو کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے ہم کسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کر رہے اور نہ ہی کوئی کہیں جا رہا ہے۔
میری شجاعت حسین سے بات ہوئی ہے اور انھوں نے یہ کہا ہے کہ وہ کوئی ایسا فیصلہ نہیں کریں گے جو خاندان اور مسلم لیگ ق کے اجتماعی مفادکے خلاف ہو۔ لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ جس کا جو دل کرے وہ اپنی مرضی سے فیصلہ کرے۔ انہوں نے پارٹی کے صدر شجاعت حسین کے بیٹے سالک حسین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسے چکوال سے میں نے سیٹ نکلوا کر دی جبکہ اب ان کے حلقے والے انھیں ڈھونڈتے ہیں کہ وہ جیتنے کے بعد کہاں گئے۔۔
پرویز الٰہی ایک طرف گھر کا مسئلہ گھر میں حل بھی کرنا چاہتے ہیں لیکن مستقبل میں خاندان کے ستونوں پر تنقید کے تیر بھی برسا رہے ہیں ایسی صورت میں پرویز الٰہی کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مسلم لیگ ق متحد ہے اور ہم مل کر ہی تمام تر فیصلے کریں گے۔
موجودہ صورت ِ حال میں لگتا ہے مسلم لیگ ق کا سیاسی سورج غروب ہو گیا ہے، اس کی وجہ ان کو چاہنے والے نہیں بلکہ چوہدری برادران خود ہیں اس لئے کہ انہوں نے مفادات کو کعبہ تصور کر لیا اور اسی کے گرد طواف کر ر ہے ہیں، آنے والے دور میں کوئی بھی جماعت ان کو اتحادی کی صورت میں قبول نہیں کرے گی، یہ جماعت بلوچستان کی باپ پارٹی اور کراچی کی ایم کیو ایم کی طرح اپنا وقار کھو چکی ہے۔
چڑھتے سور ج کے پجار ی مکمل طور پر بے نقاب ہو چکے ہیں، ان کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، بہتر ہوگا کہ ابھی سے مسلم لیگ ق کو ختم کر کے اپنی اپنی پسند کی سیاسی جماعتوں میں شامل ہو جائیں اور اپنی سوچ کی سیاست کا کھیل ختم کر دیں ورنہ نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری!
ہمارے شہر کھاریاں میں حق گوئی کے علم بردار صحافی دوست ثاقب شبیر لکھتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے نظریہ ضرورت اور بزرگ چوہدری برادران کی جگاڑ اور وقتی مفادات و موقعی پرستی کی خو اہش کی مشترکہ پراڈکٹ ق لیگ آج غلامی نامنظور، اور ہاں! ہم بھکاری ہیں کے دو فطری نظریات پر کھڑی ہونے پر مجبور ہے جلد یا بدیر، ایم کیو ایم، پی ڈی ایم، لبیک اورامپورٹڈ سرکار بھی تاریخ کے اوراق میں نیوٹرلز کے وقتی جگاڑ اورناکام تجربات کے طور پر درج ہوں گے!