Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Gul Bakhshalvi/
  4. Election Commission Ka Faisla Aur Awam

Election Commission Ka Faisla Aur Awam

الیکشن کمیشن کا فیصلہ اور عوام

دنیا جانتی ہے کہ عمران خان پاکستان دوست، محب وطن، ایماندار صادق اور امین ہیں، مخالفین نے عمران خان سے نجات کے لئے ہر وہ حربہ استعمال کیا، جو وہ کر سکتے تھے، پی ڈی ایم کے اتحادی بھی جانتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف ان کا ہر داؤ بے سود ہے اور وہ اپنے سیاسی تاریک مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن سیاسی موت کی دہلیز پر بھی وہ خود کو بچانے تنکوں کے سہارے کی تلاش میں ہیں، بد قسمتی ان کی مخالفین کے ہر غیر آئینی اور غیر انسانی اقدام کے باوجود وہ عمران خان کو زیر نہیں کر سکے بلکہ اس کی مقبولیت میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں۔

عمران خان کو سیاسی منظر سے ہٹانے کے لئے کیا کچھ نہیں کیا مغرب پرستوں نے۔ یہودی کارڈ، مذہب کارڈ علیم خان، جہانگیر خان فرح گوگی، ریحام خان، شاہد آفریدی، گلالئی، طیبہ گل، جیو نیوز نے تو بہتان تراشی کی تمام حدیں پار کر دیں۔ لیکن عمران خان کو معراجِ مقبولیت سے نہیں گرا سکے اس لئے کہ قوم خواب غفلت سے جاگ چکی ہے دین مصطفیٰؐ کے غلام عمران خان کی پشت پر بابائے قوم کا دستِ مبارک ہے اور بابائے قوم انہیں سمجھاتے ہیں کہ

نہ گھبرا کثرتِ غم سے حصول کامیابی میں

کہ شاخ گل میں بھول آنے سے پہلے خار آتے ہیں

میاں محمد نواز شریف کے سب سے بڑے حامی مجیب الرحمان شامی تک نے تسلیم کر لیا، کہ عمران خان کے خلاف چاہے کتنابھی زہر کیوں نہ اگلا جائے، قوم تسلیم نہیں کرے گی اس لئے کہ عمران خان کرپٹ نہیں، وہ صادق اور امین ہیں۔ صاحبان ضمیر دانشور لکھتے ہیں پاکستان کی تاریخ لکھنے والا مؤرخ لکھے گا کہ عمران خان کے ان سیاسی مخالفین اور نظریاتی غلام قوم کو "فورن فنڈنگ" پر اعتراض ہے۔

جو بیرونی قرضوں، خیرات و زکوٰة پر ملکی معیشت چلاتے رہے ہیں مرضی کی حکومتیں بناتے اور گراتے رہے ہیں اور اپنے آقاؤں کے لئے مال بٹورنے والے اجرتی قاتل بن کر جنگیں لڑتے رہے ہیں ان کی فرمائش پر اپنے بچے بھی پکڑ پکڑ کر ان کے حوالے کرتے رہے۔ لکھنے والے جو لکھتے ہیں غلط نہیں لکھتے حقائق لکھنا کسی کی بے عزتی نہیں ہوتی بے عزتی تو عزت والوں کی ہوتی ہے۔

تحریکِ انصاف کو بدنام کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو پاکستان کی غیور عوام نے مسترد کر دیا تجزیہ نگار لکھتے ہیں کہ عام سرٹیفیکیٹ کوئی حلف نامہ نہیں ہوتا جس کی بنیاد پر کسی کے صادق اور امین ہونے کا فیصلہ کیا جا سکے۔ پی ڈی ایم کے قائدین نے ایک پریشر بنایا ہوا ہے قانون کے تحت نہ تو یہ بد عنوانی کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ کیس عمران خان کے خلاف نہیں تھا بلکہ یہ ایک سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے بارے میں تھا کہ جماعت نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ صرف ایک فیصلے سے عمران خان کے سیاسی کیرئیر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور ناں ہی مقبولیت میں کمی آ ئی بلکہ ان کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔ عمران خان پر الزامات اس وقت سے عائد ہونا شروع ہو گئے تھے جب انہوں نے سیاست میں قدم رکھا تھا اور مختلف طریقوں سے ان کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ اس مرتبہ تمام سیاسی جماعتیں ان کی مخالفت میں متحد ہیں اور وہ تمام حکومت کا حصہ ہیں۔

اس لیے ان کی کوشش ہے کہ پی ٹی آئی اور ان کے قائدین کے خلاف ایسی کاروائی کی جائے جس سے ان کی حمایت میں کمی آ سکے۔ لیکن تختِ اسلام آباد کو غلط فہمی ہے عمران خان کے خلاف مخالفین کی ہر کاروائی سے عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے کوئی کسی خوش فہمی میں نہ رہے اس لئے وہ قوم کے ساتھ چٹان کی صورت ڈٹ کر کھڑا ہے۔

Check Also

Ustad Ba Muqabla Dengue

By Rehmat Aziz Khan