Ehtesab Hoga
احتساب ہو گا
تحریک لبیک پاکستان نے فیض آباد میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بہت کچھ کہنے کے بعد کہا، تمام سیاستدان کرایہ دار ہیں، 11 کھلاڑی مل کر بیٹھے ہوئے ہیں، عنقریب 12ویں کھلاڑی کا تماشا دیکھیں گے۔ لیکن مولانا سے کون پوچھے کہ بھائی تم شطرنج کی بساط پر کس کے گھوڑے ہو؟ کیا آپ نے لاہور کے ہاکی اسٹیڈیم میں 12ویں کھلاڑی کی عوامی جشن آزادی اور اسلام آباد میں 11 کھلاڑیوں کی جشن آزادی اسلام آباد میں دیکھ کر بھی آنے والے کل کا اندازہ نہیں لگایا کہ پاکستان کی عوام جان چکی ہے کہ کون یہودی کا درباری ہے اور کون پاکستان کا شیدائی ہے؟
پاکستانی گفتار کے غازیوں کو آزما چکے ہیں۔ اب میدان سجے گا تو کردار کا غازی میدان لوٹے گا اس لئے کہ پاکستان کی عوام نے دیکھ لیا ہے کہ کون پاکستان سے مخلص ہے اور کون یہودیوں کے ایجنڈے پر اپنی سیاسی دکانداری چمکا رہا ہے۔ لیکن اگر ابھی بھی کسی کو خواب میں تختِ اسلام آباد نظر آ رہا ہے تو وہ ذہنی بیمار ہے۔ اس سے پہلے کہ بیماری کینسر بن جائے تو بہتر ہے کہ وہ ذہنی مریضوں کے کسی ہسپتال میں داخل ہو جائے، ورنہ پھر شوکت خانم کینسر ہسپتال میں داخل ہونا پڑے گا۔
جشن آزادی کے موقع پر پاکستان کی عوام نے عمران خان کے حق میں فیصلہ اس لئے دیا ہے کہ وہ ایک محب وطن زیرک سیاست دان ہیں، وہ آج بھی اپنی اس بات پر قائم ہے کہ ہم امریکہ سے دوستی چاہتے ہیں، لیکن غلامی ہرگز قبول نہیں کرتے، پاکستان آزاد ہے اور اپنی آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں۔ عمران خان نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ قوم کو کسی کے سامنے جھکنے نہیں دے گا تو امریکہ کون ہوتا ہے پوچھنے والا، کہ خان روس کیوں گیا؟ کیا خان ان کا دربای غلام ہے؟
دنیائے اسلام کے لیڈر عمران خان کہتے ہیں کہ کسی کو کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے میں کسی سے کوئی ڈیل کرنے والا نہیں، میرا مقابلہ کسی ڈاکو سے نہ کیا جائے۔ مجھے اگر غلامی اور موت میں سے کسی کا انتخاب کرنا پڑے تو میں موت قبول کروں گا۔ میں نے پنجاب میں مسلم لیگ ن کا صفایا کر دیا ہے اب میں آصف زرداری کا مقابلہ کرنے کے لیے سندھ جا رہا ہوں۔ خان جانتا ہے کہ جو خود بے آبرو ہوتا ہے وہ کسی کی آبرو سے بے پرواہ ہوتا ہے، عمران خان مرد میدان ہے وہ خدا اور زمین پر عوامی طاقت پر یقین رکھتا ہے۔
ضمنی انتخابات کے 9 حلقوں میں الیکشن لڑ کر پنجاب اسمبلی کے ان لوٹوں کی غلط فہمی دور کرنا چاہتا ہے کہ اگر تحریک انصاف کے امیدوار کو کوئی ووٹ دیتا ہے تو وہ ووٹ عمران خان کا ہوتا ہے۔ نیازی پنجاب کے ضمنی الیکشن میں لوٹوں کو آئینہ دکھا چکے ہیں اب آستین کے سانپوں، علیم خانوں اور جہانگیر ترینوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ عوام میں تمہاری مقبولیت عمران خان کے دم سے تھی۔
عمران خان موقع پرست سیاستدانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ضمیروں کے سوداگروں کی معاشرے میں کوئی عزت نہیں ہوتی، کسی بھی جماعت کے پلیٹ فارم پر الیکشن لڑنے والے اپنی ذات میں کچھ نہیں ہوتے ان کی پہچان ان کا احترام ان کی جماعت اور قیادت ہوتی ہے۔ عمران خان اس وقت نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے دلوں کی دھڑکن ہیں اس کے مخالفین بھی اس حقیقت کو دل سے تسلیم کرتے ہیں لیکن ان کی زبان ان کے دل کا ساتھ نہیں دیتی۔
جن وطن دوستوں نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کو قریب سے دیکھا، سنا اور پرکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان، جناح کا جانشین ہے وہ ایک مخلص دین اور قوم پرست لیڈر ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ عمران خان آزاد اور خود مختار پاکستان کی آخری امید ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستانیوں کو اپنے دیس کی تعمیر و ترقی کے لئے ایک سنہری موقع دیا ہے، قوم کو پاکستان کی عظمت اور وقار کے لئے عمران خان کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔
جانتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف ایمان اور ضمیر فروش پاکستان دشمن قوتوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آرمی چیف سے سپریم کورٹ کے چیف تک کا ہاتھ عمران خان مخالف قوتوں کے شانے پر ہے لیکن عمران خان نے پاکستانیوں کے دل جیت لئے ہیں، اس کے مخالفین جانتے ہیں کہ اگر عمران خان کو عوامی قوت نے تختِ اسلام آباد پر بٹھا دیا تو اس کا ہاتھ چوروں کے گریبان میں ہو گا اور وہ احتساب کرے گا، ایسا احتساب جو دنیا دیکھے گی۔